راجہ محمود آباد امیر محمد خان کا طویل علالت کے بعد انتقال، اکھلیش یادو کا اظہارِ تعزیت

اتر پردیش کے سابق وزیر اعلیٰ اور سماجوادی پارٹی کے چیف اکھلیش یادو نے سوشل میڈیا پوسٹ کے ذریعے راجہ محمود آباد کے انتقال پر غم کا اظہار کیا اور انہیں خراج عقیدت پیش کیا۔

<div class="paragraphs"><p>راجہ محمود آباد محمد امیر محمد خان کی فائل تصویر</p></div>

راجہ محمود آباد محمد امیر محمد خان کی فائل تصویر

user

قومی آوازبیورو

راجہ محمود آباد و بلہیرہ محمد امیر محمد خان کا 4 اکتوبر کو طویل علالت کے بعد انتقال ہو گیا۔ موصولہ اطلاع کے مطابق راجہ صاحب کا انتقال ان کی رہائش گاہ محمود آباد ہاؤس قیصر باغ لکھنؤ میں تقریباً 2 بجے صبح ہوا۔ وہ کافی عرصہ سے بیمار تھے۔ آج صبح ان کے بیٹے پروفیسر علی خان نے فیس بک پر اپنے والد کے انتقال ی خبر دی۔ اس خبر کے پھیلتے ہی اظہارِ تعزیت کا سلسلہ شروع ہو گیا۔ اتر پردیش کے سابق وزیر اعلیٰ اور سماجوادی پارٹی کے چیف اکھلیش یادو نے سوشل میڈیا پوسٹ کے ذریعے راجہ محمود آباد کے انتقال پر غم کا اظہار کیا اور انہیں خراج عقیدت پیش کیا۔

آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت کے سابق صدر نوید حامد نے بھی سوشل میڈیا پوسٹ کے ذریعہ تعزیت کا اظہار کیا ہے۔ نوید حامد نے ’ایکس‘ پر کیے گئے اپنے پوسٹ میں لکھا ہے کہ ’’راجہ محمود آباد جناب امیر محمد خان کی طویل علالت کے بعد انتقال کی خبر سن کر تکلیف ہوئی۔ وہ ایک دانشور شخصیت تھے جنھیں ان کی عاجزی اور انکساری کے لیے یاد رکھا جائے گا۔ علی خان اور ان کے خاندان کے دیگر افراد کے تئیں تعزیت۔‘‘


واضح رہے کہ راجہ صاحب کی ولادت 1943 میں ہوئی تھی اور عرصہ دراز تک وہ سرکاری ظلم و زیادتی کے خلاف نبرد آزما رہے۔ ان کی املاک کو اس لیے ضبط کر لیا گیا تھا کیونکہ ان کے والد پر الزام تھا کہ انہوں نے تقسیم ہند میں شرکت کی تھی اور اسی لیے ان کی ساری املاک کو دشمنوں کی جائیداد کے زمرے میں رکھ دیا گیا تھا۔ لیکن راجہ صاحب نے 30 سال سے زیادہ عرصہ تک قانونی جنگ لڑی اور انجام کار ملک کی سپریم کورٹ نے ان کے حق میں جائیداد کو واگزار کیا اور کہا کہ ان کے والد کی املاک کے وارث راجہ محمد امیر محمد خان ہیں۔ بعد ازاں بی جے پی سرکار نے پارلیمنٹ میں قانون بنا کر ان کی جائیداد کو حقدار تک نھیں پہنچنے دیا۔

بہرحال، راجہ محمود آباد انتہائی مہذب، متمدن اور ادبی شخصیت کے مالک تھے۔ ان کو ایسٹرو فیزکس میں مہارت حاصل تھی۔ گفتگو کا ایک خاص لہجہ اور نشست و برخاست کا ایک منفرد انداز ملاقات کرنے والوں کا دل چھو لیتا تھا۔ مرثیہ خوانی میں ان کا کوئی ثانی نہیں تھا۔ گھنٹوں ان کے کلام میں عقیدت مندان محو رہتے تھے۔ متعدد زبانوں پر ان کو بیک وقت عبور حاصل تھا۔ عربی و فارسی ان کی مادری زبان جیسی تھی۔ سیاسی میدان میں بھی راجہ صاحب نے نمایاں کارکردگی انجام دی۔ 2 بار کانگریس کے ٹکٹ سے محمود آباد کے ایم ایل اے منتخب ہوئے اور عوامی خدمت کی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔