ضرورت پڑی تو کسان ٹریکٹر اور مٹی لے کر بارڈر جائیں گے، ہمیں پانی روکنا آتا ہے: راکیش ٹکیت
پہلگام حملے کے بعد سندھ طاس معاہدہ ختم کرنے پر راکیش ٹکیت نے کہا کہ حکومت کو ضرورت پڑی تو کسان ٹریکٹر اور مٹی لے کر بارڈر جائیں گے، پانی روکنے کی تکنیک ہمیں آتی ہے

راکیش ٹکیت
غازی آباد: جموں و کشمیر کے پہلگام میں دہشت گرد حملے کے بعد جب ہندوستانی حکومت نے سندھ طاس معاہدہ ختم کر کے پاکستان کو پانی نہ دینے کا فیصلہ کیا تو بھارتیہ کسان یونین کے ترجمان راکیش ٹکیت نے بھی اپنا ردعمل ظاہر کیا۔ انہوں نے کہا کہ اگر حکومت کو ضرورت پڑی تو ہم کسان اپنے ٹریکٹر اور مٹی لے کر بارڈر پر پہنچیں گے، ہمیں معلوم ہے پانی کو کیسے روکا اور موڑا جا سکتا ہے۔
ٹکیت نے کہا، ’’یہ حکومت کے فیصلے ہوتے ہیں۔ جنگ کب اور کیسے کرنی ہے، یہ حکومت ہی طے کرتی ہے لیکن حکومت کو اس معاملے میں سخت قدم اٹھانا چاہیے۔‘‘ ان کا یہ بیان اس وقت آیا جب ملک میں پاکستان کے خلاف سخت کارروائی کے مطالبے بڑھ رہے ہیں۔
سندھ طاس معاہدے کی بات کرتے ہوئے ٹکیت نے زور دے کر کہا، ’’ہم کسان ہیں، ہمیں تکنیکی طور پر پتہ ہے کہ پانی کہاں روکا جا سکتا ہے اور کیسے اسے دوسری سمت میں موڑا جا سکتا ہے۔ اگر حکومت کو ضرورت محسوس ہوئی تو ہم بارڈر تک جائیں گے اور اپنا تعاون دیں گے۔‘‘
علاوہ ازیں، پنجاب اور ہریانہ کے درمیان پانی کے تنازع پر رائے دیتے ہوئے راکیش ٹکیت نے دونوں ریاستوں کو بھائی چارے کے ساتھ مسئلہ سلجھانے کی صلاح دی۔ انہوں نے کہا: "یہ معاملہ کافی عرصے سے چل رہا ہے۔ جب دہلی کی تحریک چل رہی تھی تب بھی یہ مسئلہ سامنے آیا تھا۔ ہم نے تب بھی کہا تھا کہ اس کا نقصان کسانوں کو ہوگا۔ دونوں ریاستوں کو آپس میں جھگڑا نہیں کرنا چاہیے۔ یہ مسئلہ عدالت میں ہے، اسے عدالت اور حکومت پر چھوڑ دینا بہتر ہوگا۔"
اس بیان سے پہلے، پنجاب کے آبی وسائل کے وزیر برندر کمار گوئل نے کہا تھا کہ پنجاب کے کھیتوں کو خشک کر کے کسی اور کو پانی دینا ممکن نہیں۔ انہوں نے یقین دلایا کہ پنجاب حکومت اپنے پانی کے تحفظ کے لیے ہر ممکن قدم اٹھائے گی۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔