راجیو گاندھی، جنہوں نے ہندوستان کو طاقتور ملک بنانے کا خواب دیکھا...سالگرہ کے موقع پر خصوصی پیشکش

راجیو گاندھی ملک کے ایسے قائد ہیں جنہوں نے کروڑوں ہندوستانیوں کے دل و دماغ پر اپنی چھاپ چھوڑی اور کروڑوں ہندوستانیوں کے لئے امید کی کرن ثابت ہوئے

سابق وزیر اعظم راجیو گاندھی / Getty Images
سابق وزیر اعظم راجیو گاندھی / Getty Images
user

قومی آوازبیورو

چالیس برس کی عمر میں وزیر اعظم بننے والے راجیو گاندھی ہندوستان کے سب سے کم عمر وزیر اعظم تھے اور غالباً دنیا کے ان نو عمر سیاست دانوں میں سے ایک ہیں، جنہوں نے حکومت کی رہنمائی کی۔ راجیو گاندھی کو ہندوستانی تاریخ کا سب سے بڑا مینڈیٹ حاصل ہوا تھا۔ اپنی والدہ کے قتل کے بعد انہوں نے عام انتخابابات کرانے کا حکم دیا اور کانگریس کو گذشتہ سات انتخابات کے مقابلے میں سب سے زیادہ ووٹ حاصل ہوئے۔ کانگریس پارٹی نے ان انتخابات کے دوران 508 میں سے ریکارڈ 401 نشستیں اپنے نام کیں۔

راجیو گاندھی 20 اگست 1944 کو بمبئی میں پیدا ہوئے۔ وہ اس وقت محض تین برس کے تھے جب ہندوستان کو آزادی حاصل ہوئی اور ان کے نانا (پنڈت جواہر لال نہرو) ہندوستان کے پہلے وزیر اعظم بنے۔ ان کے والدین لکھنؤ سے دہلی آ کر بس گئے تھے۔ ان کے والد فیروز گاندھی نے رکن پارلیمنٹ بن کر ایک بہادر اور جفاکش رکن کی حیثیت سے شہرت حاصل کی۔


راجیو گاندھی نے اپنے بچپن کا ابتدائی زمانہ اپنے نانا کے ساتھ تین مورتی ہاؤس میں گزارا، جہاں اندرا گاندھی، وزیر اعظم کی میزبان کی حیثیت سے فرائض انجام دیتی تھیں۔ انہوں نے مختصر وقفے کے لئے دہرادون کے ویلہم اسکول میں تعلیم حاصل کی لیکن جلد ہی انہیں ہمالیائی تلہٹی میں رہائشی دون اسکول میں داخل کرا دیا گیا۔ یہاں ان کے کئی دوست بنے جن سے ان کی تاعمر دوستی رہی۔

اسکول سے نکلنے کے بعد راجیو گاندھی کیمبرج کے ٹرینٹی کالج گئے لیکن جلد ہی وہ وہاں سے نکل کر لندن کے امپیرئیل کالج میں داخل ہو گئے۔ انہوں نے وہاں سے میکینکل انجینئرنگ کی تعلیم حاصل کی۔

راجیو گاندھی کی سیاست میں کیرئیر بنانے میں کوئی دلچسپی نہیں تھی اور ان کے ہم جماعتوں کے مطابق ان کی الماری میں فلسفے، سیاست یا تاریخ کی بجائے سائنس اور انجینئرنگ سے متعلق کتابیں پائی جاتی تھیں۔ ان کی موسیقی میں خاصی دلچسپی تھی اور وہ مغربی اور ہندوستانی کلاسیکی کے علاوہ جدید موسیقی کے بھی دلدادہ تھے۔

فضائی پرواز ان کا سب سے بڑا شوق تھا۔ یہی وجہ تھی کہ انگلینڈ سے واپسی کے بعد انہوں نے دہلی فلائنگ کلب کے داخلے کا امتحان پاس کیا اور تجارتی پائلٹ کا لائسنس حاصل کیا۔ جلد ہی وہ ہندوستانی فضائی کمپنی انڈین ایئرلائنز کے پائلٹ بن گئے۔


راجیو گاندھی کو انتہائی المناک اور سخت حالات میں اس وقت حکومت کی باگڈور سنبھالنی پڑی، جب 31 اکتوبر 1984 کو ان کی والدہ اندرا گاندھی کو قتل کر دیا گیا۔ اس وقت انہیں کانگریس کا صدر اور ملک کا وزیر اعظم بننا پڑا لیکن اپنی نجی زندگی میں غمگین ہونے کے باوجود انہوں نے غیر معمولی اعتدال، وقار اور شعور کے ساتھ قومی ذمہ داری کو بحسن و خوبی انجام دیا۔

تعلیم حاصل کرنے کے لئے راجیو گاندھی کی زندگی کا ایک بڑا حصہ مغربی ممالک میں گزرا، اس لئے ان کی ہمیشہ خواہش رہی کہ جس طرح مغربی ممالک نے ترقی کی ہے ویسے ہی ہندوستان بھی ترقی کرے۔ اسی سوچ کی وجہ سے راجیو گاندھی جب وزیر اعظم بنے تو انہوں نے ہندوستان میں کئی اہم فیصلے لئے، جن میں ملک میں کمپیوٹر لانا بھی تھا۔ ملک میں کمپیوٹر متعارف کرانا ان کی دور اندیشی کی ایک مثال ہے۔ راجیو گاندھی کے قریبیوں نے ان کو سیاسی طور پر بہت نقصان پہنچایا جس سے ہندوستان کی ترقی بھی متاثر ہوئی۔ آج کے ہندوستان کو راجیو گاندھی ہمیشہ سے زیادہ ضرورت ہے۔


راجیو گاندھی کو قتل کرنے والے سماج دشمن عناصر کے ذہن میں یہ کبھی نہیں رہا ہوگا کہ راجیو گاندھی جیسے لوگوں کی جان لینے سے ان کے سوچ اور خیالات کے بہاؤ کو نہیں روکا جا سکتا۔ راجیو گاندھی کا جو ہندوستان کو دنیا میں ایک طاقتور ملک بنانے کا خواب تھا اس کو ان کے قتل سے دھکا ضرور لگا ہے لیکن ان کا خواب پورا ضرور ہوگا کیونکہ اس کی داغ بیل انہوں نے ڈال دی تھی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔