چار بچوں کے باپ روی کشن نے کی آبادی کنٹرول بل لانے کی بات! سوشل میڈیا پر بنے تنقید کا نشانہ

مانسون اجلاس کے دوران بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ روی کشن نے آبادی کنٹرول بل پیش کرنے کی بات کی، جس کے بعد لوگوں نے انہیں سوشل میڈیا پر تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے یاد دہانی کرائی کہ وہ 4 بچوں کے باپ ہیں!

بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ روی کشن / تصویر آئی اے این ایس
بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ روی کشن / تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آوازبیورو

نئی دہلی: بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ روی کشن کو پاپولیشن کنٹرول بل کے حوالہ سے سوشل میڈیا پر تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ دراصل، اس وقت پارلیمنٹ کا مانسون اجلاس جاری ہے اور اس موقع پر صحافیوں سے بات کرتے ہوئے روی کشن نے کہا کہ وہ آبادی کنٹرول سے متعلق پرائیویٹ ممبرز بل پیش کریں گے اور آبادی پر قابو پانے کے حوالہ سے یہ ایک اہم بل ہے۔ روی کشن کا اتنا کہنا تھا کہ انہیں ٹوئٹر تنقید کا نشانہ بنایا جانے لگا۔

اے بی پی نیوز کی رپورٹ کے مطابق روی کشن نے کہا کہ ہم وشو گرو تبھی بن سکتے ہیں جب آبادی پر کنٹرول قانون وجود نافذ ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ جس طرح آبادی بڑھ رہی ہے وہ دھماکے کی جانب گامزن ہے۔ اپوزیشن سے درخواست کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اپوزیشن ایک بار بل پیش کرے اور اس پر بحث کرے کہ یہ بل لانا کیوں ضروری ہے۔


رپورٹ کے مطابق چونکہ روی کشن تین بیٹیوں اور ایک بیٹے کے والد ہیں، لہذا انہیں سوشل میڈیا پر یہ کہتے ہوئے تنقید کا نشانہ بنایا جانے لگا کہ 4 بچوں کے باپ کر رہے آبادی پر قابو پانے کی بات! ایک صارف نے لکھا کہ آپ 4 بچوں کے باپ ہیں پھر بھی آبادی کنٹرول قانون پر لیکچر دے رہے ہیں۔ ایک دوسرے صارف نے لکھا کہ اگر یہ بل منظور ہو جاتا ہے تو روی کشن کو 4 بچوں میں سے 2 بچوں کا انتخاب کرنا ہوگا!

خیال رہے کہ منگل کے روز مرکزی حکومت نے راجیہ سبھا میں واضح طور پر کہا کہ حکومت آبادی کنٹرول بل لانے پر غور نہیں کر رہی ہے۔ صحت اور خاندانی بہبود کے وزیر مملکت بھارتی پروین پوار نے راجیہ سبھا میں ایک سوال کے تحریری جواب میں یہ معلومات فراہم کی۔ پوار نے کہا کہ حکومت نیشنل فیملی پلاننگ پروگرام کو اولین ترجیح دیتی ہے، جس کی رہنمائی قومی آبادی کی پالیسی (2000) اور قومی صحت پالیسی (2017) کے اصولوں سے ہوتی ہے، جس کا ہدف 2045 تک آبادی میں استحکام ہے اور خاندانی منصوبہ بندی کی غیر مکمل ضروریات کو پر کرنا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔