راہل گاندھی نے وزیر اعظم مودی اور امت شاہ سے ملاقات کے دوران اپنی بات رکھی
میٹنگ ایسے وقت میں ہوئی ہے جب سپریم کورٹ سنٹرل انفارمیشن کمیشن (سی آئی سی) اور ریاستی انفارمیشن کمیشنوں میں خالی عہدوں کو بھرنے میں تاخیر کو لے کر سختی کر رہی ہے۔

کل یعنی بدھ کو لوک سبھا میں قائد حزب اختلاف راہل گاندھی نے وزیر اعظم نریندر مودی اور وزیر داخلہ امت شاہ کے ساتھ تقریباً ڈیڑھ گھنٹے تک میٹنگ کی۔ میٹنگ کا اہم موضوع چیف انفارمیشن کمشنر (سی آئی سی)، آٹھ انفارمیشن کمشنرز، اور ایک ویجیلنس کمشنر کی تقرری تھی۔
اس میٹنگ میں راہل گاندھی نے ان تمام تقرریوں کے بارے میں اپنا تفصیلی اختلافی نوٹ پیش کیا، لیکن بحث صرف طریقہ کار پر اعتراضات تک محدود نہیں رہی۔ انہوں نے ان اعلیٰ سطحی آئینی اور خودمختار اداروں میں سماجی انصاف اور متناسب نمائندگی کا مسئلہ بھرپور طریقے سے اٹھایا۔
کانگریس پارٹی کے معتبر ذرائع کے مطابق، راہل گاندھی نے ان باوقار عہدوں سے پسماندہ طبقات، خاص طور پر دلت، او بی سی، قبائلیوں اور اقلیتی برادریوں کو منظم طریقے سے نکالے جانے پر فوری توجہ دینے کی ضرورت پر زور دیا۔ کانگریس کے ایک سینئر رہنما نے راہل گاندھی کے حوالے سے کہا کہ ہندوستان کی نوے فیصد آبادی کو اعلیٰ ادارہ جاتی تقرریوں سے باہر رکھا جا رہا ہے۔ دلتوں، آدیواسیوں، او بی سی اور اقلیتوں کے خلاف نمایاں تعصب ہے۔
میٹنگ میں راہل گاندھی نے نوٹ کیا کہ یہ اخراج کوئی اتفاق نہیں ہے، بلکہ آئینی اور خود مختار اداروں میں سابقہ تقرریوں کا ایک مستقل نمونہ ہے۔کانگریس لیڈر نے کہا کہ حکومت نے خود تسلیم کیا ہے کہ ان عہدوں کے لیے درخواست گزاروں میں سات فیصد سے بھی کم دلتوں کی نمائندگی ہے۔ اس سے بھی زیادہ حیران کن بات یہ ہے کہ شارٹ لسٹ میں صرف ایک دلت امیدوار تھا۔
ذرائع نے کہا کہ حکومت کا یہ اعتراف راہل گاندھی کے ذریعہ اٹھائے گئے مسئلہ کی توثیق کرتا ہے اور تقرریوں میں سماجی انصاف کے ان کے مطالبے کو تقویت دیتا ہے۔ جبکہ راہل گاندھی کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ انہیں یقین دہانیاں ملی ہیں کہ ان کے خدشات کو سنجیدگی سے لیا جائے گا، حکومت کی اکثریت اور تقرری کمیٹیوں میں ویٹو پاور کے پیش نظر، سیاسی مبصرین اس بات سے محتاط ہیں کہ حزب اختلاف کے لیڈر کی تجاویز کا حقیقی فیصلوں پر کتنا اثر پڑے گا۔ (بشکریہ نیوز پورٹل ’آج تک‘)