راجستھان ایس آئی بھرتی امتحان منسوخ، امیدواروں کا شدید احتجاج، پولیس سے تکرار کے بعد حالات کشیدہ

راجستھان میں ایس آئی بھرتی امتحان منسوخی پر امیدواروں نے احتجاج کیا۔ ادے پور میں طلبہ نے سڑکوں پر نعرے لگائے، پولیس سے تکرار ہوئی۔ مظاہرین کا مطالبہ ہے کہ بے قصور امیدواروں کو انصاف دیا جائے

<div class="paragraphs"><p>احتجاج کرتے راجستھان ایس آئی بھرتی کے امیدوار / تصویر آئی اے این ایس</p></div>
i
user

قومی آواز بیورو

ادے پور: راجستھان سب انسپکٹر (ایس آئی) بھرتی امتحان منسوخ کیے جانے کے فیصلے نے ریاست بھر کے امیدواروں میں زبردست ناراضگی پیدا کر دی ہے۔ منگل کے روز ادے پور میں بڑی تعداد میں طلبہ اور امیدوار سڑکوں پر اتر آئے اور حکومت کے خلاف سخت احتجاج درج کرایا۔ ان کے ہاتھوں میں بینر اور تختیاں تھیں، جن پر انصاف اور شفاف بھرتی کے مطالبات درج تھے۔ مظاہرین نے نعرے بازی کرتے ہوئے کہا کہ یہ فیصلہ ہزاروں محنتی اور ایماندار امیدواروں کے ساتھ ناانصافی ہے۔

احتجاج کے دوران ماحول کئی بار کشیدہ ہو گیا۔ پولیس نے طلبہ کو سمجھانے اور سڑک جام نہ کرنے کی اپیل کی، مگر طلبہ اپنے مطالبات پر ڈٹے رہے۔ اس دوران مظاہرین اور پولیس اہلکاروں کے درمیان سخت نوک جھونک بھی ہوئی اور کئی موقعوں پر جھڑپ جیسی صورتحال بن گئی۔

امیدواروں نے الزام لگایا کہ امتحان منسوخ کرنے کے پیچھے پیپر لیک اور دھوکہ دہی کے کچھ واقعات ہیں، جن میں ملوث افراد کی تعداد بہت محدود ہے۔ مگر اس کے باوجود سزا ہر اس طالب علم کو دی جا رہی ہے، جس نے پوری محنت اور ایمانداری کے ساتھ امتحان دیا تھا۔ ایک امیدوار نے سوال کیا، ’’ہم جیسے محنتی طلبہ کو کیوں سزا مل رہی ہے؟ حکومت کو ہمیں جواب دینا ہوگا۔‘‘


مظاہرین نے مطالبہ کیا کہ حکومت اصل مجرموں کے خلاف سخت کارروائی کرے، لیکن ایماندار طلبہ کو موقع دیا جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ انصاف کے بغیر پیچھے ہٹنے والے نہیں ہیں۔ ایک امیدوار نے کہا، ’’ہمارا مستقبل داؤ پر لگ گیا ہے، یہ فیصلہ ہماری زندگیوں پر سوالیہ نشان کھڑا کر رہا ہے۔‘‘

پولیس نے کئی بار طلبہ کو سمجھانے کی کوشش کی کہ احتجاج پُرامن رکھیں اور سڑک جام نہ کریں۔ لیکن طلبہ نے صاف کر دیا کہ جب تک ان کی مانگوں پر غور نہیں ہوتا، تب تک ان کا احتجاج جاری رہے گا۔ کچھ طلبہ نے خبردار کیا کہ اگر جلد از جلد کوئی مثبت فیصلہ نہ ہوا تو وہ تحریک کو اور تیز کریں گے۔

ادھر، سیاسی حلقوں اور عوامی سطح پر بھی اس مسئلے پر بحث چھڑ گئی ہے۔ حکومت پر دباؤ بڑھ رہا ہے کہ وہ یا تو نئی حکمت عملی کے ساتھ امتحان کا شفاف طریقے سے انعقاد کرے یا پھر ایماندار امیدواروں کو انصاف دلانے کے اقدامات کرے۔ اس پورے واقعے نے نہ صرف امیدواروں کو بلکہ ان کے اہل خانہ کو بھی تشویش میں ڈال دیا ہے، جو اپنے بچوں کے مستقبل کو لے کر فکرمند ہیں۔

امیدواروں نے کہا کہ وہ صرف اور صرف انصاف چاہتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اصل مجرموں کو سزا ملنی چاہیے، نہ کہ ہزاروں طلبہ کو جنہوں نے دن رات محنت کر کے امتحان میں حصہ لیا تھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔