شہریت قانون: ’شاہین باغ‘ مظاہرہ سے تلملائے روی شنکر پرساد نے دیا متنازعہ بیان

سی اے اے اور این آر سی کے خلاف شاہین باغ میں تقریباً 50 دنوں سے جاری خواتین کے احتجاجی مظاہرہ پر تنقید کرتے ہوئے مرکزی وزیر روی شنکر پرساد نے ان مظاہرین کو ’ٹکڑے ٹکڑے گینگ‘ کا حامی ٹھہرایا ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

شہریت ترمیمی قانون، این آر سی اور این پی آر کے خلاف دہلی کے شاہین باغ میں خواتین کا احتجاج تقریباً 50 دنوں سے جاری ہے۔ اس احتجاجی مظاہرہ نے پورے ملک کو ایک راستہ دکھلایا اور ہر ریاست میں کہیں نہ کہیں خواتین مودی حکومت کے خلاف آواز بلند کرتی ہوئی نظر آ رہی ہیں۔ اس وقت شاہین باغ ہندوستان ہی نہیں، بین الاقوامی میڈیا میں بھی چھایا ہوا ہے۔ اس مظاہرے سے مودی بریگیڈ بری طرح پریشان ہے اور ان کے وزراء نے اس کے خلاف آواز بھی اٹھائی ہے۔ تازہ بیان مرکزی وزیر برائے قانون روی شنکر پرساد کا سامنے آیا ہے جنھوں نے مظاہرین کو ’ٹکڑے ٹکڑے گینگ‘ کا حامی ٹھہرایا ہے۔

مرکزی وزیر روی شنکر پرساد نے شہریت ترمیمی قانون (سی اےا ے)کے خلاف شاہین باغ میں مظاہرہ کرنے والوں کی حمایت کرنے کےلئے پیر کو کانگریس اور عام آدمی پارٹی(عآپ)کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ دہلی کے عوام کو اسمبلی انتخابات میں یہ فیصلہ کرنا ہوگا کہ وہ ووٹ بینک کی سیاست کرنے والے ’ٹکڑے ٹکڑے گینگ‘ کے ساتھ ہیں یا سبھی کو عزت اور احترام کے ساتھ رہنے کا موقع دینے والوں کوچاہتے ہیں۔


روی شنکر پرساد نے آج بھارتیہ جنتاپارٹی (بی جےپی) دہلی دفتر میں پریس کانفرنس میں کہا کہ ’’شاہین باغ اب دلّی کا ایک محلہ نہیں رہ گیا ہے،یہ ایک نظریہ ہے جہاں ترنگے جھنڈے کا استعمال ایسے لوگوں کو ڈھال دینے کےلئے استعمال کیا جارہا ہے جو ملک کو بانٹنا چاہتے ہیں۔شاہین باغ میں سی اے اے کے خلاف بیٹھے لوگوں کو ووٹ بینک کی سیاست کےلئے’ ٹکڑے ٹکڑے گینگ‘ کی حمایت کرنے والوں کے تئیں کانگریس لیڈر راہل گاندھی اور دہلی کے وزیر اعلی اروند کیجریوال خاموشی اختیار کیے ہوئے ہیں لیکن نائب وزیراعلی منیش سسودیا مظاہرین کی حمایت کھل کر کر رہے ہیں۔پریس کانفرنس میں بی جےپی کی دلّی اکائی کے سابق صدر اور رکن پارلیمنٹ وجے گوئل،رکن پارلیمنٹ میناکشی لیکھی اور بی جےپی ترجمان سمبت پاترا کے علاوہ دیگر لیڈر موجود تھے۔ انہوں نے کہا کہ شاہین باغ میں سی اےاے کے خلاف احتجاج ہورہاہے وہاں صرف وزیراعظم نریندرمودی کی مخالفت کی جارہی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔