’مودی جی! گنگا سے کیا وعدہ نبھاؤ ورنہ پروفیسر اگروال کی موت یقینی ہے‘

گنگا پریمی راجندر سنگھ نے وزیر اعظم نریندر مودی کو گنگا سے کیا گیا ان کا وعدہ یاد دلاتے ہوئے گزارش کی ہے کہ وہ اپنے اس وعدہ کو پورا کریں۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

گنگا ندی کی روانی، آلودگی سے پاکی اور مجوزہ پشتوں کو رَد کیے جانے کے مطالبات پر 23 دن سے تامرگ بھوک ہڑتال کر رہے پروفیسر جی ڈی اگروال (سوامی گیان سوروپ سانند) کی حالت لگاتار بگڑتی جا رہی ہے اور حکومتیں ان کے تئیں ہمدردی دکھانا تو دور، ان کا حال جاننے تک کو تیار نہیں ہیں۔

قابل ذکر ہے کہ گزشتہ دنوں پروفیسر اگروال کی بگڑتی حالت کو دیکھ کر انھیں جبراً ہریدوار کے ایک اسپتال میں داخل کرایا گیا ہے۔ انھیں جبراً اسپتال میں داخل کرائے جانے کی مخالفت میں گنگا پریمیوں نے گزشتہ بدھ کو دہلی واقع راج گھاٹ پر ستیہ گرہ بھی کیا تھا۔

پروفیسر اگروال کی حالت اور حکومتوں کی بے حسی سے پریشان ’جَل پُرش‘ راجندر سنگھ نے وزیر اعظم نریندر مودی کو خط لکھ کر گنگا ندی کے تئیں ان کے پرانے وعدوں کی یاد دلائی ہے اور اس کو پورا کرنے کی گزارش بھی کی ہے۔ راجندر سنگھ نے وزیر اعظم کو لکھے خط میں کہا ہے کہ ’’آپ نے گنگا سے متعلق پورے ملک کو اپنی تقاریر سے متاثر کیا تھا اور کہا تھا کہ ’میں گنگا کا بیٹا ہوں، گنگا نے مجھے بلایا ہے۔ گنگا کو رواں اور صاف و شفاف بناؤں گا۔‘ آپ اپنے عزم کو یاد کر کے گنگا تحفظ مینجمنٹ قانون بنائیں۔‘‘

راجندر سنگھ اپنے خط میں آگے لکھتے ہیں کہ ’’سابقہ حکومت نے جس طرح بھاگیرتھی پر نصف سے زیادہ تعمیر لہاری ناگپالا، پلامنیری اور بھیرو گھاٹی کی تعمیر روک کر اسے ہمیشہ کے لیے رَد کر دیا تھا، گنگا کی دوسری دھاراؤں پر مجوزہ 250 پشتوں پر روک لگا دی تھی اور گنگوتری سے لے کر اُتر کاشی تک بھاگیرتھی ندی کو ماحولیاتی اعتبار سے حساس علاقہ قرار دے کر بھاگیرتھی کی روانی اور شفافیت کو یقینی بنایا تھا، اسی طرح منداکنی، الکنندا، پنڈر ندی وغیرہ گنگا کی ضمنی دھاراؤں پر بن رہے پشتوں کو رَد کیا جائے۔‘‘

پروفیسر اگروال کے تامرگ بھوک ہڑتال کا تذکرہ کرتے ہوئے راجندر سنگھ نے اپنے خط میں لکھا ہے کہ ’’پروفیسر اگروال کا جسم اور روح ہمارے ملک کا فخر ہے۔ وہ ایک واحد سائنسدں ہیں جو گنگا کی بیماری کو سمجھتے ہیں اور اس کا صحیح علاج کر سکتے ہیں۔ اس کام کے لیے آپ کی اور آپ کی حکومت کی مدد چاہیے۔ مجھے بھروسہ ہے کہ آپ اپنی سبھی مصروفیات کے درمیان پروفیسر اگروال کی زندگی کی حفاظت ان کے قومی مفاد کے مطالبات کو منظور کریں گے۔‘‘

واضح رہے کہ پروفیسر اگروال ہریدوار میں گنگا کے ساحل پر تامرگ بھوک ہڑتال کر رہے تھے۔ انھیں گزشتہ دنوں پولس جبراً اٹھا کر اسپتال لے گئی تھی۔ اس کے بعد بھی اگروال کچھ کھانے پینے کو تیار نہیں ہیں۔آج ( 14 جولائی) ان کے تامرگ بھوک ہڑتال کا 23واں دن ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔