راہل گاندھی کی ’ایچ اے ایل‘ ملازمین سے ملاقات، کہا ’ملک پر آپ کا قرض ہے‘

کانگریس صدر راہل گاندھی نے ایچ اے ایل کو ہندوستان کی اسٹریٹجک ملکیت قرار دیتے ہوئے کہا کہ ملک میں ایک سائنسی ماحول بنانے کے لیے یہ ادارہ جس طرح کام کر رہی ہے اسے فراموش نہیں کیا جا سکتا۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

رافیل معاہدہ سے متعلق مودی حکومت پر لگاتار بدعنوانی کے الزامات عائد کرنے والے کانگریس صدر راہل گاندھی نے 13 اکتوبر کو ہندوستان ایروناٹکس لمیٹڈ (ایچ اے ایل) کے موجودہ اور سابقہ ملازمین سے ملاقات کی۔ اس ملاقات کے دوران بھی انھوں نے مرکزی حکومت پر رافیل معاملہ میں بدعنوانی کا الزام عائد کیا اور کہا کہ ایچ اے ایل کے ساتھ دھوکہ کرتے ہوئے وزیر اعظم نے رافیل کا ٹھیکہ انل امبانی کی کمپنی کو دلایا۔

اس ملاقات کے دوران راہل گاندھی نے ہندوستان کے لیے ایچ اے ایل کی کاوشوں کو یاد کیا اور کہا کہ ’’ایچ اے ایل کا ہندوستان پر قرض ہے۔ میں اس ادارہ کے ملازمین سے وعدہ کرتا ہوں کہ وہ ہندوستان کی حفاظت کرنے والوں کے وقار کا تحفظ کریں گے۔‘‘ راہل نے ساتھ ہی ایچ اے ایل ملازمین سے یہ بھی کہا کہ ’’میں آپ کو سمجھنے کے لیے، آپ کے مسائل کو جاننے کے لیے آیا ہوں۔ میں یہ سمجھنے کے لیے آیا ہوں کہ اسٹریٹجک ملکیت کو ہمارے ملک اور مستقبل کے لیے کس طرح زیادہ اثردار بنایا جا سکتا ہے۔‘‘

اپنی بات چیت کے دوران راہل گاندھی نے ایچ اے ایل کو ہندوستان کی اسٹریٹجک ملکیت قرار دیا اور کہا کہ ’’آپ ریگولر کمپنی نہیں ہیں۔ دفاع کرنے اور اس ملک میں ایک سائنسی ماحول بنانے کے لیے آپ جس طرح کام کر رہے ہیں اس کے لیے ملک پر آپ کا قرض ہے۔‘‘ راہل نے مزید کہا کہ ’’جب اوباما کہتے ہیں کہ ہندوستان اور چین مستقبل میں اسے چیلنج پیش کر سکتے ہیں تو اس کے پیچھے ایک بڑی وجہ آپ (ایچ اے ایل) ہیں۔‘‘

ایچ اے ایل ملازمین کی ملاقات سے قبل کانگریس صدر نے ایک ٹوئٹ بھی کیا تھا۔ انھوں نے اس ٹوئٹ میں لکھا تھا کہ ’’ایچ اے ایل ہندوستان کی اسٹرٹیجک ملکیت ہے۔ ایچ اے ایل سے رافیل چھین کر انل امبانی کی کمپنی کو تحفہ میں دینے سے ہندوستان کی ایرو اسپیس انڈسٹری کے مستقبل کو برباد کیا گیا ہے۔‘‘

قابل ذکر ہے کہ متنازعہ رافیل معاہدہ پر راہل گاندھی نے مودی حکومت کے خلاف بدعنوانی اور غیر جانبداری کے کئی الزامات عائد کیے ہیں۔ جس طرح سے کانگریس صدر نے اس ایشو کو اٹھایا ہے اور لگاتار وزیر اعظم نریندر مودی پر حملہ آور ہیں، اسے دیکھتے ہوئے سیاسی ماہرین نے آئندہ انتخابات کے لیے اسے بہت اہم قرار دیا ہے۔ سیاسی ماہرین کے مطابق 2019 کے لوک سبھا انتخابات اور اس سے قبل پانچ ریاستوں کے اسمبلی انتخابات کو دیکھتے ہوئے رافیل معاہدہ کانگریس کے ہاتھ لگا وہ ایشو ہے جس کے ذریعہ وہ پی ایم مودی اور بی جے پی کو اقتدار سے باہر کا راستہ دکھا سکتی ہے۔ اس معاہدہ کے تعلق سے پی ایم مودی اور بی جے پی کے لیے مشکلیں اس وقت زیادہ بڑھ گئیں جب گزشتہ دنوں فرانس کے سابق صدر فرینکوئس اولاند نے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ حکومت ہند نے انل امبانی کی کمپنی کو اس میں شراکت دار بنانے کی شرط رکھی تھی اور اس کے علاوہ ان کے پاس کوئی دوسرا متبادل نہیں تھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 13 Oct 2018, 8:08 PM