پولس اہلکاروں کے داڑھی رکھنے کی اجازت منسوخ! مسلم طبقہ میں سخت غم و غصہ

الور کے پولس سپرنٹنڈنٹ پریس دیشمکھ کا کہنا ہے کہ ضلع میں نظم و نسق کی صورت حال کو برقرار رکھنے اور غیر جانبداری کے حق میں یہ حکم جاری کیا گیا ہے

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آواز بیورو

الور: راجستھان کے الور ضلع میں محکمہ پولس نے مسلم اہلکار سے کہا ہے کہ انہیں داڑھی رکھنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔ الور کے ایس پی (سپرنٹنڈنٹ آف پولس) پریر دیشمکھ نے جمعرات کے روز ایک حکم جاری کیا اور 9 پولس اہلکار کو ملی ہوئی داڑھی رکھنے کی اجازت کو منسوخ کر دیا۔ ان 9 مسلم پولس اہلکار میں 7 کانسٹیبل، ایک ایس آئی (سب انسپکٹر) اور ایک ہیڈ کانسٹیبل شامل ہیں۔ اس حکم کے بعد مسلمانوں میں سخت غم و غصہ پایا جا رہا ہے اور اس حکم کو واپس لینے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

واضح رہے کہ 9 مسلم پولس اہلکاروں کو ماضی میں ایس پی آفس سے داڑھی رکھنے اجازت ملی ہوئی تھی۔ ایس پی آفس کی جانب سے جون، جولائی، اگست اور ستمبر کے مہینوں کی مختلف تاریخوں پر داڑھی رکھنے اجازت فراہم کی گئی تھی، لیکن اب ایس پی پریس دیشمکھ نے فوری اثر سے داڑھی رکھنے کی اجازت کو منسوخ کر دیا۔


میڈیا رپورٹوں کے مطابق، مسلم طبقہ نے اس حکم پر ناراضگی کا اظہار کیا ہے اور انتباہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ ایسے تعصب خیز حکم کو فوری واپس لیا جائے ورنہ اس کے خلاف تحریک چھیڑ دی جائے گی۔ تنازعہ بڑھنے کے بعد ایس پی نے صفائی دیتے ہوئے کہا ہے کہ الور ضلع میں 32 پولس اہلکار ایسے ہیں جنہیں داڑھی رکھنے کی اجازت دی گئی تھی اور گزشتہ دانوں صرف 9 پولس اہلکاروں کو دی گئی اجازت کو منسوخ کیا گیا ہے۔

الور کے ایس پی پریس دیشمکھ کا کہنا ہے کہ اگر کسی پولس اہلکار کی طرف سے پھر سے مطالبہ کیا جاتا ہے تو اس پر دوبارہ سے غور کیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ضلع میں نظم و نسق کی صورت حال کو برقرار رکھنے اور غیر جانبداری کے حق میں یہ حکم جاری کیا گیا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 22 Nov 2019, 5:57 PM