سیاست میں نہیں آنا چاہتے تھے پروفیسر رام گوپال

وقت کے بیحد پابند پروفیسر رام گوپال یادو سچی اورکھری کھوٹی بات کرنے کے لئے اپنی الگ پہچان رکھتے ہیں۔ چاپلوسوں کی ان کے یہاں کوئی جگہ نہیں ہے۔

فائل تصویر آئی اے این ایس
فائل تصویر آئی اے این ایس
user

یو این آئی

سماجو ادی پارٹی کے جنرل سکریٹری پروفیسر رام گوپال یادو کبھی بھی سیاست میں نہیں آنا چاہتے تھے لیکن اپنے بڑے بھائی اور پارٹی فاونڈر ملائم سنگھ یادو(نیتا جی) کے حکم عدولی کی ہمت نہ کرسکے۔
نیتا جی کی ہدایت کے بعد پروفیسر یادو نے اپنے آبائی ضلع اترپردیش کے اٹاوہ ضلع کے بسریہر بلاک پرمکھ کے عہدے کے لئے اپنا پرچہ نامزدگی داخل کیا اور ریکارڈ ووٹوں سے جیت حاصل کی۔ سال 1987 میں بسریہر کے بلاک پرمکھ بن کر پروفیسر یادو نے کانگریس کے قبضے سے یہ سیٹ چھین کر اپنے نام کی تھی۔سیاست میں آنے سے پہلے پروفیسر رام گوپال یادو اٹاوہ ہیڈکوارٹر پر واقع کے کے کالج میں لکچرر تھے۔ اسی کالج سے رام گوپال نے اپنی تعلیم کا بھی آغاز کیا تھا۔

ایک انٹرویو کے درمیان پروفیسر یاد و نے کہا تھا کہ وہ کبھی بھی سیاست میں نہیں آنا چاہتے تھے وہ تو پیشے سے ٹیچر تھے۔ ایک دن نیتا جی ملائم سنگھ جیپ میں آئے اور بولے کوئی بھی امیدوار نہیں مل رہا ہے تو تم بسریہر، اٹاوہ سے بلاک پرمکھ الیکشن کے لئے پرچہ نامزدگی داخل کردو۔ اسے جیتنے کے بعد پھر ضلع پنچایت صدر کا الیکشن ہوا اور تب تک میں سرگرم سیاست میں داخل ہوچکا تھا۔


ملائم سنگھ کے کنبے سے جڑے کچھ لوگ بتاتے ہیں کہ نیتا جی نے رام گوپال کی غیر موجودگی میں بھی ہمیشہ انہیں پروفیسر صاحب کہہ کر ہی یاد کیا ہے۔ اور خود کہہ چکے ہیں کہ ہمارے یہاں اگر یونیورسٹی تک پڑھ کے لوٹنے والے رام گوپال ہی سب سے پڑھے لکھے تھے۔

پروفیسر یادو کی پیدائش ضلع اٹاوہ کے سیفئی گاؤں میں 29جون 1946 کو ہوئی تھی۔یہ وہ دور تھا جب تقریبا 200سل بعد ہندوستان انگریزوں کی غلامی سے آزاد ہوا چاہتا تھا۔ ملک میں تحریک جدوجہد آزادی فیصلہ کن مرحلے میں داخل ہوچکی تھی۔ ملک کے لوگوں میں آزادی کے سلسلے میں ایک نئی امنگ ایک نیا جوش تھا۔


رام گوپال پڑھائی میں ہمیشہ سے اول درجے کے طالب علم رہے۔ ان کی تعلیم و تربیت اٹاوہ، آگرہ اور کانپور میں ہوئی۔ آگرہ یونیورسٹی سے فزکس میں ایم ایس سی اور کانپور یونیورسٹی سے پالیٹکل سائنس میں ایم اے کرنے کے بعد پی ایچ ڈی کی۔ اپنی تعلیم پوری کرنے کے بعد تدریس کا کام شروع کیا۔ 1969 میں وہ کے کے پوسٹ گریجویٹ کالج اٹاوہ میں فزکس کے لکچرر ہوگئے۔ آگے چل کر وہ اسی کالج میں ریڈر بن گئے۔1994 میں وہ چودھری چرن سنگھ ڈگری کالج ہنورا، اٹآوہ کے پرنسپل بنے۔ یہاں پر انہوں نے 2006 تک اپنی خدمات دیں۔

سیاست کی دنیا میں بھی پروفیسر رام گوپال کا نام کافی احترام کے ساتھ لیا جاتا ہے۔ ان کی عوامی زندگی پوری طرح سے بے داغ رہی ہے۔ پیشے سے ماہر تعلیمات پروفیسر رام گوپال یادو پارلیمنٹ میں جب کسی موضوع پر بولتے ہیں تو حزب اقتدار و حزب اختلاف سبھی ان کے مختصر مگر مدلل و چشم کشا حقائق سے پر ان کی تقریر کو سنتے ہیں۔ زندگی میں بے حد نظم وضبط اور اپنے اوپر کنٹرول رکھنے والے پروفیسر رام گوپال یادو پارلیمنٹ میں ہوں یا پارلیمنٹ سے باہر وہ بے حد نرم مزاج اور شائشتہ رویہ رکھتے ہیں۔ سماج واد پارٹی ہی نہیں دوسری سیاسی پارٹیوں کے لوگ بھی ان کی شخصیت کی تعریف کرتے ہیں۔


وقت کے بیحد پابند پروفیسر رام گوپال یادو سچی اورکھری کھوٹی بات کرنے کے لئے اپنی الگ پہچان رکھتے ہیں۔ چاپلوسوں کی ان کے یہاں کوئی جگہ نہیں ہے۔ان کا ماننا ہے کہ انسان کی زندگی میں وقت سب سے بیش قیمتی ہوتا ہے۔ایک بار نکل جاتا ہے تو دوبارہ واپس نہیں آتا ۔ جو لوگ وقت کی قدر نہیں کرتے ان سے کوئی امید نہیں کرنی چاہئے کیونکہ ایسے لوگ زندگی میں کبھی آگے نہیں بڑھ سکتے ہیں۔
رام گوپال اس وقت کافی ناراض ہوجاتے ہیں جب ان کے پاس سفارش کروانے کیمنشی سے لوگ پوری فائل بھیج دیتے ہیں۔ ان کا ماننا ہے کہ جو 30سیکنڈمیں اپنی بات دوسروں کو سمجھا نہ سکے تو دقت والی بات ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔