راہل گاندھی نے ایمس جاکر لالو یادو کی عیادت کی

’میں تیسرے محاذ کو کانگریس سے الگ نہیں مانتا۔ کانگریس جب اپوزیشن میں ہے تو وہی فرنٹ ہے۔‘‘لالو یادو

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

کانگریس صدر راہل گاندھی نے آج (پیر) آل انڈیا انسٹیٹیوٹ آف میڈیکل سائنس(ایمس) جا کر راشٹریہ جنتا دل کے سربراہ لالو پرساد یادو سے ملاقات کی اور ان کی طبیعت دریافت کی۔ لالو پرساد یادو ایمس میں زیر علاج ہیں۔ واضح رہے لالو پرساد یادو کی طبعیت کافی دنوں سے خراب چل رہی ہے اور ان کا ایمس میں علاج چل رہا ہے۔

واضح رہے کہ چارہ گھوٹالہ معاملے میں سزا کاٹ رہے بہار کے سابق وزیر اعلیٰ لالو پرساد یادو ایمس میں زیر علاج ہیں لیکن ان کی سیاسی حیثیت کے سبھی قائل ہیں ۔جب وہ دہلی علاج کے لیے آئے تھے اس وقت بھی انہوں نے بہار کے وزیر اعلیٰ نتیش کمار اور بی جے پی کی سخت تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’’ بی جے پی لیڈروں نے بہار کو آگ کے حوالے کر دیا ہے، ہر جگہ فسادات اور تشدد ہو رہے ہیں لیکن کوئی سخت قدم نہیں اٹھایا جا رہا۔ وزیر اعلیٰ نتیش کمار حکومت پر اپنی گرفت کھو چکے ہیں۔‘‘

راشٹریہ جنتا دل (آر جے ڈی) کے سربراہ لالو پرساد یادو نے تیسرے محاذ کے قیام سے متعلق باتوں کو بھی خارج کرتے ہوئے کہا تھا کہ کانگریس کے بغیر کسی فرنٹ کا تصور نہیں کیا جا سکتا۔ انھوں نے کہا تھا کہ ’’اس وقت بی جے پی کے خلاف متحد اپوزیشن کی ضرورت ہے۔‘‘ لالو پرساد یادو نے مزید کہا کہ ’میں تیسرے محاذ کو کانگریس سے الگ نہیں مانتا۔ کانگریس جب اپوزیشن میں ہے تو وہی فرنٹ ہے۔‘‘

بہار میں کانگریس اور آر جے ڈی کا اتحاد ہے اور لالو پرساد ایک عرصہ سے کانگریس کے ساتھ کھڑے ہو ئے ہیں اور ان کو سونیا گاندھی کا قریبی تصور کیا جا رہا ہے۔ لالو پرساد کی بی جے پی سےمخالفت جگ ظاہر ہے۔ لال کرشن اڈوانی نے جب رام رتھ یاترا نکالی تھی تو یہی لالو پرساد تھے جنہوں نے بہار میں داخل ہوتے ہی اڈوانی کو گرفتار کرایا تھا۔ اس کے بعد انہوں نے جو بی جے پی کے خلاف لکیر کھینچی تھی وہ اس پر آج تک قائم ہیں ، جبکہ بائیں محاذ اور کانگریس کو چھوڑ کر تمام پارٹیوں نے بی جے پی کے تئیں اپنے موقف تبدیل کئے ہیں ، جس میں نتیش کمار نے تو تمام حدیں اس وقت پار کر دی تھیں جب انہوں نے آر جے ڈی اور کانگریس کے ساتھ مل کر بی جے پی کو اسمبلی انتخابات میں شکست دی تھی اور اس کو بعد انہوں نے اپنے اتحادیوں کو چھوڑ کر بی جے پی کے ساتھ ہی حکومت قائم کر لی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 30 Apr 2018, 12:47 PM