لوک سبھا میں راہل گاندھی نے فضائی آلودگی کا بہت مناسب معاملہ اٹھایا، حکومت بھی بحث پر راضی: پرینکا گاندھی

پرینکا نے کہا کہ ’’مجھے لگتا ہے کہ اس معاملے میں سب متفق تھے۔ حکومت نے بھی کہا ہے کہ وہ بحث کے لیے تیار ہے۔ ایک ایکشن پلان بنایا جانا چاہیے۔ اب یہ بہت ہو گیا ہے، کیونکہ آلودگی لگاتار بڑھ رہی ہے۔‘‘

<div class="paragraphs"><p>پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر راہل اور پرینکا گاندھی / آئی اے این ایس</p></div>
i
user

قومی آواز بیورو

لوک سبھا میں حزب اختلاف کے قائد راہل گاندھی نے جمعہ کے روز ایوانِ زیریں میں فضائی آلودگی کا معاملہ اٹھایا اور حکومت سے مطالبہ کیا کہ اس پر مثبت بحث ہونی چاہیے۔ اس معاملے میں پرینکا گاندھی نے پارلیمنٹ احاطہ میں میڈیا کے سامنے اپنا رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ حکومت سمیت سبھی لوگ اس معاملے میں بحث کے لیے متفق ہو گئے ہیں۔

نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے پرینکا گاندھی نے کہا کہ ’’مجھے لگتا ہے کہ اس معاملے میں سبھی متفق تھے۔ حکومت نے بھی کہا ہے کہ وہ بحث کرنے کے لیے تیار ہے۔ ایک ایکشن پلان بنایا جانا چاہیے۔ اب یہ بہت ہو گیا ہے، کیونکہ آلودگی لگاتار بڑھ رہی ہے۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ ’’جب ہم الگ الگ موضوع پر بحث کرتے ہیں، تو اس پر بھی بحث ہونیچ اہیے۔ اس سے کچھ ٹھوس نکلنا چاہیے۔ اچھا ہوگا اگر حکومت ایک ایکشن پلان بنا کر اسے نافذ کرے۔‘‘


راہل گاندھی نے بھی پارلیمنٹ احاطہ میں میڈیا سے آلودگی معاملے پر بات کی۔ انھوں نے کہا کہ ’’میں نے ایوان میں آلودگی کا معاملہ اٹھایا ہے۔ یہ ایک ایسا معاملہ ہے جس پر سبھی پارٹیاں متفق ہو سکتی ہیں، کیونکہ اس سے بچے متاثر ہوتے ہیں اور لوگ کینسر جیسی بیماریوں سے متاثر ہوتے ہیں۔‘‘ انھوں نے کہا کہ ’’میں نے مشورہ دیا ہے، اس پر سبھی کے اتفاق سے بحث ہونی چاہیے، نہ کہ ایک دوسرے پر الزام تراشیوں کا کھیل ہو۔ اس میں ماہرین کی رائے شامل ہو تاکہ ملک کو دکھایا جا سکے کہ ہم متحد ہو کر کام کر سکتے ہیں۔‘‘

میڈیا اہلکاروں سے بات چیت کے دوران انھوں نے ایس آئی آر اور وندے ماترم پر ہوئی بحث کا بھی ذکر کیا۔ انھوں نے کہا کہ ’’ہم نے پارلیمنٹ میں ہوئی ’وندے ماترم‘ اور ’ایس آئی آر‘ پر بحث میں برسراقتدار طبقہ کی دھجیاں اڑا دیں۔ امت شاہ ایوان میں ذہنی طور پر ڈسٹرب تھے، بہت دباؤ میں تھے۔ انھوں نے ایوان میں گالی تک دے دی۔‘‘ انھوں نے یہ بھی کہا کہ ’’امت شاہ کے ڈسٹرب ہونے کے پیچھے وجہ یہ ہے کہ وہ اور ان کا پورا سسٹم ’ووٹ چوری‘ میں شامل تھا۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔