راج ٹھاکرے کے بیانات کو سنجیدگی سے لینا نہیں چاہئے: شردپوار

لاؤڈ اسپیکر پر اذان اور ان پر تنقید کا جواب دیتے ہوئے شرد پوار نے کہا کہ راج ٹھاکرے ریاست میں فرقہ وارانہ کشیدگی پیدا کرنا چاہتے ہیں۔

شرد پوار، فائل تصویر آئی اے این ایس
شرد پوار، فائل تصویر آئی اے این ایس
user

محی الدین التمش

ممبئی : مہاراشٹر نونرمان سینا (ایم این ایس) سربراہ راج ٹھاکرے نے گزشتہ دنوں تھانہ میں منعقد ایک جلسۂ عام سے خطاب کرتے ہوئے مساجد سے لاؤڈ اسپیکر ہٹانے کے مطالبے کو دوہرایا تھا۔ اسی کے ساتھ انہوں نے این سی پی سربراہ شرد پوار کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔ شردپوارنے ایک پریس کانفرنس میں راج ٹھاکرے کی تنقید کا جواب دیا۔ شردپوار نے کہا کہ راج ٹھاکرے ریاست میں فرقہ وارانہ کشیدگی پیدا کرنے کی کوشیش کر رہے ہیں اس لئے ان کے بیانات کو سنجیدگی سے لینے کی ضرورت نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ راج ٹھاکرے کے جلسے میں لوگوں کی بھیڑ تو ہوتی ہے لیکن لوگ انہیں ووٹ نہیں دیتے ہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ چونکہ صحافی مجھ سے سوال کر رہے ہیں اس لئے میں بول رہا ہوں ورنہ مجھے بولنے کی بھی ضرورت نہیں ہے۔

شرد پوار نے لاؤڈاسپیکر کے استعمال کے مسئلے پر کہا کہ ریاستی حکومت اس مسئلے پر غور کرے گی۔ انہوں نے واضح کیا کہ ریاست کی فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو خراب کرنے کی کوشیش کی جا رہی ہے۔ انہوں نے ریاست کے عوام کو اس پروپیگنڈہ سے ہوشیار رہنے کا بھی مشورہ دیا۔ این سی پی سربراہ نے راج ٹھاکرے کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ان دنوں عام آدمی مہنگائی اور بے روزگاری سے پریشان ہے لیکن راج ٹھاکرے نے تھانہ میں منعقد اپنے جلسۂ عام میں مہنگائی اور بے روزگاری پر ایک لفظ نہیں بولا، اس کا سیدھا مطلب یہ ہے کہ بی جے پی نے انہیں کچھ ذمہ داری سونپی ہے۔


سونیا گاندھی کےمتعلق شرد پوار کے سیاسی اسٹینڈ پر راج ٹھاکرے کی تنقید کا جواب دیتے ہوئے پوار نے کہا کہ میری رائے پہلے ہی واضح تھی کہ کو غیرملکی وزیراعظم نہیں بننا چاہئے، لیکن جب سونیا گاندھی نے وزیر اعظم کا عہدہ لینے سے انکار کر دیا تو وہ مسئلہ وہی پر ختم ہوگیا تھا۔ شردپوار نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ کانگریس کے بغیر ملک میں تیسرے محاذ کی تشکیل کا تصور نہیں کیا جاسکتا۔ کانگریس ملک کی دوسری بڑی جماعت ثابت ہوئی ہے۔ کانگریس کا ملک کی سیاست میں اہم رول ہے اس لئے کانگریس کو نظرانداز کرنا ناممکن ہے۔

شرد پوار نے کہا کہ ان پر الزام عائد کیا جاتا ہے وہ چھترپتی شیواجی مہاراج کا نام نہیں لیتے ہیں، جبکہ دو روز قبل ہی انہوں نے امراوتی میں شیواجی مہاراج پر 25 منٹ بات کیں۔ انہوں راج ٹھاکرے کو اخبارات کا مطالعہ کرنے کا مشورہ دیا۔ شردپوار نے اپنے لامذہبی ہونے کے الزام کی ترید کرتے ہوئے کہا کہ وہ مذہبی ہیں، لیکن وہ دوسروں کی طرح مذہب کی نمائش کرنے میں یقین نہیں رکھتے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


/* */