’سرکاری کمپنیوں کی نجکاری ہندوستان کی روح پر حملہ‘، ملازمین سے ملاقات کے بعد راہل گاندھی کا بیان
راہل گاندھی نے ملازمین کی بے روزگاری و تنخواہوں کی بندش کو حکومت کی نجکاری کا نتیجہ قرار دیا اور کہا کہ یہ سازش عوام کی جیب پر حملہ ہے۔ کل انہوں نے بنارسی ساڑی کے کاریگروں کا مسئلہ بھی اٹھایا تھا

کانگریس کے سینئر رہنما اور لوک سبھا میں قائد حزب اختلاف راہل گاندھی نے این ڈی اے حکومت پر شدید تنقید کرتے ہوئے الزام عائد کیا کہ عوامی مفاد کے لیے قائم سرکاری اداروں کو منظم طریقے سے کمزور کر کے نجی ہاتھوں میں منتقل کرنے کی کوششیں زور و شور سے جاری ہیں۔ اپنے واٹس ایپ چینل پر تازہ پوسٹ میں انہوں نے خاص طور پر ’بھارت امیونولاجیکل اینڈ بائیولاجیکل کارپوریشن لمیٹڈ (بی آئی بی سی او ایل، ببکول) کے بحران کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اس تاریخی سرکاری کمپنی کے ملازمین برسوں سے تنخواہوں کے بغیر زندگی گزارنے پر مجبور ہیں، جو خود حکومت کی پالیسیوں کا نتیجہ ہے۔
راہل گاندھی کے مطابق کچھ روز قبل ‘جن سنسد‘ میں ببکول کے ملازمین کے ایک وفد نے ان سے ملاقات کی اور کمپنی کی صورتحال بیان کی۔ انہوں نے لکھا کہ ’’ملازمین نے جو حالات بتائے وہ حیران کر دینے والے نہیں بلکہ چونکا دینے والے ہیں۔ ایک سرکاری کمپنی کے کارکن برسوں سے بغیر تنخواہ کے ہیں اور گھریلو اخراجات پورے کرنے کے لیے قرض اور ادھار پر گزارا کر رہے ہیں۔‘‘
انہوں نے یاد دلایا کہ یہی ببکول وہ واحد سرکاری ادارہ ہے جس نے ہندوستان میں پولیو جیسے خطرناک مرض کے خاتمے میں فیصلہ کن کردار ادا کیا۔ یہ کمپنی نہ صرف کم قیمت میں ویکسین فراہم کرتی رہی بلکہ ملک کے ہر بچے تک اس کی رسائی کو یقینی بنانے میں بھی بنیادی حیثیت رکھتی تھی۔ راہل گاندھی نے کہا کہ 2017 تک منافع میں رہنے والی اس کمپنی کو ’’جان بوجھ کر اور منصوبہ بند طریقے سے خسارے میں دھکیلا گیا تاکہ سرکاری ٹھیکے نجی کمپنیوں کے حوالے کیے جا سکیں اور پھر انہی کمپنیوں کو بھاری منافع حاصل ہو۔‘‘
انہوں نے الزام لگایا کہ حکومت کے بعض قریب سرمایہ دار دوست آخرکار اسی بہانے ببکول کی قیمتی زمین اور اثاثوں پر قبضہ کر لیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ کمپنی کی زمین خصوصاً جیور ایئرپورٹ کے اعلان کے بعد انتہائی قیمتی ہو چکی ہے، اس لیے ادارے کو خسارے کا بہانہ بنا کر بند کرنے کی تیاری کی جا رہی ہے۔ راہل گاندھی کے مطابق حکومت نے ملازمین کی پریشانی سن کر یہ یقین دہانی ضرور کرائی ہے کہ بقیہ تنخواہیں جلد ادا کی جائیں گی، تاہم سرکاری اداروں کو بیمار بنا کر نجی ہاتھوں میں دینے کی سازش کہیں زیادہ گہری ہے۔
راہل گاندھی نے کہا کہ یہ صرف نجکاری نہیں بلکہ ’’عوام کی جیب پر حملہ اور ہندوستان کی روح پر ضرب ہے۔ ان کے مطابق سرکاری ادارے عوام کو سستی اور قابلِ بھروسہ خدمات دینے اور نوجوانوں کو روزگار فراہم کرنے کے لیے بنائے گئے تھے مگر آج انہیں ہی کمزور کیا جا رہا ہے۔
انہوں نے یاد دلایا کہ سرکاری اداروں کی زبوں حالی کا مسئلہ صرف صنعت تک محدود نہیں بلکہ ہنرمند طبقہ بھی شدید بحران میں ہے۔ خیال رہے راہل گاندھینے حال ہی میں بنارسی ساڑی اور بنارسی ایمبریڈری کے کاریگروں سے بھی ملاقات کی تھی اور گزشتہ روز اس کا ذکر کرتے ہوئے کہا تھا کہ حکومتی عدم توجہی کے سبب ان کاریگروں کو اپنا روایتی ہنر چھوڑ کر مزدوری اور رکشہ چلانے تک کے لیے مجبور ہونا پڑ رہا ہے۔ راہل گاندھی نے کہا کہ ہندوستان کی معاشی بنیاد کو محفوظ رکھنے کے لیے ضروری ہے کہ ڈیموکریٹک ماڈل آف پروڈکشن کو مضبوط کیا جائے، ورنہ ملک کے کروڑوں ہنرمندوں کا مستقبل تباہ ہو جائے گا۔
انہوں نے ایک بار پھر یقین دلایا کہ وہ ’سڑک سے لے کر پارلیمنٹ تک‘ ایسے تمام طبقات کی آواز بلند کرتے رہیں گے، جن کی محنت اور ہنر سے ہندوستان کی اصل شناخت قائم ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔