راجستھان میں معذوری کے ہزاروں فرضی سرٹیفکیٹ جاری کرنے کا سنسنی خیز معاملہ، تحقیقات کا حکم

اس سنگین معاملے میں شکایات موصول ہونے کے بعد ایک تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دی گئی، جس نے پایا کہ کل 7,613 معذوری کے سرٹیفکیٹ جاری کیے گئے، جن میں سے 5,177 مائیگریٹڈ درخواستوں کی بنیاد پر بنائے گئے

تصویر سوشل میڈیا
i
user

قومی آواز بیورو

راجستھان کے سروہی ضلع میں 2019 اور 2024 کے درمیان معذوری کے ہزاروں فرضی سرٹیفکیٹ جاری کرنے کا معاملہ سامنے آیا ہے۔ اس سلسلے میں ریاست کے وزیر صحت گجیندر سنگھ کھینوسر کی ہدایت پر اسپیشل آپریشن گروپ (ایس اوجی) کو کیس درج کر کے جانچ شروع کرنے کے لیے خط لکھا گیا ہے۔ اس دوران حکومت نے واضح کیا ہے کہ اس معاملے میں قصوروار پائے جانے والے افسران اور ملازمین کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔

صحت عامہ کے ڈائریکٹر ڈاکٹر روی پرکاش شرما کے مطابق ڈاکٹر راجیش کمار نے 10 مارچ 2019 سے 15 جنوری 2024 کے درمیان سروہی میں چیف میڈیکل اینڈ ہیلتھ آفیسر (سی ایم ایچ او) کے طور پر تعینات تھے۔ اس مدت میں معذوری سرٹیفکیٹ بنانے میں بڑی بے ضابطگیاں سامنے آئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ شکایات کے بعد ایک تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دی گئی، جس نے پایا کہ اس دوران کل 7,613 معذوری کے سرٹیفکیٹ جاری کیے گئے، جن میں سے 5,177 مائیگریٹڈ درخواستوں کی بنیاد پر بنائے گئے۔


تحقیقاتی رپورٹ میں کہا گیا کہ یہ تمام سرٹیفکیٹ صرف ایک ماہر ڈاکٹر کے ذریعہ جاری کیے گئے جو مقررہ طریقہ کار کے خلاف ہونے کے ساتھ ہی مشکوک اور فرضی ہیں۔ اس کے علاوہ تمام سرٹیفکیٹس پر اس وقت کے سی ایم ایچ او ڈاکٹر راجیش کمار کے دستخط نہیں تھے بلکہ ڈاکٹر سشیل پرمار کے دستخط پائے گئے ہیں۔

چیف میڈیکل اینڈ ہیلتھ آفیسر کے دفتر سے موصول ہونے والی رپورٹ کی بنیاد پر پوری فائل اب اسپیشل آپریشنز گروپ (ایس او جی) کو بھیج دی گئی ہے تاکہ اس معاملے کی جانچ کی جا سکے۔ وزیر صحت گجیندر سنگھ کھینوسر نے کہا کہ حکومت اس طرح کی بے ضابطگیوں کو کسی بھی صورت میں برداشت نہیں کرے گی اور قصور واروں کے خلاف مثالی کارروائی کی جائے گی۔