رام پور پبلک اسکول کی طالبات کو راحت، کہیں بھی داخلہ لینے کی اجازت

رام پور پبلک اسکول معاملے میں انتظامیہ نے طالبات کے اہل خانہ سے بات کر کے مسئلہ کا حل تلاش کر لیا ہے اور کہا گیا ہے کہ طالبات اپنی پسند کے کسی بھی اسکول میں داخلہ لے سکتی ہیں

<div class="paragraphs"><p>سوشل میدیا</p></div>

سوشل میدیا

user

آس محمد کیف

اتر پردیش کی سیاست میں زیر بحث رام پور پبلک اسکول معاملے میں انتظامیہ نے طالبات کے اہل خانہ سے بات کر کے مسئلہ کا حل تلاش کر لیا ہے اور کہا گیا ہے کہ طالبات اپنی پسند کے کسی بھی اسکول میں داخلہ لے سکتی ہیں۔ اس کے لیے ایک ہیلپ لائن نمبر بھی جاری کیا گیا ہے۔ رام پور ضلع میں جس کا سیاسی طور پر بہت چرچا ہے، سابق وزیر اور سماج وادی پارٹی کے لیڈر اعظم خان کے ذریعہ تعمیر کردہ رام پور پبلک اسکول کا گرلز ونگ ایک ہفتہ قبل بند کر دیا گیا تھا۔ اس کے بعد ایک فہرست جاری کی گئی تھی کہ ان اسکولوں میں صرف ان لڑکیوں کو داخلہ ملے گا، تاہم مقامی لوگوں کے شدید دباؤ اور ملک بھر میں ہونے والی تنقید کے بعد اب یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ اب محکمہ تعلیم اسکول کی طالبات کو پنی پسند کے اسکول میں داخلہ لینے کے لیے داخلہ دینے کی اجازت دے گا۔

والدین کے اعتراض کے بعد محکمہ تعلیم کی جانب سے پہلے جاری کی گئی 28 اسکولوں کی فہرست اب واپس لے لی گئی ہے۔ حکام نے کہا ہے کہ اب طالبات کو شہر میں ان کی پسند کے کسی بھی اسکول میں داخلہ دیا جائے گا۔ محکمہ اس کے لیے ہر ممکن مدد فراہم کرنے کے لیے تیار ہے۔ خیال رہے کہ رام پور پبلک اسکول (گرلز ونگ) میں پہلی سے آٹھویں جماعت تک 565 طالبات زیر تعلیم تھیں۔ اس اسکول کو گزشتہ ہفتے سیل کر دیا گیا تھا۔ اسکول سیل ہونے کے بعد ان کے مستقبل پر سوالات اٹھنے لگے جس کے بعد محکمہ تعلیم نے بھی ان بچوں کو نئے اسکول میں داخل کرانے کی تیاری شروع کر دی تاہم گھر والوں کی خواہش کے مطابق اسکول دستیاب نہیں ہو سکا۔ رام پور کے بی ایس اے سنجیو کمار نے کہا کہ محکمہ کے افسران نے والدین سے بات کرنے کے بعد فیصلہ کیا ہے کہ والدین اب اپنے بچوں کو کسی بھی اسکول میں داخل کرا سکتے ہیں۔


قبل ازیں تعلیمی انتظامیہ نے کچھ اسکولوں کی فہرست رام پور پبلک اسکول کی پرنسپل عذرا ناز خان کو سونپی تھی۔ جس میں شہر کے 28 اسکولوں کو شامل کیا گیا، طالبات کو ان میں داخلہ لینے کے لیے کہا گیا۔ اس سے قبل اسکول خالی کرانے اور سیل کرنے کے حوالے سے ہر قسم کی تنقید کی گئی تھی۔ طالبات کے اہل خانہ بھی احتجاج کر رہے تھے۔

رام پور کے ضلع مجسٹریٹ کے مطابق سیکنڈری ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ کی زمین جوہر ٹرسٹ کو دفتر چلانے کے لیے لیز پر دی گئی تھی، لیگ نائٹس میں کہا گیا تھا کہ ایک سال کے اندر اس زمین پر یونیورسٹی بنائی جائے گی، لیکن ٹرسٹ کے صدر اعظم خان نے یہاں ایس پی آفس شروع کیا۔ بعد میں جب آر پی ایس گرلز ونگ نے اس پر کام شروع کیا تو خالی زمین پر نیا دفتر بنایا گیا۔


اس سے قبل رویندر کمار کی طرف سے حکومت کو بھیجی گئی رپورٹ میں یہ ذکر کیا گیا تھا کہ لیز پر دی گئی زمین کا غیر قانونی طریقے سے استعمال ہو رہا ہے۔ لیز میں یہ بھی شامل تھا کہ اگر شرائط کی خلاف ورزی کی گئی تو الاٹمنٹ منسوخ کر دی جائے گی۔ اس رپورٹ کی بنیاد پر حکومت نے لیگ کو منسوخ کر دیا۔ اس کے بعد انتظامیہ نے محکمہ تعلیم کی 41181 مربع فٹ زمین خالی کرنے کا حکم دیا۔ اس کے بعد انتظامیہ نے اعظم کا سکول اور دفتر خالی کر دیا۔ جس کے بعد والدین اپنے بچوں کے مزید داخلے کے فیصلے کے حوالے سے مخمصے میں پڑ گئے۔

رام پور کے اس اسکول کی طالبہ مہک خان کے مطابق یہ بہت تکلیف دہ ہے۔ اب ہم ایک قسم کے ذہنی دباؤ میں ہیں۔ نئے اسکول میں ماحول کو سمجھنے میں وقت لگتا ہے۔ ہم سیاست میں قربانی کا بکرا بن چکے ہیں جو کہ سراسر غلط ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔