پارلیمانی کمیٹی کی میٹنگ میں راہل گاندھی نے اٹھایا سابق فوجیوں کو علاج میں پیش آ رہے مسائل کا معاملہ

راہل گاندھی نے آج مرکزی وزارت دفاع کی پارلیمانی کمیٹی کی میٹنگ میں حصہ لیا۔ میٹنگ کا ایجنڈا سابق فوجیوں کی باز آبادکاری، مواقع اور صحت خدمات کا تجزیہ تھا۔

<div class="paragraphs"><p>پریس کانفرنس سے خطاب کرتے راہل گاندھی / ویڈیو گریب</p></div>
i
user

قومی آواز بیورو

مرکزی وزارت دفاع کی پارلیمانی کمیٹی نے سابق فوجیوں کی باز آبادکاری کا تجزیہ کرنے کے مقصد سے ایک میٹنگ منعقد کی۔ اس میٹنگ کے دوران لوک سبھا میں حزب اختلاف کے قائد راہل گاندھی نے کچھ اہم باتیں سامنے رکھیں۔ انھوں نے سابق فوجیوں کو اسپتالوں میں علاج کے دوران پیش آ رہے مسائل پر بات کی اور کہا کہ مسئلہ کا حل سنجیدگی سے نکالنے کی ضرورت ہے۔

ہندی نیوز پورٹل ’ٹی وی 9 بھارت وَرش‘ پر شائع ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ دفاعی معاملہ کی پارلیمانی اسٹینڈنگ کمیٹی کی میٹنگ کا ایجنڈا سابق فوجیوں کی باز آبادکاری، مواقع اور صحت خدمات کا تجزیہ تھا۔ میٹنگ میں اراکین پارلیمنٹ نے سابق فوجیوں کے لیے نوکری کوٹہ کا معاملہ شدت کے ساتھ اٹھایا۔ انھوں نے بتایا کہ حکومت کا سرکلر کہتا ہے 10 سے 25 فیصد سابق فوجیوں کے لیے نوکری میں کوٹہ ہے، لیکن 2019 میں محض 1.9 فیصد ہی بھرتی ہوئی۔ پارلیمانی کمیٹی میں شامل کچھ اراکین نے کہا کہ پی ایس یو کے ریکروٹمنٹ میں سابق فوجیوں کی بھرتی ہونی چاہیے۔ ہر سال تقریباً 60 ہزار فوجی ریٹائر ہوتے ہیں، لیکن ان کی بازآبادکاری نہیں ہو پاتی۔


اس دوران راہل گاندھی نے سابق فوجیوں کے علاج سے متعلق معاملہ سامنے رکھتے ہوئے کہا کہ سابق فوجی جب کسی ریفرل پرائیویٹ اسپتال میں جاتا ہے، تو اس کے علاج اور داخلے میں بڑی دقتیں ہوتی ہیں۔ کئی بار اسپتال یہ کہہ کر منع کر دیتے ہیں کہ حکومت نے بقایہ کی ادائیگی نہیں کی ہے۔ یعنی بقایہ کی ادائیگی نہ ہونے سے سابق فوجیوں کو علاج میں بہت دقتیں ہوتی ہیں۔ کانگریس رکن پارلیمنٹ نے یہ معاملہ بھی اٹھایا کہ کینسر اور کڈنی کے لیے سابق فوجیوں کو 75 ہزار روپے ہی ملتا ہے۔ اس رقم میں کینسر یا کڈنی کا علاج کس طرح ہو سکتا ہے۔ اس رقم کو بڑھایا جانا چاہیے تاکہ علاج بہتر طریقے سے ہو سکے۔