راہل گاندھی نے سپریم کورٹ کے نئے حکم کا خیرمقدم کیا، آوارہ کتوں کی دیکھ بھال اور عوامی تحفظ میں توازن پر زور
سپریم کورٹ کے تازہ احکامات کے تحت آوارہ کتوں کو ویکسین کے بعد ان کے علاقوں میں چھوڑا جائے گا، جبکہ خطرناک کتوں کو نہ چھوڑنے اور سڑکوں پر کھانا نہ دینے کی پابندی ہوگی

نئی دہلی: کانگریس کے سینئر رہنما راہل گاندھی نے سپریم کورٹ کے ان احکامات کا خیرمقدم کیا ہے جو آوارہ کتوں کے مسائل سے متعلق ہیں۔ سپریم کورٹ نے اپنے سابقہ فیصلے میں ترمیم کرتے ہوئے کہا ہے کہ اب ویکسین کے بعد کتوں کو ان کے اصل علاقوں میں ہی چھوڑا جائے گا، مگر ریبیز سے متاثرہ یا جارحانہ کتوں کو چھوڑنے کی اجازت نہیں ہوگی۔
راہل گاندھی نے اپنی سوشل میڈیا پوسٹ میں لکھا کہ یہ فیصلہ حیوانات کی فلاح و بہبود اور عوامی حفاظت کے درمیان ایک متوازن اور علمی بنیاد پر قائم اقدام ہے۔ انہوں نے اسے ہمدردانہ اور سائنسی نقطہ نظر سے مؤثر قرار دیا۔
راہل گاندھی نے اپنی پوسٹ میں کہا، ’’میں آوارہ کتوں پر سپریم کورٹ کے نئے ہدایتی احکامات کا خیرمقدم کرتا ہوں، کیونکہ یہ حیوانات کے فلاح و بہبود اور عوامی حفاظت کے درمیان توازن قائم کرنے کی سمت میں ایک اہم اور علمی بنیاد پر مبنی قدم ہے۔ یہ نقطہ نظر ہمدردانہ بھی ہے اور سائنسی دلائل پر بھی مبنی ہے۔‘‘
عدالت نے یہ بھی واضح کیا کہ سڑکوں پر آوارہ کتوں کو کھانا دینے کی مکمل پابندی ہوگی اور اس کے بجائے میونسپل کارپوریشنز کو خصوصی فیڈنگ زون بنانے کا حکم دیا گیا ہے تاکہ کتوں کی دیکھ بھال منظم انداز میں کی جا سکے۔ کوئی بھی شخص ان ہدایات کی خلاف ورزی کرتا پایا گیا تو اس کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔
تین ججوں کی بنچ جس میں جسٹس وکرم ناتھ، جسٹس سندیپ مہتا اور جسٹس این وی انجاریا شامل ہیں، نے یہ فیصلہ سنایا۔ عدالت نے ہدایت دی کہ ملک بھر میں آوارہ کتوں سے متعلق زیر التوا مقدمات کو سپریم کورٹ میں منتقل کیا جائے تاکہ ایک ہی پالیسی کے تحت اقدامات کو نافذ کیا جا سکے۔
اس سے قبل، 11 اگست کو سپریم کورٹ نے دہلی-این سی آر میں آوارہ کتوں کے بڑھتے ہوئے خطرے پر تشویش ظاہر کرتے ہوئے میونسپل کارپوریشنز کو فوری کارروائی کا حکم دیا تھا تاکہ بچوں، خواتین اور بزرگوں کی حفاظت یقینی بنائی جا سکے۔ یہ نیا حکم پورے ہندوستان میں نافذ ہوگا اور اس کے ذریعے نہ صرف عوام کی حفاظت بہتر ہوگی بلکہ آوارہ کتوں کی دیکھ بھال بھی منظم اور محفوظ طریقے سے کی جائے گی۔