’دہلی میں بیٹھے موجودہ حکمران تقسیم ہند کے اصل ذمہ دار‘

معروف مؤرخ رام چندر گوہا نے کہا، ’’اصل ٹکڑے ٹکڑے گینگ دہلی میں بیٹھے ہندوستان کے حکمران ہیں اور وہ تقسیم ہند کے اصل ذمہ دار ہیں۔ وہ ملک کو مذہب ہی نہیں زبان کے نام پر بھی تقسیم کر رہے ہیں‘‘

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

ملک بھر میں شہریت ترمیمی قانون اور این آر سی کی مخالفت جاری ہے اور جمعرات کے روز ملک کی تقریباً ہر ریاست میں اس کے خلاف احتجاج کیا گیا۔ دریں اثنا، پولیس نے ہزاروں مظاہرین کو حراست میں لے لیا۔ جن لوگوں کو حراست میں لیا گیا تھا ان میں سے ایک مشہور مؤرخ اور مصنف رام چندر گوہا بھی ہیں۔ بنگلور کے ٹاؤن ہال سے جس طرح پولیس نے گوہا کو حراست میں لیا اس کی چہار سو سے مذمت کی گئی۔ نامور صحافیوں سے لے کر سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں تک، سبھی نے پولیس کی اس کارروائی پر سخت تنقید کی۔

پولیس تحویل سے رہا ہونے کے بعد رام چندر گوہا نے بھی مودی حکومت پر حملہ بولا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’اصل ٹکڑے ٹکڑے گینگ دہلی میں بیٹھے ہندوستان کے موجودہ حکمران ہیں۔ گوہا نے یہ بات چینل ’انڈیا ٹوڈے‘ سے بات کرتے ہوئے کہی۔


مؤرخ رام چندر گوہا نے کہا، ’’اصل ٹکڑے ٹکڑے گینگ کے لوگ دہلی میں بیٹھے ہندوستان کے حکمران ہیں۔ وہ تقسیم ہند کے اصل ذمہ دارہ ہیں۔ یہ ملک کو صرف مذہب کے نام پر ہی نہیں بلکہ زبان کے نام پر بھی تقسیم کر رہے ہیں اور ہم ان کی مخالف عدم تشدد کے ذریعے کریں گے۔‘‘

رام چندر گوہا سے جب انہیں حراست میں لئے جانے پر سوال کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ وہ بنگلورو میں نافذ دفعہ 144 کی خلاف ورزی نہیں کر رہے تھے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ دفعہ 144 انگریزی راج کا قانون تھا اور اسے ہماری تحریک آزادی کی عدم تشدد کی جدوجہد کو دبانے کے لئے استعمال کیا جاتا تھا۔ مصنف گوہا نے مزید کہا، ’’شہریت ترمیمی قانون ایک پولرائزیشن کرنے والا قانون ہے۔ مجھے غیر قانونی طور پر تحویل میں لیا گیا تھا۔ ہم کس قسم کی جمہوریت بن رہے ہیں؟ مجھے آج پولیس اہلکار کے ساتھ ہمدردی محسوس ہوئی کیونکہ وہ شرمندہ تھے اور اوپر کے حکم پر عمل پیرا تھے۔ وہ جانتے تھے کہ دفعہ 144 نافذ کرنے کی کوئی ضرورت نہیں تھی۔‘‘


رام چندر گوہا سے جب پوچھا گیا کہ وہ ان تمام واقعات پر وزیر اعظم نریندر مودی اور وزیر داخلہ امت شاہ سے کس طرح کے رد عمل کی توقع کرتے ہیں تو انہوں نے کہا، ’’گاندھی کی پیدائش گجرات میں ہوئی تھی لیکن ان میں گجرات کا جنون نہیں تھا۔ وہ ہندو گھرانے میں پیدا ہوئے تھے لیکن ان میں ہندو مذہب کا بھی جنون نہیں تھا۔ گاندھی ہندوستانی تھے لیکن وہ دنیا سے سیکھنے کو تیار تھے۔ شاہ-مودی جو پولرائزیشن کی سیاست کر رہے ہیں وہ ہمیں نہ صرف اپنے ملک کے معماروں کی نظر میں بلکہ دنیا کے سامنے بھی شرمندہ کر رہی ہے۔ مودی اور شاہ ابھی جو کچھ کر رہے ہیں اس سے گاندھی اور امبیڈکر کو بھی شرم آ جاتی (اگر وہ زندہ ہوتے)۔

مہاتما گاندھی کی سوانح حیات تخلیق کرنے کے لئے مشہور رام چندر گوہا نے کہا کہ ہندوتوا اور ہندو قوم پرستی کا نظریہ 18 ویں 19 ویں صدی کی یورپی اقوام سے لیا گیا ہے۔ ان قوموں میں اس وقت ایک طبقہ کو نشانہ بنا کر ایک زبان، ایک ثقافت اور ایک قائد کے نظریہ کو فروغ دے کر قومی طاقت کو فروغ دینے کا رجحان تھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔