’دھمکیاں ملنا سنگین معاملہ‘، بی ایل او کی سیکورٹی کے متعلق سپریم کورٹ کا اظہار تشویش، الیکشن کمیشن کو نوٹس جاری
چیف جسٹس آف انڈیا سوریہ کانت نے کہا کہ ’’زمینی سطح پر بی ایل او کو مل رہی دھمکیاں سنگین مسئلہ بن سکتا ہے۔ ان کی سیکورٹی کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا ہے۔‘‘

مغربی بنگال میں ووٹر لسٹ کی خصوصی گہری نظر ثانی (ایس آئی آر) کے عمل کو چیلنج دینے والی عرضیوں پر سپریم کورٹ میں منگل (9 دسمبر) کو سماعت ہوئی۔ سماعت کے دوران بوتھ لیول آفیسر (بی ایل او) کی سیکورٹی کے متعلق تشویش کا اظہار کیا گیا۔ چیف جسٹس آف انڈیا (سی جے آئی) سوریہ کانت نے کہا کہ زمینی سطح پر بی ایل او کو مل رہی دھمکیاں سنگین مسئلہ بن سکتا ہے۔ ان کی سیکورٹی کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا ہے۔ بی ایل او سے متعلق ہدایات تمام ملک میں نافذ ہوں گے۔ ساتھ ہی عدالت نے الیکشن کمیشن کو نوٹس بھی جاری کیا ہے۔
الیکشن کمیشن نے کہا کہ بی ایل کی سیکورٹی ریاستی پولیس کے تعاون پر منحصر ہے، ضرورت پڑی تو سنٹرل فورس تعینات کیے جا سکتے ہیں۔ ساتھ ہی کمیشن نے کہا کہ متاثرہ ملازمین ریاستی ای سی آئی اور ڈسٹرکٹ الیکشن آفیسر سے سیکورٹی کے لیے رابطہ کر سکیں گے۔ واضح رہے کہ ووٹر اندراج اور شہریت سے متعلق معاملوں کی اگلی سماعت 17 تاریخ کو ہوگی۔
سی جے آئی سوریہ کانت اور جسٹس جوئے مالیہ باغچی کی بنچ نے مذکورہ ہدایات اس وقت دیں جب ای سی آئی نے کہا کہ ’’جب تک وہ مقامی پولیس کو اپنے ہاتھوں میں نہیں لے لیتے تب تک حالات میں بہتری نہیں ہو سکتی۔‘‘ سی جے آئی سوریہ کانت نے کہا کہ ہم قانون کسی کو ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دے سکتے۔ سی جے آئی نے مزید کہا کہ تمام سیاست داں وغیرہ یہاں اس لیے آ رہے ہیں کہ انہیں لگتا ہے کہ یہ پلیٹ فارم انہیں ہائی لائٹ کر رہا ہے۔ اسے زیر التوا درخواستوں کے ساتھ ٹیگ کریں۔ حالانکہ عرضی گزار کے سینئر ایڈوکیٹ وی وی گری نے کہا کہ بوتھ لیول آفیسر کے لیے کچھ تحفظ کی ضرورت ہے۔ اس پر جسٹس باغچی نے بتایا کہ اس معاملے پر ریکارڈ میں صرف ایک مقدمہ ہے۔
جسٹس باغچی نے کہا کہ براہ کرام ریاست سے مزید فورس طلب کریں۔ اگر نہیں ملتی ہے تو آپ یہاں آ سکتے ہیں۔ یہاں ایک ایف آئی آر کے علاوہ کچھ نہیں ہے۔ کیا یہ کہا جا سکتا ہے کہ یہ صرف مغربی بنگال کے لیے ہے؟ ہمیں آپ کے معاملے سے ہمدردی ہے۔ لیکن ہمیں دیکھنا ہوگا کہ کیا یہ آپ کی طرف سے کوئی کہانی ہے۔ صرف ایک ایف آئی آر ہے اور کیا آپ اس کی بنیاد پر کہہ رہے ہیں کہ لا اینڈ آرڈر ایسا ہے کہ آپ ای سی آئی کے انڈر پولیس چاہتے ہیں۔ تو یہ تمام ریاستوں کے لیے ہونا چاہیے۔
سی جے آئی سوریہ کانت نے کہا کہ عدالت سننا چاہے گی کہ ای سی آئی اور مرکزی حکومت کا کیا کہنا ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے ہدایت دی کہ ’’ہم نوٹس جاری کریں گے اور دیکھیں گے کہ ای سی آئی کا کیا کہنا ہے۔ اٹارنی جنرل کے ذریعہ ای سی آئی اور یونین آف انڈیا کو نوٹس جاری کریں۔‘‘