راجستھان: جھالاواڑ میں ایک ہی کنبہ کے 4 افراد کی مشکوک حالات میں موت، سوسائڈ نوٹ برآمد
جھالاواڑ کے جیتا کھیڑی گاؤں میں ایک ہی کنبہ کے 4 افراد کی ہلاکت کا معاملہ سامنے آیا ہے، جن میں 2 بچے بھی شامل ہیں۔ پولیس تحقیقات میں زمین تنازعہ کا شبہ ظاہر کیا گیا ہے، سوسائڈ نوٹ بھی برآمد ہوا ہے

خودکشی، علامتی تصویر آئی اے این ایس
جے پور: راجستھان کے جھالاواڑ ضلع کے گنگا دھار تھانہ کے جیتا کھیڑی گاؤں میں ایک ہی کنبہ کے 4 افراد کی مشکوک حالات میں موت کا سنسنی خیز واقعہ سامنے آیا ہے۔ منگل کو پیش آنے والی اس واردات میں میاں-بیوی اور 2 بچوں کی موت ہوئی ہے، جن میں سے ایک سال کا بچہ بھی شامل ہے۔ مہلوکین کی شناخت ناگو سنگھ (27)، اس کی اہلیہ سنتوش بائی (25)، بیٹا یوراج (6) اور ایک سال کے بیٹے لوکیندر کے طور پر ہوئی ہے۔ ناگو، سنتوش اور یوراج کی لاشیں پھندے سے لٹکی ہوئی ملیں، جبکہ لوکیندر کی لاش بستر پر پائی گئی۔
اطلاع کے مطابق ناگو سنگھ کسان تھا جبکہ اس کے والد ٹرک چلاتے تھے اور حادثے کے وقت گھر سے باہر تھے۔ پولیس نے بتایا ہے کہ لاشوں کی آخری رسوم ادا ہونے کے بعد رشتہ داروں کے بیان کی بنیاد پر معاملہ درج کیا جائے گا۔
ضلع ایس پی رچا تومر کا کہنا ہے کہ ابتدائی طور پر مرنے والوں کے اہل خانہ سے جو بات چیت ہوئی ہے اس کی بنیاد پر زمین کو لے کر تنازعہ ہونے کی بات سامنے آ رہی ہے۔ دونوں مہلوکین کے رشتہ داروں نے پولیس کو بتایا ہے کہ ناگو اس کی پشتینی زمین کو فروخت کرنا چاہتا تھا جس کی اس کی اہلیہ اور دونوں طرف کے کنبہ کے لوگ مخالفت کر رہے تھے۔
وہیں جائے وقوع پر سے ایک خط بھی ملا ہے جو ممکنہ طور پر ناگو سنگھ کی طرف سے لکھا ہوا ہو سکتا ہے۔ خط میں ہے کہ جب وہ (ناگو) صبح میں سو کر اٹھا تو دیکھا کہ اس کی اہلیہ نے چھوٹے بچے کو مار ڈالا ہے اور خود کو بھی پھانسی کا پھندا لگا کر اپنی جان دے دی ہے۔
خط میں آگے لکھا ہے "اب میں اور بڑا بچہ بھی پھانسی لگا رہے ہیں کیونکہ اہلیہ کے رشتہ داروں نے دھمکی دی ہے کہ اگر ان کی بیٹی اور چھوٹے بچوں کو کچھ ہو گیا تو وہ ہمیں زندہ جلا دیں گے"۔ خط میں 3 لوگوں کے نام کا ذکر کیا گیا ہے جن کو اس بات کا گواہ بتایا گیا ہے۔ خط میں ہے کہ تینوں اس معاملے میں گواہی دیں گے اور موبائل میں ایک کال ریکارڈنگ کا بھی ذکر ہے۔ نوٹ کے آخر میں لکھا ہوا ہے کہ اس پورے معاملے میں میرے والد کی کوئی غلطی نہیں ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔