بہار میں تیار ریلوے انجن ’کومو‘ اب مغربی افریقہ میں مچائے گا دھوم، 3000 کروڑ روپے کا ملا آرڈر

یہ پہلی بار ہے جب بہار میں بنا کوئی انجن بیرون ملک بھیجا جائے گا۔ سارن ضلع کے مڑھورا شہر میں موجود یہ فیکٹری ویب ٹیک اِنک اور انڈین ریلوے کا جوائنٹ ونچر ہے۔

<div class="paragraphs"><p>علامتی تصویر، آئی اے این ایس</p></div>
i
user

قومی آواز بیورو

بہار کے سارن ضلع واقع مڑھورا شہر کا لوکوموٹیو انجن اب صرف ہندوستان کی ریلوے پٹریوں پر نہیں، بلکہ بیرون ملک میں موجود پٹریوں پر بھی دوڑے گا۔ یہ پہلی بار ہے جب بہار میں تیار کوئی انجن بیرون ملک بھیجا جائے گا۔ یہ فیکٹری ’میک اِن بہار، میک فار دی ورلڈ‘ کے منتر کو فروغ دے رہی ہے، اور بہت جلد یہاں تیار انجن مغربی افریقی ملک گنی کو بھیجا جائے گا۔

مڑھورا کی یہ فیکٹری ’ویب ٹیک اِنک‘ اور انڈین ریلوے کا جوائنٹ ونچر ہے، جس میں ویب ٹیک اِنک کی 76 فیصد اور ریلوے کی 24 فیصد شراکت داری ہے۔ اس یونٹ کی شروعات 2018 میں ہوئی تھی اور اب تک یہاں سے 729 طاقتور ڈیزل انجن بنائے جا چکے ہیں۔ ان میں 4500 ایچ پی کے 545 اور 6000 ایچ پی کے 184 انجن شامل ہیں۔ حال ہی میں گنی کے 3 وزراء نے اس یونٹ کا دورہ کیا تھا، جس کے بعد 140 انجنوں کی تقریباً 3000 کروڑ روپے کا معاہدہ طے پایا ہے۔ وزیر اعظم نریندر مودی اس لوکوموٹیو کو ہری جھنڈی دکھا کر روانہ کریں گے۔


بہرحال، 226 ایکڑ میں پھیلی اس یونٹ کا نام ’کومو‘ رکھا گیا ہے۔ یعنی اس ریلوے انجن کو بھی ’کومو‘ نام سے جانا جائے گا۔ برآمدات بڑھنے کے ساتھ ساتھ یہ فیکٹری اپنی پروڈکشن صلاحیت بھی بڑھا رہی ہے۔ اس ونچر کے گلوبل لوکوموٹیو مینوفیکچرنگ ہَب بننے کے بعد اس کی صلاحیت کئی گنا بڑھنے والی ہے۔ تقریباً 50-40 فیصد پرزے ہندوستان کی الگ الگ ریاستوں، مثلاً مہاراشٹر، کرناٹک، تمل ناڈو، دہلی، جمشید پور سے آتے ہیں، جبکہ کچھ خاص انجن امریکہ سے منگائے جاتے ہیں۔

ریلوے سے ملی جانکاری کے مطابق رواں مالی سال میں 37 لوکوموٹیو انجن برآمد کیے جائیں گے، جبکہ آئندہ مالی سال میں 82 لوکوموٹیو برآمد ہوں گے، اور تیسرے سال میں 31 لوکوموٹیو برآمد کیے جائیں گے۔ ان سبھی لوکوموٹیو میں ایئرکنڈیشنڈ کیب ہوگی۔ ہر لوکو میں سنگل کیب ہوگی اور 2 لوکوموٹیو مل کر زیادہ سے زیادہ قابل قبول رفتار کے ساتھ 100 ویگنوں کا وزن اٹھا سکیں گے۔


بہرحال، بہار کے مڑھورا میں موجود اس فیکٹری میں میں 285 افراد براہ راست کام کر رہے ہیں، جبکہ 1215 لوگوں کو بالواسطہ طور پر اس فیکٹری میں روزگار مل رہا ہے۔ ان کے علاوہ ملک بھر میں تقریباً 2100 افراد سروسز اور دیگر کاموں کے لیے جوائنٹ ونچر کے لیے کام کر رہے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔