بابری مسجد معاملہ کی پیروی کر رہے وکیل راجیو دھون کو ملی دھمکی

وکیل راجیو دھون نے بتایا کہ انھیں 14 اگست کو تحریر ایک خط ملا ہے جس میں شنموگم نے انھیں مسلم فریقین کی جانب سے عدالت میں پیش ہونے کو لے کر دھمکی دی ہے۔ یہ خط انھیں 22 اگست کو موصول ہوا۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

بابری مسجد-رام جنم بھومی کیس میں مسلم فریقین کی پیروی کرنے والے سینئر ایڈووکیٹ راجیو دھون نے الزام عائد کیا ہے کہ انھیں انجام بھگتنے کی دھمکیاں مل رہی ہیں۔ راجیو دھون نے اس سلسلے میں سپریم کورٹ سے اپیل کی ہے کہ وہ دھمکی دینے والوں کے خلاف سخت کارروائی کرے۔ بابری مسجد کے حق میں کیس لڑنے والے راجیو دھون نے عدالت عظمیٰ سے دو لوگوں کے خلاف حکم عدولی کا عمل شروع کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ سینئر وکیل نے پروفیسر این شنموگم اور سنجے کلال بجرنگی کے خلاف یہ شکایت کی ہے۔

حکم عدولی سے متعلق اپنی عرضی میں ایڈووکیٹ دھون نے بتایا کہ انھیں 14 اگست کو تحریر کردہ ایک خط ملا ہے جس میں شنموگم نے انھیں مسلم فریقین کی جانب سے عدالت میں پیش ہونے کو لے کر دھمکی دی ہے۔ یہ خط انھیں 22 اگست کو موصول ہوا۔ دھون کے مطابق انھیں بجرنگی کی جانب سے وہاٹس ایپ پیغام بھیجا گیا جو کہ مبینہ طور پر عدالتی کام میں مداخلت ہے۔ انھوں نے وہاٹس ایپ پر دی گئی مبینہ دھمکیوں کا اسکرین شاٹ سپریم کورٹ کے ججوں کے سامنے پیش بھی کیا۔


میڈیا ذرائع کے مطابق جو اسکرین شاٹ ججوں کے سامنے دھون نے پیش کیا ہے اس سے یہ ظاہر نہیں ہو رہا ہے کہ یہ پیغام کب بھیجا گیا۔ دھون کا الزام ہے کہ انھیں گھر سے لے کر عدالتی احاطے تک میں مسلم فریقوں کا کیس رکھنے کے لیے بہت کچھ سننے کو مل رہا ہے۔

قابل ذکر ہے کہ بابری مسجد-رام مندر اراضی معاملہ میں داخل عرضیوں پر چیف جسٹس رنجن گوگوئی کی صدارت والی آئینی بنچ سماعت کر رہی ہے۔ یہ سماعت روزانہ ہو رہی ہے اور دھون بابری مسجد-رام جنم بھومی تنازعہ کی سپریم کورٹ میں چل رہی روزانہ سماعت پر ناراضگی ظاہر کر چکے ہیں۔ دھون نے کہا تھا کہ اگر ہفتہ کے پانچوں دن معاملے کی سماعت ہوگی اور اس میں جلد بازی کی جائے گی تو وہ عدالت کو تعاون نہیں کر پائیں گے۔ سینئر ایڈووکیٹ راجیو دھون نے کہا کہ چونکہ معاملے سے متعلق کئی دستاویز سنسکرت اور اردو میں ہیں، اس لیے انھیں پڑھنے اور اس پر تیاری کرنے میں وقت لگ سکتا ہے۔ ایسے میں ہفتہ کے پانچوں دن وہ اس معاملے کی پیروی نہیں کر پائیں گے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔