پہلی خوراک ’کووی شیلڈ‘ اور دوسری خوراک کوویکسین کی دئے جانے کے تعلق سے تحقیق کے لئے سفارش!

سی ڈی ایس سی او کی سبجکٹ ایکسپرٹ کمیٹی نے ٹیکہ کاری کے تحت ایک شخص کو پہلی خوراک کووی شیلڈ اور دوسری خوراک کوویکسین کی دئے جانے کے تعلق سے تحقیق کرنے کی سفارش کی ہے

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

نئی دہلی: سنٹرل ڈرگس اسٹینڈرڈ کنٹرول آرگنائزیشن (سی ڈی ایس سی او) کی سبجیکٹ ایکسپرٹ کمیٹی (ایس ای سی) نے کووڈ 19 ویکسینز ’کوویکسین‘ اور ’کووی شیلڈ‘ کی مخلوط خراکوں (مِکس ڈوز) کے حوالہ سے تحقیق کو منظوری فراہم کرنے کی سفارش کی ہے۔ یہ تحقیق ویلور میں واقع کرسچن میڈیکل کالج (سی ایم سی ویلور) میں کی جائے گی۔ سرکاری ذرائع نے یہ اطلاع دی ہے۔

سی ایم سی ویلور نے اس کے لئے درخواست پیش کی تھی۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اس تحقیق میں 3 مہینے لگ سکتے ہیں۔ ایکسپرٹ کمیٹی نے اپنی سفارش میں کہا کہ سی ایم سی ویلور کو کورونا کے دو ٹیکوں کوویکسین اور کووی شیلڈ کے اخلاط پر کلینیکل ٹرائلز کرنے کی اجازت دی جانی چاہئے۔


کمیٹی نے بھارت بائیوٹیک کو اس کی کویکسین اور تربیتی سطح کی تحقیق کے مجوزی اڈینو وائرل انٹراناسل ٹیکے بی بی وی 154 کے باہمی تبادلے پر بھی تحقیق کرنے کی منظوری فراہم کرنے کی سفارش کی ہے، تاہم حیدرآباد کی کمپنی سے کہا کہ وہ اپنی تحقیق سے باہمی تبدیلی لفظ ہٹائے اور نظر ثانی شدہ پروٹوکول منظوری کے لئے پیش کرے۔

این ڈی ٹی وی نے ذرائع کے حوالہ سے رپورٹ دی ہے کہ سبجیکٹ ایکسپرٹ کمیٹی (ایس ای سی) نے تفصیلی غور و خوض کے بعد ویلور میں قائم سی ایم سی کو کووڈ 19 کے ٹیکوں کوویکسین اور کووی شیلڈ کے چوتھے مرحلہ کی آزمائش کرنے کی اجازت دینے کی سفارش کی ہے۔ اس تحقیق میں 300 صحت مند رضاکار شامل ہوں گے۔


رپورٹ کے مطابق تحقیق کا مقصد یہ معلوم کرنا ہے کہ آیا کسی شخص کی مکمل ٹیکہ کاری کے تحت دو الگ الگ ٹیکوں کی خوراکیں دی جا سکتی ہیں؟ یعنی کیا کسی شخص کو ایک ٹیکہ کوویکسین کا اور دوسرا ٹیکہ کووی شیلڈ کا دیا جا سکتا ہے۔ ایکسپرٹ گروپ نے بائیولاجیکل ای کی جانب سے پانچ سے 17 سال کی آبادی پر اپنی کورونا ویکسین کے دوسرے اور تیسرے مرحلہ کی آزمائش کرنے کے لئے پیش کی گئی درخواست پر بھی تبادلہ خیال کیا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔