’او بی سی کو عزت و شراکت دلانا میرا عہد‘، راہل گاندھی کا بھاگیداری سمیلن سے خطاب

راہل گاندھی نے کہا کہ ذات پر مبنی مردم شماری ان کی جدوجہد کا پہلا قدم ہے، وہ او بی سی طبقے کو باعزت شراکت اور مکمل نمائندگی دلانے کے لیے اب لگاتار جدوجہد کریں گے

<div class="paragraphs"><p>بھاگیداری نیائے سمیلن سے&nbsp;خطاب کرتے راہل گاندھی / ویڈیو گریب</p></div>

بھاگیداری نیائے سمیلن سےخطاب کرتے راہل گاندھی / ویڈیو گریب

user

قومی آواز بیورو

دہلی کے تالکٹورا اسٹیڈیم میں منعقدہ کانگریس کے ’بھاگیداری نیائے سمیلن‘ سے خطاب کرتے ہوئے راہل گاندھی نے اعلان کیا کہ وہ او بی سی طبقے کو مکمل عزت اور برابری کی شراکت داری دلائے بغیر نہیں رکیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ذات پر مبنی مردم شماری ان کی جدوجہد کا محض پہلا قدم ہے، اصل ہدف یہ ہے کہ او بی سی کو ملک کے نظام میں عملی شرکت اور مکمل نمائندگی حاصل ہو۔

راہل گاندھی نے کہا، ’’میں 2004 سے سیاست میں ہوں۔ جب میں پیچھے دیکھتا ہوں تو کئی بڑے کام نظر آتے ہیں جن پر مجھے فخر ہے، زمین حصولیاتی قانون، منریگا، غذائی تحفظ، قبائلی بل، نیام گری کی جدوجہد۔ آدیواسیوں، دلتوں، خواتین اور اقلیتوں کے لیے ہم نے ایمانداری سے کام کیا۔‘‘

انہوں نے مزید کہا کہ ملک کی 90 فیصد آبادی یعنی دلت، آدیواسی، او بی سی اور اقلیتیں ہی اصل پیداواری قوت ہیں لیکن بجٹ سازی کے وقت ان کی آواز موجود نہیں ہوتی۔ انہوں نے طنزیہ انداز میں کہا، ’’جب حلوہ بانٹا جاتا ہے تو وہاں 90 فیصد آبادی کا کوئی نہیں ہوتا۔ حلوہ آپ بناتے ہیں، مگر کھاتے کوئی اور ہیں۔‘‘

راہل گاندھی نے عزم ظاہر کرتے ہوئے کہا، ’’آپ میری بہن پرینکا سے پوچھ سکتے ہیں، اگر میں کسی بات کا فیصلہ کر لوں تو کیا میں اسے چھوڑتا ہوں؟ میں نہیں چھوڑوں گا۔‘‘


انہوں نے اس بات کا اعتراف بھی کیا کہ او بی سی طبقے کے مسائل کو پہلے وہ پوری طرح نہیں سمجھ سکے لیکن اب وہ ان کی آواز بننے اور ان کی برابری کی لڑائی کو منطقی انجام تک پہنچانے کے لیے تیار ہیں۔ انہوں نے کہا، ’’اگر اُس وقت مجھے آپ کے مسائل کا اندازہ ہوتا تو میں بہت پہلے ذات پر مبنی مردم شماری کروا چکا ہوتا۔ اب میں اس غلطی کو درست کرنے جا رہا ہوں۔‘‘

انہوں نے کہا کہ او بی سی طبقے کی مشکلات عام طور پر چھپی ہوئی ہوتی ہیں، اس لیے پالیسی سازوں کی نظر میں نہیں آتیں لیکن اب وقت آ چکا ہے کہ ان مسائل کو مرکزی ایجنڈے پر لایا جائے اور حقیقی نمائندگی دی جائے۔

دریں اثنا، کانفرنس میں شریک کارکنان نے اجتماعی حلف لیتے ہوئے اعلان کیا کہ وہ راہل گاندھی کی قیادت میں ’بھاگیداری نیائے آندولن‘ کو اسی جذبے سے آگے بڑھائیں گے جیسے ان کے بزرگوں نے کانگریس کے جھنڈے تلے آزادی کی لڑائی لڑی تھی۔ ان کا نعرہ تھا، ’ہم لڑیں گے، ہم جیتیں گے۔‘

یہ کانفرنس کانگریس کی نئی سماجی حکمت عملی کا حصہ ہے، جس کے تحت وہ دلت، آدیواسی، او بی سی اور اقلیتی طبقات کو ’شراکت داری کے اصولُ پر متحد کرنا چاہتی ہے۔ راہل گاندھی نے پیغام دیا کہ اب یہ تحریک رکنے والی نہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔