راہل گاندھی : نشیب و فراز

راہل گاندھی نہرو-گاندھی خاندان کی پانچویں نسل سے ہیں اور خاندان کے چھٹے شخص ہیں جنہوں نے کانگریس کی کمان سنبھالی ہے۔

قومی آواز/ویپن
قومی آواز/ویپن
user

قومی آوازبیورو

سابق وزیر اعظم راجیو گاندھی اور سونیا گاندھی کے صاحبزادے راہل گاندبھی کی پیدائش 19 جون 1970 میں دہلی میں ہوئی تھی۔ دادی اندرا گاندھی نے بچپن میں اندھیرے سے ڈرنے والے راہل کا ڈر دور کرنے کے لئے ایک بار انہیں رات کے وقت باغیچہ میں اکیلا چھوڑ دیا۔ راہل کافی روئے لیکن اس سے ان کا ڈر کم ہو گیا۔ دادی کے بے حد قریب رہے راہل ان کی موت پر بہت روہئے تھے۔

راہل نے شروعاتی پڑھائی دہلی اور پھر دہرادون سے حاصل کی۔ بعد ازیں ہارورڈ یونیورسٹی کے رولنس کالج فلورڈا سے سنہ 1994 میں آرٹ سے گریجوایشن اور 1995 میں کیمبرج یونیورسٹی کے ٹرینٹی کالج سے ایم فل کی ڈگری حاصل کی۔

سنہ 2003 میں راہل گاندھی کے سیاست میں آنے پر کافی بحث ہوئی لیکن انہوں نے 2004 میں پہلی بار امیٹھی سے چناؤ لڑا۔ راہل گاندھی نہرو-گاندھی خاندان کی پانچویں نسل سے ہیں اور خاندان کے چھٹے شخص ہیں جنہوں نے کانگریس کی کمان سنبھالی ہے۔ اس سے قبل موتی لال نہرو، جواہر لال نہرو، اندرا گاندھی، راجیو گاندھی اور سونیا گاندھی کانگریس کی کمان سنبھال چکے ہیں۔

کانگریس صدر کا عہدہ سنبھالنے والے 47 سالہ راہل نے سیاسی اور ذاتی زندگی میں کافی نشیب فراض کا سامنا کیا ہے۔ ایک ایسے دور میں جب ’کانگریس سے پاک ملک ‘ تک کے نعرے بلند ہونے لگے تھے ۔ حالانکہ وہ جد و جہد سے پیچھے نہیں ہٹے اور دوبارہ سے کانگریس کی صورت حال کو مضبوط بنانے میں مصرف عمل ہیں۔

اس وقت کانگریس اقتدار سے باہر ہے اور راہل کو پارٹی کو دوبارہ کھڑا کرنے اور اقتدار میں واپسی کے چیلنج کا سامنا ہے۔ راہل کوکانگریس کی واپسی کے لئے قدآور رہنما مودی کو مات دینی ہوگی۔

راہل کا سیاسی سفر

  • 2004: اپنے 34ویں یوم پیدائش سے کچھ روز قبل ہی راہل گاندھی اپنے والد مرحوم راجیو گاندھی کی روایتی سیٹ امیٹھی سے لوک سبھا کا چناؤ لڑے اور بی جے پی کے امیدوار کو شکست دے دی۔
  • 2007: کانگریس کے جنرل سیکریٹری بنائے گئے اور کانگریس کی طلباء تنظیم این ایس یوآئی کی ذمہ داری حاصل کی۔ نوجوانوں کی سیاست میں بہتری کا وعدہ کیا اور یوتھ کانگریس میں چناؤ شروع کرائے۔ رکنیت مہم بھی زور شور سے چلائی۔
  • 2008: کسانوں کی خودکشی کے تعلق سے راہل گاندھی نے مہاراشٹر میں قحط سے ماثرہ ایک بیوہ کلاوتی کا ذکر کیا۔ تقریر قومی میڈیا میں چھا گیا اور صحافیوں کی بھیڑ کلا وتی کے گھر پر جا پہنچی۔
  • 2009: عام انتخابات میں امیٹھی سیٹ پر دوبارہ جیت حاصل کی۔ رات میں ایک دلت کے گھر میں رہے، کھلے میں کھانا کھایا اور وہیں سوئے۔ ہندوستان بھر کا دورہ کیا اور 6 ہفتوں میں تقریباً 125 ریلیوں سے خطاب کیا۔
  • 2011: کسانوں کی زمین پر سستے داموں میں سرکاری قبضہ (ایکویزیشن ) کے احتجاج میں بھٹہ پارسول گاؤں میں ریاستی حکومت کے خلاف ہو رہے مظاہرہ میں شرکت کی جہاں یوپی پولس نے انہیں حراست میں لے لیا۔ بعد ازیں یو پی اے حکومت نے لینڈ ایکویزیشن اینڈ ری ہبلی ٹیشن قانون کو پاس کرایا۔
  • 2012: راہل نے 16 دسمبر کو جیوتی سنگھ کے گینگ ریپ اور قتل کے بعد اس کے دو بھائیوں کی تعلیم کی ذمہ داری لی۔
  • 2013: کانگریس کے نائب صدر مقرر کئے گئے۔ داغی رہنماؤں کو نااہل قرار دئے جانے سے روکنے والے اپنی ہی پارٹی کے مجوزہ بل کو ’مکمل بکواس ‘ قرار دیا۔
  • 2014: عام انتخابات میں کانگریس محض 44 سیٹوں پر سمٹ گئی جس کے بعد پارٹی کارکنان نے پرینکا گاندھی کو قیادت سونپنے کا مطالبہ کیا۔
  • 2015: دو مہینے تک بیرونی ملک میں رہے اور ایک نئی توانائی کے ساتھ واپس لوٹے۔ مودی حکومت کو ’سوٹ بوٹ والی سرکار ‘ قرار دے کر 2011 کے لینڈ ایکویزیشن قانون کے ترمیمی بل کو واپس لینے پر مجبور کر دیا۔ بہار چناؤ میں سیاسی حکمت عملی کے تحت لالو پرساد یادو اور نتیش کمار کے ساتھ مل کر عظیم اتحاد کا قیام کیا۔
  • 2015-17 : کانگریس کی مہاراشٹر ، ہریانہ ، جموں و کشمیر، اتراکھنڈ اور کیرالہ کے اسمبلی انتخابات میں ہار ہو گئی۔ یو پی میں اکھلیش یادو کے ساتھ اتحاد سود مند ثابت نہیں ہوا اور یو پی میں ہار ہوئی۔ منی پور اور گوا میں کانگریس سب سے بڑی پارٹی ہونے کے باوجود حکومت سازی میں ناکام رہی۔ صرف پنجاب میں ہی کانگریس کو جیت حاصل ہو سکی۔
  • 2017 : امریکی یونیورسٹی میں مؤثر تقریر میں راہل گاندھی کا زبر دست اعتماد لوگوں کو نظر آیا۔ گجرات میں بی جے پی کے ترقی کے وعدے کا مذاق اڑاتے ہوئے کانگریس نے ایک سوشل میڈیا مہم شروع کی اور ’وکاس گنڈو تھایو چھے‘ نامی ہیش ٹیگ وائرل ہو گیا۔ جی ایس ٹی کو گبر سنگھ ٹیکس کا نام دے کر کافی سرخیاں بٹوری تو امت شاہ کے بیٹے جے شاہ کو ’شاہ-زادہ‘ کہہ کر بھی کافی مقبولیت حاصل کی۔
اپنی خبریں ارسال کرنے کے لیے ہمارے ای میل پتہ contact@qaumiawaz.com کا استعمال کریں۔ ساتھ ہی ہمیں اپنے نیکمشوروں سے بھی نوازیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 16 Dec 2017, 2:42 PM