راکیش ٹکیت پر حملے کے خلاف مظفرنگر میں آج کسانوں کی مہاپنچایت، سخت جواب کی تیاری
پہلگام حملے کے خلاف پروگرام میں راکیش ٹکیت کے ساتھ بدسلوکی اور پگڑی گرنے کے بعد مظفرنگر میں آج بڑی کسان پنچایت بلائی گئی ہے، جس میں آئندہ کی حکمت عملی طے کی جائے گی

راکیش ٹکیت
بھارتیہ کسان یونین (بی کے یو) کے سرکردہ رہنما راکیش ٹکیت کے ساتھ ہونے والی بدسلوکی اور ان کی پگڑی گرنے کے واقعے نے مغربی اترپردیش کے کسانوں میں غصے کی لہر دوڑا دی ہے۔ اسی کے خلاف آج مظفرنگر کے جی آئی سی میدان میں ایک بڑی کسان پنچایت بلائی گئی ہے، جس میں کسان لیڈر آئندہ کی حکمت عملی طے کریں گے۔
یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب راکیش ٹکیت پہلگام میں ہوئے دہشت گردانہ حملے کے خلاف منعقد ایک پروگرام میں شریک ہونے کے لیے مظفرنگر کے ٹاؤن ہال پہنچے تھے۔ پروگرام کے دوران کچھ افراد نے ان کے خلاف نعرے بازی کی، جھنڈے لہرائے اور اس دوران ان کے ساتھ دھکا مکی بھی کی گئی، جس میں ان کی پگڑی سر سے گر گئی۔ اس واقعے کے بعد راکیش ٹکیت نہایت برہم دکھائی دیے اور انہوں نے اسٹیج سے خطاب میں مخالفین کو ’نئے ہندو‘ اور ’ناگپوریہ ذہنیت رکھنے والے‘ قرار دیتے ہوئے سخت الفاظ میں تنقید کی۔
اس واقعے کے فوراً بعد کسانوں میں شدید ناراضگی پھیل گئی۔ راکیش ٹکیت نے جمعہ کے روز اپنے گھر پر ایک ہنگامی اجلاس بلایا، جس میں فیصلہ کیا گیا کہ اس واقعے کے خلاف شہر میں ٹریکٹر مارچ نکالا جائے گا۔ بعد ازاں بھارتیہ کسان یونین کے صدر نریش ٹکیت بھی اس مشورہ میں شامل ہوئے اور طے پایا کہ اس واقعے پر پہلے ایک بڑی پنچایت بلائی جائے گی تاکہ اجتماعی فیصلے لیے جا سکیں۔
پنچایت میں بڑی تعداد میں کسانوں، خاص طور پر جاٹ برادری کے لیڈران کی شرکت متوقع ہے۔ واقعے کے بعد مظفرنگر میں ماحول کشیدہ ہو گیا ہے، جس کے پیش نظر انتظامیہ نے سکیورٹی کے سخت انتظامات کیے ہیں۔
جمعہ کی شام سے ہی راکیش ٹکیت کے حامی ان کے گھر پہنچنے لگے تھے اور بھارتیہ کسان یونین نے اعلان کیا ہے کہ اس واقعے کا کرارا جواب دیا جائے گا۔ کارکنان نے یہ بھی کہا ہے کہ جس بھیڑ نے ٹکیت پر حملہ کیا، اس سے دگنی تعداد ہم مستقبل میں لا کر دکھائیں گے۔
نریش ٹکیت بھی واقعے کے بعد جذباتی ہو گئے۔ ان کا کہنا تھا کہ کسانوں کی عزت پر حملہ برداشت نہیں کیا جائے گا اور جو کچھ بھی ہوا، اس کا مناسب جواب دیا جائے گا۔ آج کی پنچایت میں کسی بڑے اعلان یا تحریک کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے۔ کئی کسان تنظیمیں بھی بی کے یو کے ساتھ کھڑی ہو گئی ہیں اور یکجہتی کا مظاہرہ کر رہی ہیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔