رامپور: پرچہ نامزدگی سے ایک دن قبل نکاح، 27 دن میں ثنا بنی چیئرمین، بی جے پی امیدوار کو 11 ہزار ووٹوں سے دی شکست

ثنا خانم کا کہنا ہے کہ وہ نکاح سے ایک دن پہلے تک رامپور کی ہادی اکادمی میں پڑھانے جاتی تھیں، 27 دن میں ہی ان کی زندگی پوری طرح سے بدل گئی ہے، قسمت شاید اسی کو کہتے ہیں۔

<div class="paragraphs"><p>تصویر بشکریہ آس محمد کیف</p></div>

تصویر بشکریہ آس محمد کیف

user

آس محمد کیف

رامپور نگر پالیکا پریشد چیئرمین عہدہ کے لیے ہوئے انتخاب میں ثنا خانم کو جیت حاصل ہوئی ہے جو علاقے میں موضوعِ بحث ہے۔ ثنا خانم نے پرچہ نامزدگی سے ایک دن قبل ہی کانگریس لیڈر مامون شاہ سے نکاح کیا تھا۔ حالانکہ انھوں نے عام آدمی پارٹی کے ٹکٹ پر انتخاب لڑا اور بی جے پی امیدوار کو 10958 ووٹوں سے شکست دے دی۔ ثنا خانم کی جیت کچھ اس طرح ہوئی ہے کہ مقامی سطح پر ہی نہیں، ملکی سطح پر بھی وہ موضوعِ بحث بن گئی ہیں۔

قابل ذکر ہے کہ اتر پردیش میں 13 مئی کو بلدیاتی انتخابات کے نتائج برآمد ہوئے ہیں۔ ان میں سبھی میونسپل کارپوریشنز میں بی جے پی کو جیت حاصل ہوئی ہے، لیکن نگر پالیکا اور پنچایتوں میں اسے شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ اتر پردیش میں رام پور نگر پالیکا پریشد چیئرمین عہدہ کا انتخاب اس مرتبہ بہت دلچسپ رہا۔ یہ ریاست کی واحد ایسی نگر پالیکا پریشد تھی جہاں سبھی امیدوار مسلم طبقہ سے تھے۔ یہاں تک کہ بی جے پی نے بھی یہاں مسلم طبقہ سے ہی اپنا امیدوار کھڑا کیا تھا۔ اعظم خان بھی یہاں سماجوادی پارٹی سے اپنا امیدوار لڑا رہے تھے، لیکن اچانک ہوئے ایک واقعہ کے پیش نظر بی جے پی اور سماجوادی پارٹی دونوں کے ہی امیدوار شکست کھا گئے۔

رامپور: پرچہ نامزدگی سے ایک دن قبل نکاح، 27 دن میں ثنا بنی چیئرمین، بی جے پی امیدوار کو 11 ہزار ووٹوں سے دی شکست

دراصل پرچہ نامزدگی سے ایک دن پہلے ہوئے ایک نکاح نے پوری کہانی ہی بدل دی۔ معاملہ کچھ یوں ہے کہ یوپی میں ریزرویشن کو لے کر رسہ کشی کے درمیان رامپور کی اس سیٹ کو خواتین کے لیے محفوظ کر دیا گیا تھا اور انتخاب لڑنے کے لیے سالوں سے تیاری میں مصروف کانگریس لیڈر مامون شاہ کنوارے تھے۔ اس کے بعد کانگریس امیدوار کا بھی اعلان ہو گیا۔ مامون شاہ نے آناً فاناً میں ایک ہی رات میں دلہن تلاش لی اور رامپور کی ہی ایک ٹیچر ثنا خانم سے نکاح کر دلہن کے جوڑے میں ہی پرچہ نامزدگی داخل کروا دیا۔ اب ثنا خانم انتخاب جیت گئی ہیں۔ رامپور والوں نے ثنا کو منھ دکھائی میں ووٹوں سے نواز دیا۔ 13 مئی کو آئے نتائج میں ثنا خانم نے بی جے پی امیدوار کو 10958 ووٹوں سے شکست دے دی۔ ثنا کو 43115 ووٹ ملے جبکہ بی جے پی کی ڈاکٹر مسرت 32157 اور سماجوادی پارٹی کی فاطمہ جبیں کو 16269 ووٹ ملے۔

ثنا خانم کے شوہر مامون شاہ بتاتے ہیں کہ یہ ایک مہینہ ان کی زندگی کے لیے بہت اہم اور ناقابل یقین گزرا ہے۔ وہ کانگریس پارٹی کے رامپور کے صدر تھے اور سالوں سے انتخاب لڑنے کی تیاری کر رہے تھے۔ خاتون سیٹ ریزرو ہونے کے بعد ان کی پارٹی نے سیما رؤف کو امیدوار بنایا۔ ان کے پاس کوئی خاتون امیدوار نہیں تھی۔ جیسا کہ جوڑی جنت میں طے ہوتی ہے، تو مجھے ثنا خانم کے بارے میں پتہ چلا جس کے ساتھ بات کو آگے بڑھانے میں رشتہ داروں نے پیش قدمی کی۔ نکاح کے فوراً بعد میں نے کانگریس میں امیدوار بدلنے کی بات کی لیکن انھوں نے نامزد امیدوار کو بدلنے سے منع کر دیا۔ پھر ثنا خانم کو عام آدمی پارٹی جوائن کرائی اور پرچہ نامزدگی داخل کیا گیا۔ نتیجہ سب کے سامنے ہے، رامپور کے عوام نے ثنا خانم کو اپنی دعاؤں سے نوازا ہے۔

<div class="paragraphs"><p>مامون شاہ اور ان کی بیگم ثنا خانم</p></div>

مامون شاہ اور ان کی بیگم ثنا خانم


ثنا خانم کا کہنا ہے کہ وہ نکاح سے ایک دن پہلے تک رامپور کی ہادی اکادمی میں پڑھانے جاتی تھیں۔ 27 دن میں ہی ان کی زندگی پوری طرح سے بدل گئی ہے۔ قسمت شاید اسی کو کہتے ہیں۔ اب میں پوری طرح رامپور کے عوام کے لیے وقف رہوں گی۔ یہاں صاف صفائی، سیور لائن، پانی کی نکاسی جیسے تمام ایشوز پر کام کروں گی۔ لڑکیوں کو زیادہ سے زیادہ پڑھنے کے لیے راغب کروں گی۔ سب کچھ اتنا اچانک ہوا کہ یقین ہی نہیں ہوتا۔ شادی کے 27 دن بعد تک بالکل بھی آرام نہیں ملا ہے، لگاتار انتخابی تشہیر میں جگہ جگہ کا دورہ کرنا پڑا۔ ایسا لگتا ہے کہ اب بھی آرام کرنے کا وقت نہیں ملے گا۔ ایسی شادی کا تصور نہیں کیا تھا اور جو کچھ بھی ہوا ہے اس کے لیے بھی کبھی سوچا نہیں تھا۔ یہ کمال کا ٹرننگ پوائنٹ ہے، زندگی پوری طرح گھوم گئی ہے۔ شکست خوردہ امیدواروں نے بھی مجھے مبارکباد پیش کی ہے۔

رامپور کی ایک خاتون مسکان خان کا کہنا ہے کہ یہ جیت پورے رامپور میں بحث کا موضوع بنی ہوئی ہے۔ ہر گھر میں اسی جیت کا تذکرہ چل رہا ہے۔ پہلے کے انتخابات میں یہاں اکثر کشیدگی رہتی تھی، لیکن اس بار ہارنے والے امیدواروں کے حامیوں کے چہروں پر بھی مسکان ہے۔ الگ طرح کے حالات نے ثنا خانم کو یہاں تک پہنچانے کا کام کیا ہے۔ وہ کافی پڑھی لکھی اور سمجھدار ہیں۔ وہ یقیناً کچھ مثبت بدلاؤ لائیں گی۔ ان کی جیت سے لڑکیوں میں کافی اچھا ماحول ہے۔ وہ ایک دوسرے کو مبارکباد دے رہی ہیں۔ ہمیں ان کی جیت اچھی لگ رہی ہے۔ امید ہے وہ بہتر کام بھی کریں گی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔