کرناٹک کی عوام نفرت کی سیاست کو منھ توڑ جواب دے گی: راہل

راہل گاندھی نے کانگریس کی پوری پالیسی اور آر ایس ایس کی نفرت پر مبنی سیاست کو لوگوں کے سامنے مضبوطی کے ساتھ رکھا جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ پارٹی کرناٹک اسمبلی انتخاب میں بہترین کارکردگی پیش کرے گی۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

بھاشا سنگھ

کانگریس صدر راہل گاندھی نے بنگلورو میں دو ٹوک لفظوں میں کہا کہ ’’ہم جیت رہے ہیں۔ کرناٹک کی عوام نفرت کی سیاست کو منھ توڑ جواب دے گی۔‘‘ راہل گاندھی نے ایک سوال کے جواب میں یہ بھی کہا کہ مودی جی نے کرناٹک انتخاب میں ہمارا اور ووٹروں کا دھیان بانٹنے کی بہت کوشش کی لیکن ہمارا گول پوسٹ کرناٹک اور کرناٹک کی ترقی ہے اور یہی ہماری جیت کی گارنٹی ہے۔ کرناٹک پر ملک کی نگاہیں ہیں اور وزیر اعظم نریندر مودی گھبرائے ہوئے ہیں۔ اس لیے پورے ملک کی ٹیم کو انھوں نے یہاں اتار دیا ہے۔ ہمیں کرناٹک پر، اس کی ثقافت پر، یہاں کے لوگوں پر بھروسہ ہے۔ ہمارا کام اور ہمارا ویژن بول رہا ہے۔ مجھے خوشی ہے کہ کرناٹک میں فرقہ واریت کی تمام کوششیں ناکام رہیں۔

آج انتخابی تشہیر کے آخری دن بنگلورو میں پریس کانفرنس کے دوران کانگریس سربراہ راہل گاندھی اور کرناٹک کے وزیر اعلیٰ سدھارمیّا نے اپنی بات سب کے سامنے رکھی۔ بعد ازاں پورے اعتماد کے ساتھ راہل گاندھی نے کانگریس کی مکمل پالیسی اور آر ایس ایس کی نفرت پر مبنی سیاست کا تذکرہ کیا۔ پریس کانفرنس میں تمام مشکل سوالوں کا جواب دیتے ہوئے راہل گاندھی نے یہ بھی کمنٹ کیا کہ وزیر اعظم سے کوئی سوال و جواب کرنے کی حالت میں نہیں ہوتا۔

کرناٹک انتخابات میں کانگریس کے دو ہی چہرے رہے... راہل گاندھی اور سدھا رمیّا اور اس نے انہی دونوں کو مرکز میں رکھ کر انتخاب لڑا۔ ان دونوں کی باتوں سے ہی پتہ چلتا ہے کہ یہ کس قدر اعتماد سے بھرے ہوئے ہیں۔ دونوں کے چہرے پر لگاتار مسکان بنی رہی اور زبان میں بھی نرمی دیکھنے کو ملی۔ دونوں لیڈروں کے اس انداز نے کانگریس کے تئیں ایک مثبت ماحول قائم کیا ہے اور اسے سبقت دلائی ہے۔ اس کے برعکس بی جے پی کے تمام لیڈروں کے انداز میں کشیدگی دیکھنے کو ملی اور ان کی زبان بھی تشدد آمیز اور نجی سطح پر جارحانہ رہی۔ اس میں سب سے آگے وزیر اعظم نریندر مودی رہے اور انھوں نے جس طرح سے کانگریس صدر راہل گاندھی و بقیہ لیڈروں پر ذاتی حملہ کیا وہ ان کے عہدہ کے وقار کے موافق نہیں تھا۔ اس سے جو لوگ ابھی تک بی جے پی کے حامی رہے ہیں وہ بھی مایوس ہیں۔ ایسے ہی ایک نوجوان ہیں اکچھر جو بنگلورو سے ایم ٹیک کر رہے ہیں۔ اکچھر نے بتایا کہ ابھی تک ہم نوجوان وزیر اعظم نریندر مودی کو پسند کرتے رہے ہیں، حالانکہ بی جے پی کے لیڈر جو زمانۂ قدیم کی باتیں کرتے ہیں، ان سے ہمیں تکلیف ہوتی ہے، لیکن پہلی بار کرناٹک انتخاب میں انھیں سن کر تکلیف ہوئی۔ وہ وزیر اعظم کی طرح نہیں بول رہے تھے۔ جس طرح کی باتیں انھوں نے کیں، ویسی باتیں ان پر اچھی نہیں لگتیں۔

اس طرح کی آوازیں الگ الگ حلقوں سے سنائی دیں۔ ڈیولپمنٹ ایکٹیوسٹ اور آرکیٹیکٹ تارا نے بتایا کہ وزیر اعظم نریندر مودی اور امت شاہ کے دوروں اور تقریروں سے بی جے پی کا حال خستہ ہوا ہے۔ کرناٹک کا ووٹر سمجھدار ہے اور اس نے ذہن بنا لیا ہے۔ ایچ اے ایل میں سائنسداں او. جرمیا کا کہنا ہے کہ راہل گاندھی نے ایک سلجھے ہوئے سیاسی لیڈر کی طرح رویہ اپنایا اور اس سے کانگریس کو فائدہ ہوگا۔ ویسے بھی کرناٹک کی عوام ہندو-مسلم یا مذہب کی بنیاد پر ٹکی ہوئی سیاست پسند نہیں کرتی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔