مسلمانوں کے خلاف زہر اگلنے والے رام بھگت گوپال کی درخواست ضمانت منظور

رام بھگت نے ہریانہ کے پٹودی گاؤں میں مبینہ لو جہاد اور تبدیلی مذہب کے خلاف ہونے والی ایک مہاپنچایت میں شامل ہو کر مسلمانوں کے خلاف زہر اگلا تھا، جس کے بعد اسے گرفتار کر لیا گیا تھا

تصویر بشکریہ سوشل میڈیا
تصویر بشکریہ سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

گڑگاؤں: جامعہ ملیہ اسلامیہ کے باہر سی اے اے کے خلاف مظاہرہ کرنے والے طلبہ و طالبات پر فائرنگ کر کے زیر بحث آنے والے اور ہریانہ کے پٹودی کی مہاپنچایت میں مسلمانوں کے خلاف زہر اگلنے والے رام بھگت گوپال کی درخواست ضمانت گڑگاؤں کی ایک عدالت سے منظور کر لی گئی۔ تفرت انگیز بیان بازی کرنے کے بعد رام بھگت کے خلاف گڑگاؤں میں مقدمہ درج کر لیا گیا تھا اور اس کے بعد اسے گرفتار کر لیا گیا تھا۔

رام بھگت کی درخواست ضمانت منظور ہونے پر سوشل میڈیا پر حیرت کا اظہار کیا جا رہا ہے اور سوال پوچھا جا رہا ہے کہ اس قدر نفرت انگیز باتیں کرنے والے شرپسند کی درخواست ضمانت آخر کس طرح قبول کی جا سکتی ہے؟

ہریانہ کے پٹودی میں جولائی کو لو جہاد اور تبدیلی مذہب کے خلاف ہندؤوں کی جانب سے مہاپنچایت کا انعقاد کیا گیا تھا۔ اسی مہاپنچایت میں رام بھگت گوپال نے نفرت انگیز بیان بازی کی تھی۔ رام بھگت نے کہا تھا، ’’میں پٹودی سے دہشت گردوں اور جہادی ذہنیت والے لوگوں کو انتباہ دینا چاہتا ہوں۔ گوپال اگر سی اے اے کی حمایت میں 100 کلومیٹر دور جامعہ جا سکتا ہے تو پٹودی زیادہ دور نہیں ہے۔‘‘


گوپال کی اشتعال انگیز تقریر سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئی تھی، جس کے بعد اس کے خلاف مقدمہ درج کرنے کا مطالبہ کیا جانے لگا تھا۔ بعد میں ہریانہ پولیس نے اس کے خلاف ایف آئی آر درج کی اور اسے گرفتار کر لیا گیا۔ تاہم اب ایڈیشنل سیشن جج کی عدالت نے گوپال کی درخواست ضمانت منظور کر لی ہے۔

آج تک کی رپورٹ کے مطابق اشتعال انگیز تقریر پر بات کرتے ہوئے گوپال نے اعتراف کیا تھا کہ اس نے جامعہ میں فائرنگ کی تھی۔ اس نے کہا، ’’اس وقت میں آئین کے مطابق نابالغ تھا، میں ملک کے مخالفین کو پیغام دینا چاہتا تھا، اس لیے میں نے فائرنگ کی، جیور سے پستول لے کر گیا تھا، جامعہ میں پولیس پر حملہ کیا جا رہا تھا۔‘‘


پٹودی میں دیئے گئے اشتعال انگیز بیان پر گوپال نے کہا تھا ’’میں کسی فرقے کے خلاف نہیں ہوں لیکن اب میں جہاد اور ملک مخالف ذہنیت کے لوگوں کے خلاف ہوں. جھوٹی دلیل دی جا رہی ہے کہ میں نے اشتعال انگیز بیان دیا، میں نے لو جہاد اور تبدیلی مذہب کے خلاف بات کی ہے، اشتعال انگیز بیان نہیں دیا ہے۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔