کتنے بچے قبرستان جائیں گے اور کتنے شمشان؟

سیاسی جماعتوں ، سماجی کارکنوں اور شیوسینا کی طرف سے بی جے پی کی تنقید کے ساتھ ہی سوشل میڈیا پر بھی بیانات کا سیلاب آ یا ہوا ہے۔

Getty Images
Getty Images
user

عمران خان

نئی دہلی :گورکھپور کے بی آر ڈی میڈیکل کالج میں قریب 63بچوں کی اموات کو لے کر اتر پردیش کی یوگی حکومت پر مسلسل سوال اٹھائے جا رہے ہیں ۔ جہاں اپوزیشن جماعتوں اور سیول سوسائٹی کے افراد نے اس مسئلہ پر جم کر حملہ بولا ہوا ہے وہیں این ڈی اے کی اتحادی پارٹی شیو سینا نے بھی بی جے پی کی مرکزی اور یوپی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ شیو سینا اور دیگر جماعتوں کے مطابق گورکھپور کے اسپتال میں 63 بچوں کی موت دراصل ان کا ’’قتل عام ‘‘ہے۔وہیں اس معاملے پر سوشل میڈیا پر بھی بیانات کا سیلاب آیا ہوا ہے۔ ٹوئٹر پر مسلسل یوگی حکومت کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

وزیر اعظم کے شمشان اور قبرستان والےبیان پرطنز کرتے ہوئے سینئر صحافی شیکھر گپتا نے ٹوئٹ کیا، ’کسی کو آئیڈیا ہے کہ گورکھپور میں فوت ہوئے بچوں میں سے کتنے قبرستان جائیں گے اور کتنے شمشان ؟‘‘

کویتا کرشنن نے پونالور سپیک کے ٹوئٹ کو ری ٹوئٹ کرتے ہوئے لکھا، ’’گائیوں کے لئے امبولینس ہیں لیکن گورکھپور کے بچوں کے لئے نہیں ہیں۔‘‘

ایک ٹوئٹر ہینڈل سے ایک سیف علی نامی شخص نے ٹوئٹ کیا، ’’خلاف ہے جنتا ہونے دو ...ابھی چناؤ تھوڑی ہے ...بچوں کی جان گئی ہے جانے دو گائے تھوڑی ہے...‘‘

ایک ریسرچ اسکالر دھرم ویر سنگھ نے ٹوئٹر پر لکھاہے، ’’کفیل خان کو مجرم ثابت کرنے کے دو فائدے ہوں گے ، پہلا تو کارروائی ہو گئی دوسرا ہندو مسلم کارڈ بھی کھیل دیا۔ ‘‘

ایک ٹوئٹر ہنڈل سے ایک ایڈووکیٹ اظہر الدین لکھتے ہیں ،’’ سرکاری اسپتال پرائیویٹ اسپتال کو بیچنے کے لئے گورکھپور میں بچوں کی بلی دی گئی، یہ ڈر کا کھیل ہے۔ ‘‘

لالو یادو نے اموات پر ٹوئٹ کیا، ’’گورکھپور اسپتال میں بچوں کی اموات سے شدید دکھ پہنچا، مجرموں کو اس کی سزا ملنی چاہئے۔ ‘‘

کانگریس لیڈر منیش تیواری نے ایک اسکیچ شیئر کرتے ہوئے لکھا۔ ’’گورکھپور کا سانحہ بے حد دلخراش ہے ، یہ اسکیچ آپ کو رلا دے گا ۔ ایسی حکومت جو اپنے بچوں کا خیال نہیں رکھ سکتی اسے اقتدار سے چلے جانا چاہئے۔ ‘‘

ادھر بی جے پی کی اتحادی شیوسینا نے اپنے ترجمان اخبار سامنا میں لکھا ہے،’’غریبوں کے دکھ اور پریشانی سے سیاستدانوں کا من دکھی نہیں ہوتا۔ یہ ہماری آزادی کی توہین ہے۔ غریبوں کے رنج کو آج سمجھنے کی ضرورت ہے لیکن سمجھنے کی بجائے ان کا مذاق اڑایا جا رہا ہے۔‘‘سامنا کے مطابق ،’ ’نائب صدر حامد انصاری کے ایک بیان کو لے کر پورے ملک سے رد عمل اور تبصرے سامنے آنے لگے ، لیکن گورکھپور کو لے کر اسی طرح سوال نہیں اٹھائے گئے۔‘‘وزیر اعظم کے نعرے ’’اچھے دن ‘‘پر بھی سوال اٹھاتے ہوئے سامنا نے لکھا ہے،’’ایک دن بعد ہندوستان کی آزادی کا دن آنے والا ہے۔ لال قلعہ سے وزیراعظم کی تقریر کی تیاریاں چل رہی ہیں۔ اتر پردیش میں بچوں کی موت کا ننگا ناچ ہوا۔ یہ یوم آزادی کی توہین ہے۔ ‘‘

Getty Images
Getty Images

وہیں گورکھپور کی بات کریں تو حالات ابھی تک ساز گار نہیں ہیں کیوں کہ کل پھر سے ایک بچے کی موت کی خبر سامنے آئی ہے۔ گزشتہ روز یوگی آدتیہ ناتھ نے مرکزی وزیر صحت جے پی نڈا کے ہمراہ گورکھپور کا دورہ کیاتھا۔ میڈیکل کالج کے گیٹ پر یوگی کو سیاہ پرچم دکھائے گئے، پولیس نے فوری کارروائی کرتے ہوئے سیاہ پرچم دکھانے والوں کو گرفتار کر کے جیل بھیج دیا۔ یوگی کے دورے کے بعد انسفلائٹس وارڈ کے انچارج ڈاکٹر کفیل کو عہدے سے برطرف کردیا گیا ہے ۔

Getty Images
Getty Images

خیال رہے کہ ڈاکٹر کفیل نے بی آر بی میڈکل کالج میں ختم ہو چکی آکسیجن کو اپنے وسائل اور اپنی جیب خاص سے رقم دیکر کچھ سلنڈر مہیا کئے تھے لیکن انہیں حکومت کی طرف سے انعام دینے کی بجائے کئی الزامات لگا کر یہ سزا دی گئی ہے۔ اتنا ہی نہیں سوشل میڈیا پر ایک خاص گروپ کی طرف سے ڈاکٹر کفیل کی کردار کشی بھی کی جا رہی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 14 Aug 2017, 1:54 PM