راجستھان: دوسرے مرحلے میں دو مرکزی وزرا کی حالت خستہ

کانگریس نے انتخابی منشور میں کئی وعدے کیے ہیں، جیسے غریبوں کو 72 ہزار روپے سالانہ دینے اور قرض نہ ادا کرنے پر کسانوں کو جیل نہیں بھیجا جائے گا۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

جے پور: راجستھان میں لوک سبھا انتخابات کے دوسرے مرحلے میں دو مرکزی وزراء سمیت سات اراکین پارلیمنٹ، پانچ سابق اراکین پارلیمنٹ اور دو اراکین اسمبلی کی ساکھ داؤ پر لگی ہے، ذرائع کی مانیں تو دونوں ہی کی حالت خستہ چل رہی ہے۔

کانگریس نے اپنے انتخابی منشور میں کئی وعدے کیے ہیں، جیسے غریبوں کو 72 ہزار روپے سالانہ دینے اور قرض نہ ادا کرنے پر کسانوں کو جیل نہیں بھیجا جائے، 22 لاکھ سرکاری نوکریاں دینے، نریگا اسکیم کو توسیع دینے کے وعدے اہم ہیں، ان وعدوں کی وجہ سے عوام کا رجحان کانگریس کی طرف نظر آ رہا ہے۔ کانگریس لیڈروں نے اقتدار میں آنے پر نوٹ بندی کی جانچ کرانے اور آئینی اداروں کو مضبوط کرنے کے وعدے بھی کیے ہیں۔ ادھر، بی جے پی کی تشہری ذمہ داری وزیر اعظم نریندر مودی اکیلے اپنے کاندھوں پر ڈھو رہے ہیں، انہوں نے کانگریس پر ملک میں غربت پھیلانے، دہشت گردی پر قابو نہیں کر پانے، مہنگائی میں اضافہ کے ساتھ میں کنبہ پروری کی سیاست کرنے کے الزام لگائے ہیں لیکن اپنے پچھلے پانچ سال کا حساب وہ معقول طریقہ سے نہیں دے پا رہے ہیں۔


انہوں نے اپنی حکومت کو مضبوط حکومت بتانے کے ساتھ عوام کا اس بات پر اعتماد حاصل کرنے کی کوشش کی کہ مودی ہے تو ممکن ہے۔ دوسرے مرحلے میں مرکزی وزیر ارجن رام میگھوال بیکانیر سے، راجے وردھن سنگھ راٹھور جے پور دیہی سے انتخابی میدان میں ہیں۔ اپنی ہی پارٹی کے سینئر لیڈر دیوی سنگھ بھاٹی کی سخت مخالفت سے پریشان میگھوال کے انتخاب کو ساکھ مانتے ہوئے مودی بیکانیر میں زمین گھپلہ کو اجاگر کرنے کا کریڈٹ ارجن رام کو دے کر ان کی تعریف کر چکے ہیں۔ میگھوال کے سامنے سابق آئی پی ایس مدن گوپال میگھوال کو کانگریس نے میدان میں اتارا ہے۔

بھرت پور میں رکن پارلیمنٹ بہادر سنگھ کوہلی کا ٹکٹ کاٹ کر سابق ممبر پارلیمنٹ گنگارام کی بیٹی رنجیتا کو میدان میں اتارا گیا ہے۔ جن کے مقابلے میں کانگریس نے نئے چہرے ابھیجیت کمار کو کھڑا کیا ہے۔ اس حلقہ میں جاٹ، کوہلی کے فامولیشن کے تعلق سے کانگریس امیدوار بھاری پڑ رہا ہے۔


کرولی میں بھاری مخالفت کے باوجود رکن پارلیمنٹ منوج راجوريا کو بی جے پی نے پھر امیدوار بنایا ہے، جن کے مقابلے میں کانگریس نے نیا چہرہ سنجے جاٹو کو کھڑا کیا ہے۔ دوسہ میں رکن پارلیمنٹ ہریش مینا کے پارٹی چھوڑکر کانگریس میں جانے اور راجیہ سبھا رکن ڈاکٹر کروڑی لال مینا کی مداخلت کی وجہ سے بی جے پی اس سیٹ پر بڑی مشقت کے بعد سابق مرکزی وزیر جس كور کو امیدوار بنا پائی۔ جن کے سامنے کانگریس رکن اسمبلی مراری لال مینا کی بیوی سویتا انتخابی میدان میں ہیں۔

ناگور میں بی جے پی نے مرکزی وزیر سی آر چودھری کا ٹکٹ کاٹ کر سمجھوتے میں یہ سیٹ راشٹریہ لوک تنتر پارٹی کے ہنومان بینی وال کی جھولی میں ڈال دی، جن کا مقابلہ سابق ممبر پارلیمنٹ جوتی مردھا سے ہے۔ اسمبلی انتخابات میں بی جے پی کو کافی نقصان پہنچانے والے بینی وال اب جاٹوں کو بی جے پی کے حق میں متحد کرنے میں لگے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔