’حکومت غیر ملکی وفود کو قائد حزب اختلاف سے ملنے نہیں دیتی‘، پوتن کے دورۂ ہند سے قبل راہل گاندھی کا الزام
راہل گاندھی نے کہا کہ حکومت غیرملکی وفود کو روایتی ملاقات سے روکتی ہے اور انہیں ہدایت دیتی ہے کہ وہ قائد حزب اختلاف سے ملاقات نہ کریں۔ کانگریس کے دیگر رہنماؤں نے بھی اسے پروٹوکول کی خلاف ورزی قرار دیا

نئی دہلی: روسی صدر ولادیمیر پوتن کے دو روزہ دورۂ ہند سے قبل اپوزیشن نے حکومت پر سفارتی روایت اور پارلیمانی روایات کو نظر انداز کرنے کا الزام عائد کیا ہے۔ لوک سبھا میں قائد حزب اختلاف راہل گاندھی نے صحافیوں سے گفتگو میں دعویٰ کیا کہ حکومت غیر ملکی وفود کو باقاعدہ طور پر مشورہ دیتی ہے کہ وہ اپوزیشن لیڈر سے ملاقات نہ کریں، حالانکہ یہ ملاقاتیں ہمیشہ سے ہندوستانی پالیسی اور پارلیمانی روایت کا حصہ رہی ہیں۔
راہل گاندھی نے کہا، ’’روایت رہی ہے کہ جو بھی بیرونِ ملک سے وفود آتے ہیں، ان کی ایل او پی (قائد حزب اختلاف) سے ملاقات ہوتی ہے۔ یہ روایت اٹل بہاری واجپئی کے دور میں بھی تھی اور ڈاکٹر منموہن سنگھ کے دور میں بھی لیکن آج صورتحال یہ ہے کہ جب کوئی وفد ہندوستان آتا ہے یا میں بیرونِ ملک جاتا ہوں، تو حکومت انہیں واضح طور پر مشورہ دیتی ہے کہ ایل او پی سے نہ ملیں۔ ہمیں براہِ راست پیغامات ملتے ہیں کہ حکومت نے کہا ہے آپ سے نہیں ملنا۔‘‘
ان کے مطابق اپوزیشن بھی ملک کی نمائندگی کرتی ہے اور ہندوستان کی خارجہ پالیسی کا ایک متبادل نقطۂ نظر رکھتی ہے لیکن حکومت نہیں چاہتی کہ غیر ملکی رہنماؤں یا وفود سے اپوزیشن کی ملاقات ہو۔ راہل گاندھی کا کہنا تھا کہ ’’یہ ایک روایت ہے، ایک نارم ہے لیکن مودی جی اور وزارتِ خارجہ اس نارم کو فالو نہیں کرتے۔‘‘
وہیں، کانگریس کی جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی واڈرا نے بھی حکومت پر الزام لگایا کہ وہ پروٹوکول کی پاسداری نہیں کر رہی۔ ان کے مطابق بیرونِ ملک سے آنے والے وفود ہمیشہ ایل او پی سے ملتے آئے ہیں لیکن حکومت کسی اور کی آواز اٹھنے دینا ہی نہیں چاہتی۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت کو اختلاف سے خوف ہے اور اسی وجہ سے وہ ایسا طرزِ عمل اختیار کر رہی ہے۔
راجیہ سبھا میں قائد حزب اختلاف اور کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے نے کہا کہ ہندوستان کو بین الاقوامی امور میں اپنی سہولت اور قومی مفاد کے مطابق فیصلے کرنے چاہئیں، نہ کہ کسی بیرونی دباؤ میں۔ انہوں نے روس-ہند تعلقات کے حوالے سے کہا کہ تمام فیصلے مکمل طور پر ملکی مفاد میں ہوں۔
کانگریس کے دیگر رہنماؤں نے بھی پوتن کے دورۂ ہند پر ردعمل دیا۔ کانگریس کے رکن پارلیمنٹ منیکم ٹیگور نے کہا کہ 23واں ہند-روس سربراہی اجلاس اہم ہے اور اس کا کریڈٹ صرف حکومت کو نہیں دیا جا سکتا کیونکہ دونوں ممالک کے تعلقات دہائیوں پر محیط ہیں۔ کارتی چدمبرم نے کہا کہ سوویت یونین اور پھر روس کے ساتھ ہندوستان کے تاریخی تعلقات رہے ہیں اور یہ رشتہ مزید مضبوط ہونا چاہیے۔
بائیں بازو کے رہنما بھی اس بحث میں شامل ہوئے۔ سی پی آئی (ایم) کے رکنِ پارلیمنٹ امرارام نے کہا کہ روس نے آزادی کے بعد ہندوستان کے اداروں کی تعمیر میں نمایاں مدد کی ہے لیکن حالیہ برسوں میں ہندوستانی طلبہ کو روسی فوج میں شامل کیے جانے کا مسئلہ تشویش ناک ہے اور اس پر حکومت کو بات کرنی چاہیے۔