بہار میں ووٹر لسٹ سے نام ہٹانا جمہوریت کا دم گھونٹنے کے مترادف: منوج جھا
بہار میں ایس آئی آر کے پہلے مرحلے کے اختتام کے بعد سیاسی ہلچل تیز ہو گئی ہے۔ اس عمل پر آر جے ڈی کے سینئر رہنما اور رکن پارلیمان منوج جھا نے شدید اعتراضات کیے ہیں

نئی دہلی: بہار میں ووٹر لسٹ کی خصوصی گہری نظرثانی (ایس آئی آر) کے پہلے مرحلے کے اختتام کے بعد سیاسی ہلچل تیز ہو گئی ہے۔ اس عمل پر راشٹریہ جنتا دل (آر جے ڈی) کے سینئر رہنما اور رکن پارلیمان منوج جھا نے شدید اعتراضات کیے ہیں۔
منوج جھا نے کہا کہ کسی بھی ووٹر، خواہ وہ کسی بھی پارٹی کا حامی ہو، کا نام ووٹر لسٹ سے ہٹانا جمہوری عمل کے لیے انتہائی نقصان دہ ہے۔ انہوں نے اس اقدام کو ’جمہوریت پر سیاہ داغ‘ قرار دیتے ہوئے خبردار کیا کہ اس سے جمہوریت کا دم گھٹ سکتا ہے۔
آر جے ڈی رہنما نے ایک نیوز ایجنسی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وہ ووٹر لسٹ کے مکمل اپلوڈ ہونے کے بعد ہر پہلو کی گہرائی سے جانچ کریں گے۔ منوج جھا نے 28 جولائی کو سپریم کورٹ میں ہونے والی سماعت کا بھی حوالہ دیا، جس میں ووٹر ویری فکیشن کے عمل کی شفافیت اور قانونی حیثیت پر بات ہوگی۔ ان کا کہنا تھا کہ انہیں سپریم کورٹ سے انصاف کی امید ہے۔
انہوں نے یہ بھی الزام لگایا کہ الیکشن کمیشن کی موجودہ کارروائیوں کا انداز ایسا ہے جیسے وہ ’بے دخلی کی مہم‘ چلا رہا ہو، جس سے بہت سے مستحق ووٹرز کے نام فہرست سے غائب ہو سکتے ہیں۔
واضح رہے کہ بہار میں ووٹر لسٹ کی خصوصی جانچ کا پہلا مرحلہ مکمل ہو چکا ہے لیکن اپوزیشن کی طرف سے بار بار یہ الزام لگایا جا رہا ہے کہ حکومت جان بوجھ کر حقیقی ووٹروں کے نام حذف کر رہی ہے تاکہ انتخابی نتائج پر اثر ڈالا جا سکے۔
دوسری جانب الیکشن کمیشن نے ان الزامات کو یکسر مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ کسی بھی اہل ووٹر کا نام ووٹر لسٹ سے نہیں ہٹایا جائے گا۔
کمیشن نے اعلان کیا ہے کہ یکم اگست سے یکم ستمبر تک ہر ووٹر اور سیاسی پارٹی کو موقع دیا جائے گا کہ وہ بی ایل او یا بی ایل اے سے ہوئی کسی بھی ممکنہ غلطی کی اصلاح کے لیے درخواست دے سکیں۔ اگر کسی مستحق شخص کا نام چھوٹ گیا ہو یا کسی غیر مستحق کا نام شامل ہو گیا ہو، تو وہ درستگی کے لیے معلومات دے سکتا ہے۔
الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ اس پورے عمل کا مقصد ووٹر لسٹ کو زیادہ شفاف، درست اور قابل بھروسا بنانا ہے، نہ کہ کسی خاص طبقے کو نشانہ بنانا۔ اس کے باوجود، منوج جھا سمیت کئی اپوزیشن لیڈران اسے شک کی نظر سے دیکھ رہے ہیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔