آر بی آئی کو بم دھماکے کی دھمکی، روسی زبان میں ای میل موصول

ریزرو بینک آف انڈیا کو دھمکی آمیز روسی زبان میں ای میل موصول ہوئی۔ پولیس نے کیس درج کر لیا ہے اور کرائم برانچ تحقیقات کر رہی ہے۔ دہلی کے اسکولوں کو بھی بم کی دھمکی کی میل موصول ہوئی ہیں

<div class="paragraphs"><p>آر بی آئی / آئی اے این ایس</p></div>

آر بی آئی / آئی اے این ایس

user

قومی آواز بیورو

ریزرو بینک آف انڈیا کو جمعرات، 12 دسمبر 2024 کی دوپہر روسی زبان میں ایک دھمکی آمیز ای میل موصول ہوئی جس میں بینک کو بم سے اڑانے کی دھمکی دی گئی۔ یہ ای میل آر بی آئی کی سرکاری ویب سائٹ پر موصول ہوا تھا۔ اس واقعے کے بعد ممبئی کے ایم آر اے مارگ پولیس اسٹیشن میں نامعلوم ملزم کے خلاف کیس درج کر لیا گیا۔

ای میل روسی زبان میں ہونے کی وجہ سے ایجنسیاں زیادہ محتاط ہو گئی ہیں۔ تحقیقات کے دوران یہ پتہ لگانے کی کوشش کی جا رہی ہے کہ آیا یہ ای میل کسی نے جان بوجھ کر خوف و ہراس پھیلانے کے ارادے سے تو نہیں بھیجی۔ کرائم برانچ ای میل کے ذریعے استعمال ہونے والے آئی پی ایڈریس کا سراغ لگا رہی ہے تاکہ یہ معلوم ہو سکے کہ آیا ای میل وی پی این کے ذریعے بھیجی گئی ہے۔ اس معاملے میں ماہرین کی بھی مدد لی جا رہی ہے۔


دھمکی کے بعد آر بی آئی کے آس پاس کے علاقوں کی تلاشی لی گئی لیکن کسی مشکوک چیز کا پتہ نہیں چلا۔ یہ پہلی مرتبہ نہیں کہ آر بی آئی کو دھمکی ملی ہو۔ پچھلے ماہ بھی ایک شخص نے آر بی آئی کے کسٹمر کیئر نمبر پر کال کر کے خود کو لشکر طیبہ کا سی ای او بتایا تھا اور بینک کو بم سے اڑانے کی دھمکی دی تھی۔ کال کرنے والے نے یہ بھی کہا کہ پچھلا راستہ بند کر دو کیونکہ الیکٹرک کار خراب ہو گئی ہے۔

دوسری جانب دہلی کے کئی اسکولوں کو بھی آج، 13 دسمبر 2024 کو بم سے اڑانے کی دھمکی آمیز ای میل موصول ہوئی۔ اس واقعے کے بعد مختلف ایجنسیوں نے اسکول کے احاطے کی تلاشی شروع کر دی۔ اسکول انتظامیہ نے والدین سے اپیل کی ہے کہ وہ بچوں کو اسکول نہ بھیجیں۔


اس سے پہلے 9 دسمبر 2024 کو دہلی کے کم از کم 44 اسکولوں کو بھی ایسی ہی ای میلز موصول ہوئیں تھیں، جنہیں پولیس نے بعد میں افواہ قرار دیا تھا۔

پولیس اور دیگر سکیورٹی ادارے تمام واقعات کی تحقیقات کر رہے ہیں تاکہ اس طرح کی دھمکیوں کے پیچھے موجود عناصر کا سراغ لگایا جا سکے۔ دھمکی آمیز ای میلز اور کالز کے بڑھتے ہوئے رجحان نے انتظامیہ کو چوکنا کر دیا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔