'بھارت جوڑو یاترا' کا مقصد بی جے پی-آر ایس ایس کے نفرت اور تشدد کے نظریے کے خلاف کھڑا ہونا ہے: راہل گاندھی

راہل گاندھی نے کہا کہ ہمارا پیارا ہندوستان امن اور بھائی چارے کا ہندوستان ہے۔ یہ سفر کنیا کماری سے کشمیر تک چلے گا، اس سفر کو کوئی نہیں روک سکتا، کوئی طاقت اس پد یاترا کو نہیں روک سکتی

تصویر ٹوئٹر / @INCIndia
تصویر ٹوئٹر / @INCIndia
user

قومی آوازبیورو

بنگلورو: کانگریس کی 'بھارت جوڑو یاترا' کیرالہ کے بعد تمل ناڈو ہوتے ہوئے کرناٹک میں داخل ہو گئی ہے۔ کرناٹک کے ضلع چامراج نگر کے گنڈلوپیٹ میں راہل گاندھی اور دیگر ’بھارت یاتریوں‘ کا پرتپاک استقبال کیا گیا۔ اس دوران راہل گاندھی نے کہا کہ 'بھارت جوڑو یاترا' کنیا کماری سے کشمیر تک چلے گی اور اس کا مقصد بی جے پی-سنگھ کے نظریہ کے خلاف کھڑا ہونا ہے جو نفرت اور تشدد پھیلا رہی ہے۔

راہل گاندھی نے کہا کہ یہ یاترا آئین کی حفاظت کی یاترا ہے، آئین کے بغیر ہمارے ترنگے کا کوئی مطلب نہیں ہے۔ اس یاترا میں آپ کو نفرت، تشدد نظر نہیں آئے گا۔ ہر مذہب، ہر ذات، ہر علاقے، ہر زبان کے لوگ اس یاترا میں ساتھ چل رہے ہیں۔

کانگریس کے سابق صدر نے کہا، "جب بھیڑ میں لگتا ہے، جب کوئی گرتا ہے، ہر کوئی اسے اٹھاتا ہے، اس کی مدد کرتا ہے۔ کوئی نہیں پوچھتا کہ تمہارا مذہب کیا ہے، تمہاری ذات کیا ہے، تمہاری زبان کیا ہے، یہ ہمارا پیارا ہندوستان ہے۔‘‘


انہوں نے کہا، ’’یہ ہمارا پیارا ہندوستان ہے - امن کا ہندوستان، بھائی چارے کا ہندوستان ہے۔ یہ یاترا کنیا کماری سے کشمیر تک چلے گا اور اسے کوئی نہیں روک سکتا، کوئی طاقت اس پد یاترا کو نہیں روک سکتی۔ کیونکہ یہ پد یاترا ہندوستان کی آواز ہے۔ اس پد یاترا میں لوگ ہم سے ملتے ہیں اور اپنا درد بیان کرتے ہیں۔‘‘

انہوں نے کہا، ’’پد یاترا میں لوگ ہمیں بے روزگاری، مہنگائی، کسانوں کے خلاف مظالم، عوامی کمپنیوں کی نجکاری کے بارے میں بتاتے ہیں۔ ہماری پد یاترا کے بعد لمبی تقریریں نہیں کی جاتی ہیں۔ ہماری پد یاترا کا مقصد آپ کو سننا ہے، آپ کو بتانا نہیں۔‘‘

انہوں نے کہا کہ جمہوریت میں مختلف ادارے ہوتے ہیں۔ میڈیا ہے، پارلیمنٹ ہے، یہ تمام راستے اپوزیشن کے لیے بند کر دیے گئے ہیں۔ ہم سے میڈیا میں بات نہیں کی جاتی، پارلیمنٹ میں بولنا ہو تو وہاں ہمارا مائیک بند کر دیا جاتا ہے۔ ایوان کو چلنے نہیں دیا جاتا، احتجاج کرنے پر اپوزیشن کو حراست میں لے لیا جاتا ہے۔ تو ایسے وقت میں ہمارے پاس ہزاروں کلومیٹر پیدل چل کر عوام کے درمیان جانے کا ہی راستہ باقی ہے۔ ہمیں اس راستے پر چلنے سے کوئی طاقت نہیں روک سکتی۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔