’بی جے پی کو فائدہ پہنچانے کے لیے ووٹ چوری کیے گئے‘، راہل گاندھی کا الیکشن کمیشن پر سخت حملہ
راہل گاندھی نے ووٹر لسٹ میں بے ضابطگیوں، جعلی ووٹروں اور بی جے پی کو فائدہ پہنچانے والے انتخابی نظام پر سنگین سوال اٹھاتے ہوئے الیکشن کمیشن پر جانبداری کا الزام لگایا ہے

نئی دہلی: کانگریس کے سینئر رہنما راہل گاندھی نے ایک خصوصی پریس کانفرنس میں ملک کے انتخابی نظام پر سنگین سوالات اٹھاتے ہوئے الیکشن کمیشن آف انڈیا کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ بی جے پی کو فائدہ پہنچانے کے لیے ووٹروں کی فہرست میں چھیڑ چھاڑ کی گئی، جعلی ووٹروں کے نام جوڑے گئے اور انتخابی نظام کی شفافیت کو مجروح کیا گیا۔ ان کے مطابق، ’’جمہوریت کی بنیاد — ایک شخص، ایک ووٹ — آج خطرے میں ہے۔‘‘
راہل گاندھی نے کہا کہ کانگریس اور اس کی اتحادی جماعتوں نے مشین ریڈیبل ووٹر لسٹ یعنی ڈیجیٹل فارمیٹ میں ووٹر ڈیٹا الیکشن کمیشن سے مانگا، تاکہ اس کا سائنسی و شماریاتی تجزیہ کیا جا سکے، مگر الیکشن کمیشن نے ان کی یہ درخواست صاف طور پر مسترد کر دی۔ انہوں نے سوال اٹھایا، ’’جب ووٹر لسٹ عوام کی ملکیت ہے، تو اسے خفیہ کیوں رکھا جا رہا ہے؟ ہمیں ووٹر لسٹ کیوں نہیں دی جا رہی؟‘‘
ان کا کہنا تھا کہ پارٹی کے ماہرین پر مشتمل ایک ٹیم نے مہاراشٹر میں ووٹر لسٹوں کا باریکی سے تجزیہ کیا۔ ان کے مطابق صرف پانچ مہینوں میں اتنے نئے ووٹروں کا اندراج کیا گیا جتنا گزشتہ پانچ برسوں میں بھی نہیں ہوا تھا۔ انہوں نے کہا، ’’کچھ علاقوں میں ووٹروں کی تعداد مقامی آبادی سے بھی زیادہ ہے۔ یہ بات ناقابل یقین ہے اور اس میں سنگین دھاندلی کی بو آتی ہے۔‘‘
راہل گاندھی نے مزید کہا کہ ان کی ٹیم نے کرناٹک کی ایک لوک سبھا سیٹ کے رجحان دیکھے اور پھر ایک اسمبلی حلقہ مہادیو پوراکی ووٹر لسٹ میں ایک ایک اندراج کو چیک کیا۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ ہزاروں افراد کے نام یا تو دو دو بار شامل کیے گئے یا ان کے والدین کے نام فرضی درج تھے۔ کئی ایڈریسز پر ’’صفر‘‘ لکھا ہوا تھا اور کچھ گھروں پر 40 سے زائد ووٹ درج تھے۔
انہوں نے پریس کانفرنس کے دوران ایک لسٹ بھی دکھائی اور کہا، ’’ہم نے ہر شخص کی تصویر سے جانچ کی کہ آیا وہ کہیں اور تو دہرا نہیں آ رہا۔ 11 ہزار ایسے مشتبہ ووٹرز ہیں جنہوں نے مبینہ طور پر تین تین بار ووٹ دیا۔‘‘
ایک اور چونکانے والا نکتہ جو راہل گاندھی نے اٹھایا وہ شام 5:30 بجے کے بعد ووٹنگ میں اچانک اضافے کا تھا۔ انہوں نے کہا، ’’ہمارے کارکنان نے زمین پر کہیں بھی ووٹروں کی لمبی قطاریں نہیں دیکھیں، لیکن سرکاری ریکارڈ میں ووٹنگ فیصد اچانک بڑھ گیا۔ یہ کیسے ممکن ہے؟ اس سے شکوک پیدا ہوتے ہیں کہ کہیں پولنگ کے بعد ووٹوں میں رد و بدل تو نہیں ہوا؟‘‘
راہل گاندھی نے الیکشن کمیشن پر یہ الزام بھی لگایا کہ اس نے نہ صرف ووٹر لسٹ دینے سے انکار کیا بلکہ جانچ سے بچنے کے لیے قواعد و ضوابط میں تبدیلی کر کے سی سی ٹی وی فوٹیج تک رسائی کو بھی محدود کر دیا۔ ان کے مطابق یہ فوٹیج اس بات کا اہم ثبوت بن سکتی تھی کہ کس طرح ووٹ ڈالے جا رہے تھے اور آیا ووٹنگ کا عمل شفاف تھا یا نہیں۔
انہوں نے مزید کہا، ’’یہ واضح ہے کہ الیکشن کمیشن خود کو شفافیت سے بچا رہا ہے۔ نہ وہ ووٹر لسٹ دے رہا ہے، نہ سی سی ٹی وی فوٹیج۔ اس کا مطلب ہے کہ کچھ نہ کچھ ضرور چھپایا جا رہا ہے۔ اگر الیکشن کمیشن کے پاس چھپانے کو کچھ نہیں ہے، تو تمام ڈیٹا کو عوام کے سامنے کیوں نہیں رکھا جا رہا؟‘‘
راہل گاندھی نے یہ بھی الزام عائد کیا کہ ’’ہمیں یقین ہے کہ بی جے پی اور الیکشن کمیشن کے درمیان ملی بھگت ہے۔ ہم نے زمینی سطح پر ووٹر لسٹ میں تبدیلی دیکھی، لیکن ہم یہ جاننا چاہتے تھے کہ یہ کیسے ہو رہا ہے، کہاں سے ہو رہا ہے، اور کون کر رہا ہے۔‘‘ ان کا کہنا تھا کہ اگر ووٹر لسٹ جعلی ہو جائے، تو پورا انتخابی نظام بیکار ہو جاتا ہے۔
کانگریس رہنما نے زور دے کر کہا، ’’ووٹروں کی فہرست کوئی خفیہ دستاویز نہیں ہے، یہ عوامی دستاویز ہے اور ہر سیاسی جماعت کا حق ہے کہ وہ اس کا معائنہ کرے۔ مگر آج کی تاریخ میں، ہمیں بنیادی معلومات سے بھی محروم رکھا جا رہا ہے۔‘‘
انہوں نے انتخابی نظام میں رائج طویل مدتی پولنگ شیڈول کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ ’’پہلے ملک ایک دن میں ووٹ دیتا تھا، آج مہینوں تک ووٹنگ چلتی ہے، جس سے کئی طرح کی چالاکیاں ممکن ہو جاتی ہیں۔‘‘
راہل گاندھی نے انتخابی نظام کی اصلاح کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ تمام ووٹر لسٹیں فوری طور پر عوام کے لیے جاری کی جائیں، مشین ریڈیبل فارمیٹ میں فراہم کی جائیں اور تمام سی سی ٹی وی فوٹیج محفوظ رکھی جائے تاکہ تحقیقات ممکن ہو سکے۔ انہوں نے متنبہ کیا کہ اگر شفافیت نہ لائی گئی تو جمہوریت پر عوام کا اعتماد ختم ہو جائے گا۔
پریس کانفرنس کے آخر میں راہل گاندھی نے کہا کہ کانگریس اس پورے معاملے پر جلد تفصیلی ثبوت عوام کے سامنے رکھے گی۔ انہوں نے عوام سے اپیل کی کہ وہ چوکنا رہیں کیونکہ یہ صرف انتخاب کا معاملہ نہیں، بلکہ ہمارے جمہوری حق کا معاملہ ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔