عشرت جہاں انکاؤنٹر معاملے کی جانچ کرنے والے آئی پی ایس کو سپریم کورٹ سے ملی راحت، برخاستگی پر روک

آئی پی ایس افسر ستیش چندر ورما نے اپریل 2010 اور اکتوبر 2011 کے درمیان 2004 کے عشرت جہاں انکاؤنٹر معاملے کی جانچ کی تھی اور ان کی رپورٹ پر ہی اسپیشل جانچ ٹیم نے اسے فرضی مانا تھا۔

سپریم کورٹ، تصویر یو این آئی
سپریم کورٹ، تصویر یو این آئی
user

قومی آوازبیورو

گجرات میں عشرت جہاں انکاؤنٹر کی سی بی آئی جانچ میں مدد کرنے والے سینئر آئی پی ایس افسر ستیش چندر ورما کو بڑی راحت دیتے ہوئے سپریم کورٹ نے انھیں برخاست کرنے کے مرکزی حکومت کے فیصلے پر ایک ہفتہ کے لیے روک لگا دی ہے۔ ورما کی رپورٹ پر ہی جانچ ٹیم نے اسے فرضی انکاؤنٹر مانا تھا۔

جسٹس کے ایم جوسیف اور رسی کیش رائے نے ورما کو برخاستگی کے حکم کو چیلنج دینے کے لیے دہلی ہائی کورٹ کے سامنے زیر التوا عرضی میں ترمیم کے لیے مناسب قدم اٹھانے کی ہدایت دی۔ مرکز نے آئی پی ایس افسر ستیش چندر ورما کو برخاست کرنے کا حکم دیا تھا۔ ورما کو 30 ستمبر کو ان کی سبکدوشی سے ایک ماہ پہلے یعنی 30 اگست کو سروس سے برخاست کر دیا گیا تھا۔ انھوں نے اپریل 2010 اور اکتوبر 2011 کے درمیان 2004 کے عشرت جہاں انکاؤنٹر معاملے کی جانچ کی تھی اور ان کی جانچ رپورٹ کی بنیاد پر ہی اسپیشل جانچ ٹیم نے اسے فرضی انکاؤنٹر مانا تھا۔


جسٹس کے ایم جوسیف اور رسی کیش رائے کی بنچ نے ورما کو اس بات کی اجازت دی کہ وہ اس فیصلے کو دہلی ہائی کورٹ میں چیلنج دے سکتے ہیں۔ بنچ نے کہا کہ انصاف کے مفادات کو دیکھتے ہوئے مدعا علیہ کی طرف سے عرضی کو خارج کرنے والے حکم کو آج سے ایک ہفتہ تک نافذ نہیں کیا جانا چاہیے۔ ساتھ ہی سپریم کورٹ نے کہا کہ معاملے میں ہائی کورٹ یہ فیصلہ لے گا کہ آئی پی ایس افسر کو اپنے پوسٹ پر برقرار رہنا ہے یا عہدہ سے ہٹانے کے فیصلے کو جاری رکھا جائے گا۔

آئی پی ایس ورما کی نمائندگی کرنے والے سینئر وکیل کپل سبل نے دلیل دی کہ ہائی کورٹ وقت وقت پر ان کی عرضی پر حکم جاری کر رہا تھا اور اب معاملے کو جنوری 2023 کے لیے بڑھا دیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ان کے موکل کی عرضی کا کوئی حل نہیں نکل رہا ہے اور یا تو سماعت کے لیے معاملے کو سپریم کورٹ میں ٹرانسفر کریں، یا ہائی کورٹ کو سماعت کو آگے بڑھانے کے لیے کہیں۔


ہائی کورٹ کے ذریعہ وزارت داخلہ کو محکمہ جاتی جانچ کے مدنظر ان کے خلاف کارروائی کرنے کی اجازت دینے کے بعد ورما نے عدالت عظمیٰ کا دروازہ کھٹکھٹایا تھا، جس نے ان کے خلاف الزامات کو ثابت کر دیا تھا۔ الزامات میں پبلک میڈیا کے ساتھ بات چیت کرنا شامل تھا، جب وہ نارتھ ایسٹرن الیکٹرک پاور کارپوریشن، شیلانگ کے چیف ویجلنس افسر تھے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔