سڑکوں سے آوارہ کتے ہٹائیں، شیلٹر ہوم میں رکھیں، سپریم کورٹ نے جاری کئے کئی اہم احکامات

سپریم کورٹ نے آوارہ کتوں اور مویشیوں پر سخت رخ اپناتے ہوئے کہا کہ انہیں سڑکوں سے ہٹا کر شیلٹر ہوم میں رکھا جائے، ریاستیں ایمیکس کیوری کی رپورٹ پر عمل کریں اور 8 ہفتوں میں احکامات نافذ کریں

<div class="paragraphs"><p>سپریم کورٹ آف انڈیا / آئی اے این ایس</p></div>
i
user

قومی آواز بیورو

نئی دہلی: سپریم کورٹ نے آوارہ کتوں کے بڑھتے واقعات پر جمعہ، 7 نومبر 2025 کو سخت رویہ اپناتے ہوئے تین اہم احکامات جاری کیے۔ عدالت عظمیٰ نے واضح کیا کہ ریاستیں ایمیکس کیوری کی رپورٹ پر فوری عمل کریں اور اپنے حلف نامے داخل کریں۔ عدالت نے کہا کہ آوارہ جانوروں، خصوصاً کتوں اور مویشیوں کو سڑکوں اور شاہراہوں سے ہٹایا جائے اور انہیں شیلٹر ہومز میں رکھا جائے تاکہ عوام کی جان و مال کی حفاظت یقینی بنائی جا سکے۔

پہلے حکم میں عدالت نے کہا کہ ریاستی حکومتیں ایمیکس کیوری کی سفارشات پر عمل درآمد کریں اور اپنی پیش رفت کی رپورٹ عدالت میں پیش کریں۔ دوسرے حکم میں عدالت نے راجستھان ہائی کورٹ کے اس فیصلے کو پورے ملک میں نافذ کرنے کا حکم دیا جس میں سڑکوں سے آوارہ جانوروں کو ہٹانے اور انہیں شیلٹر ہوم میں رکھنے کی ہدایت دی گئی تھی۔ عدالت نے یہ بھی کہا کہ میونسپل کارپوریشنز پیٹرولنگ ٹیمیں تشکیل دیں جو 24 گھنٹے نگرانی کریں تاکہ سڑکوں پر کوئی آوارہ جانور نہ دکھے۔ ساتھ ہی، ایک ہیلپ لائن نمبر جاری کرنے کا بھی حکم دیا گیا تاکہ شہری فوری شکایت درج کر سکیں۔

تیسرے حکم میں سپریم کورٹ نے واضح کیا کہ اسکولوں، اسپتالوں، کھیل کے میدانوں، بس اڈوں اور ریلوے اسٹیشن جیسے عوامی مقامات پر آوارہ کتوں کو داخل ہونے سے روکا جائے۔ اس کے لیے باڑ لگانے اور دیگر انتظامی اقدامات کرنے کی ہدایت دی گئی۔ عدالت نے کہا کہ ان کتوں کا ویکسینیشن اور سٹرلائزیشن کیا جائے، اس کے بعد انہیں شیلٹر ہوم میں رکھا جائے۔ عدالت نے 8 ہفتوں کے اندر ان احکامات پر عمل درآمد لازمی قرار دیا۔


خیال رہے کہ 11 اگست کو جسٹس جے بی پاردی والا اور جسٹس آر مہادیون کی بنچ نے کتے کے کاٹنے کے بڑھتے واقعات پر سخت نوٹس لیتے ہوئے دہلی، نوئیڈا، غازی آباد، گڑگاؤں اور فرید آباد میں تمام آوارہ کتوں کو شیلٹر ہومز میں رکھنے کا حکم دیا تھا۔ تاہم، اینیمل لوورز نے اس فیصلے کو چیلنج کرتے ہوئے چیف جسٹس کے سامنے معاملہ پیش کیا، جس کے بعد تین رکنی بنچ نے یہ حکم واپس لیتے ہوئے نئی ہدایت جاری کی تھی کہ کتوں کو پکڑ کر ویکسینیٹ اور سٹرلائز کرنے کے بعد ان کے علاقے میں واپس چھوڑا جائے۔

اس کے باوجود عدالت نے یہ پایا کہ ریاستوں نے سنجیدگی نہیں دکھائی۔ 22 اگست کے حکم کے باوجود صرف دو ریاستوں نے ہی اپنا حلف نامہ داخل کیا۔ 27 اکتوبر کو سماعت کے دوران عدالت نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کیا ریاستی افسران اخبار نہیں پڑھتے یا سوشل میڈیا استعمال نہیں کرتے؟ عدالت نے کہا کہ دنیا میں ہندوستان کی شبیہ متاثر ہو رہی ہے کیونکہ آوارہ کتوں کے حملوں کی خبریں مسلسل سامنے آ رہی ہیں۔ اس لیے ریاستی حکومتوں کو 8 ہفتوں کے اندر مؤثر اقدامات کر کے رپورٹ پیش کرنی ہوگی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔