واٹس ایپ، فیس بُک اور بی جے پی پر راہل گاندھی کا حملہ جاری، قصورواروں کو سزا دینے کا مطالبہ

کانگریس کے سابق صدر نے امریکی اخبار 'دی وال اسٹریٹ جرنل' کی ایک رپورٹ کے حوالے سے کہا ہے کہ فیس بک نے انتخابی مہم میں دانشتہ طور پر بی جے پی کی حمایت کی تھی جو جمہوریت کے لئے خطرہ ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

نئی دہلی: کانگریس لیڈر راہل گاندھی نے ایک بار پھر فیس بک اور واٹس ایپ پر سنگین الزامات عائد کر دیئے ہیں۔ انہوں نے منگل کے روز اپنے تازہ ٹوئٹ میں فیس بک اور واٹس ایپ کو ملک کی جمہوریت اور سماجی ہم آہنگی کے خلاف قرار دیا اور اس معاملے کی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔ کانگریس کے سابق صدر نے امریکی اخبار 'دی وال اسٹریٹ جرنل' کی ایک رپورٹ کے حوالے سے کہا ہے کہ فیس بک نے انتخابی مہم میں دانشتہ طور پر بی جے پی کی حمایت کی تھی جو جمہوریت کے لئے خطرہ ہے۔

راہل گاندھی نے ٹوئٹ کرتے ہوئے کہا کہ ’’بین الاقوامی میڈیا نے ہندوستان کی جمہوریت اور سماجی ہم آہنگی پر فیس بک اور واٹس ایپ کے حملے کو پوری طرح سے بے نقاب کر دیا ہے۔ ہمارے ملک کے معاملات میں کوئی بھی، خواہ وہ غیر ملکی کمپنی ہی کیوں نہ ہو، مداخلت کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔ اس کی فوری تحقیقات کی جانی چاہئیں اور قصوروار کو سزا دی جانی چاہیے۔"


خیال رہے کہ امریکی اخبار 'دی وال اسٹریٹ جرنل' نے حال ہی میں فیس بک انڈیا کی پبلک پالیسی کی سربراہ آنکھی داس کے بارے میں دعوے کیے تھے کہ آنکھی داس نے پچھلے کئی سالوں کے دوران پوسٹوں کے ذریعے بی جے پی کی حمایت کی ہے۔ اخبار نے بتایا کہ آنکھی داس نے 2014 کے عام انتخابات میں وزیر اعظم مودی کی تعریف کرتے ہوئے ایک پوسٹ شائع کی تھی۔ اخبار نے بتایا ہے کہ یہ تمام پوسٹس 2012 سے 2014 تک کی تھیں اور یہ پوسٹیں فیس بک ملازمین کے لئے بنائے گئے گروپ میں کی گئی تھیں۔

قابل ذکر ہے کہ 29 اگست کو راہل گاندھی نے بی جے پی اور فیس بک کے زیر ملکیت واٹس ایپ پر غیر ملکی میگزین کا حوالہ دیتے ہوئے شدید حملہ کیا تھا۔ راہل گاندھی نے امریکی ٹائم میگزین کے حوالے سے دعوی کیا کہ "امریکہ کی ٹائم میگزین نے واٹس ایپ - بی جے پی کی ساز باز کو بے نقاب کر دیا ہے۔ واٹس ایپ کو 40 کروڑ ہندوستانی استعمال کرتے ہیں اور اس کے مالکان اس پلیٹ فارم کو ادائیگی کے لئے استعمال کرنے کے خواہ ہیں، جس کے لئے مودی حکومت کی منظوری کی ضرورت ہے۔ اس طرح بی جے پی پر واٹس ایپ کا قبضہ ہوگا‘‘


واضح رہے کہ ٹائم میگزین کے مضمون میں بتایا گیا ہے کہ فیس بک کس طرح بی جے پی لیڈران کی نفرت انگیز پوسٹوں پر روک لگانے میں ناکام ہے۔ بی جے پی لیڈران نے نفرت انگیز بیانات ڈال کر سوشل میڈیا پلیٹ فارم کے پروٹوکول کی خلاف ورزی کی ہے لیکن فیس بک نے کوئی کارروائی نہیں کی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 01 Sep 2020, 2:17 PM