آر پی این سنگھ اور جتن پرساد جیسے راجہ مہاراجہ پچھڑوں کو آگے بڑھتے نہیں دیکھ سکتے: اجے للو

یوپی کانگریس صدر اجے کمار للو نے کہا کہ آر پی این اور جتن پرساد جیسے لوگ سی بی آئی اور ای ڈی کے خوف سے بھاگے ہیں، کانگریس میں عیش و آرام کرنے والوں کی ضرورت نہیں۔

اجے کمار للو، تصویر یو این آئی
اجے کمار للو، تصویر یو این آئی
user

تنویر

آر پی این سنگھ نے گزشتہ دنوں کانگریس چھوڑ کر بی جے پی کا دامن تھام لیا۔ ان کے اس عمل پر کانگریس کے کئی لیڈران تنقیدی بیانات دے چکے ہیں۔ اب یوپی کانگریس صدر اجے کمار للو نے آر پی این سنگھ پر کچھ سنگین الزامات عائد کیے ہیں۔ انھوں نے ایک بیان میں کہا کہ کانگریس نے پسماندہ ذات کے ایک عام شخص کو ریاستی صدر بنایا اس لیے آر پی این سنگھ نے استعفیٰ دیا ہے۔ اجے کمار للو نے یاد دلایا کہ ’’کانگریس کے ایک کارکن کو تمکوہیراج میں پولیس نے اس وقت پیٹا تھا جب آر پی این سنگھ وزیر مملکت برائے داخلہ تھے۔ تب آر پی این میری تحریک کو ختم کرنے کے لیے دباؤ ڈال رہے تھے۔‘‘

اجے کمار للو نے آر پی این سنگھ کی کئی پرانی باتیں لوگوں کے سامنے رکھیں۔ انھوں نے کہا کہ ’’میں جب جیل گیا تو مجھ سے کبھی آر پی این سنگھ جیل میں ملنے نہیں پہنچے۔ آر پی این سنگھ کانگریس کے کسی کارکن کے سُکھ دُکھ کے ساتھی نہیں رہے۔ ان کو کانگریس نے ریاستی صدر بننے کا کا موقع دیا، لیکن وہ نہیں بنے۔‘‘ آر پی این سنگھ کے ذریعہ پسماندہ طبقہ کے حق میں دیئے گئے تازہ بیان پر اجے کمار للو نے حیرانی ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ’’آر پی این سنگھ خود کو کشتریہ لکھتے ہیں، اس لیے وہ پچھڑوں کے لیڈر نہیں ہو سکتے۔ آر پی این اور جتن پرساد جیسے راجہ مہاراجہ پچھڑوں کو آگے بڑھتے نہیں دیکھ سکتے۔ سی بی آئی اور ای ڈی کے خوف سے یہ لوگ بھاگے ہیں۔ کانگریس میں عیش و آرام کرنے والوں کی ضرورت نہیں ہے۔‘‘


اجے کمار للو نے آر پی این سنگھ اور جتن پرساد پر شدید حملہ کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ دو سال میں جتنے بھی بڑے واقعات ہوئے، ان میں یہ دونوں کبھی سڑک پر تحریک کرنے نہیں اترے۔ ان کو ریاست معاف نہیں کرے گا۔ اب کانگریس نے نئی شکل اختیار کر لی ہے، جو پچھڑوں کے لیے جدوجہد کرنے والی پارٹی ہے۔ اجے للو مزید کہتے ہیں کہ ’’آر پی این میرے بارے میں مشتہر کر رہے ہیں کہ میں بھی بی جے پی میں جانے والا ہوں۔ لیکن میں راہل گاندھی کا سپاہی ہوں۔ ایک معمولی گھرانہ کے آدمی کو راہل گاندھی نے ریاستی صدر بنایا ہے، میں جب تک زندہ ہوں تب تک کانگریس میں رہوں گا۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


/* */