مودی کے کہنے پر امبانی کی کمپنی کو رافیل ڈیل میں پارٹنر بنایا گیا، ای میلز سے انکشاف: راہل گاندھی

راہل گاندھی نے ایک بار پھر رافیل کی جانچ کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ دسالٹ کمپنی کی اندرونی ای میلز سے پتہ چلا ہے کہ حکومت ہند نے آف سیٹ کنٹریکٹ صرف انل امبانی کو دینے کیلئے کہا تھا۔

تصویر یو این آئی
تصویر یو این آئی
user

قومی آوازبیورو

رافیل سودے کو لے کر مودی حکومت کے خلاف کانگریس صدر راہل گاندھی کا حملہ لگاتار جاری ہے۔ جمعہ کے روز بھی راہل گاندھی نے پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر میڈیا سے خطاب کے دوران کہا کہ وزیر اعظم مودی رافیل پر بحث سے راہ فرار اختیار کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بحث میں ان کی جگہ وزیر خزانہ ارون جیٹلی اس مسئلے بولتے ہیں اور رافیل سے منسلک سوالات کا جواب دینے کے بجائے انہیں گالی دیتے ہیں۔

راہل گاندھی نے پارلیمنٹ ہاؤس کے احاطے میں صحافیوں کو بتایا کہ رافیل مسئلے پر لوک سبھا میں بحث ہو رہی ہے لیکن مودی بحث میں حصہ نہیں لے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ’’جیٹلی نے رافیل پر کوئی جواب نہیں دیا ہے بلکہ مجھے گالی دی ہے‘‘۔ کانگریس کے صدر نے کہا ہے کہ جیٹلی کا انہیں گالی دینے کا جواز نہیں ہے۔ انہیں گالی نہیں دینی چاہئے، بلکہ سوالات کا جواب دینا چاہئے تھا۔

راہل نے کہا کہ حکومت کو اس سودے کے بارے میں بتانا چاہئے کہ 526 کروڑ روپے کے طیارے کا سودا 1600 کروڑ روپے میں کیوں طے کیا گیا۔

حکومت یہ بھی بتائے کہ یہ کام فضائیہ کے کہنے پر کیا گیا ہے یا خود مودی نے یہ فیصلہ کیا ہے۔ حکومت یہ بھی بتائے کہ 126 طیاروں کی جگہ محض 36 طیاروں کے لئے سودا طے کیوں کیا گیا۔ ساتھ یہ بھی بتائیں کہ آیا یہ فیصلہ مسٹر مودی نے کیا ہے یا ایئر فورس کے کہنے پر کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان کے ایک بھی سوال کا جواب مودی نے نہیں دیا ہے۔ کانگریس صدر نے کہا کہ حکومت کو بتایا چاہئے کہ آخر رافیل کے دام کس نے طے کئے۔

راہل گاندھی نے مزید کہا، ’’دسالٹ کمپنی کی اندرونی ای میلز سے معلوم چلا ہے کہ مودی حکومت نے انہیں حکم دیا تھا کہ آف سیٹ پارٹنر صرف اور صرف انل امبانی کی کمپنی کو دیا جانا چاہئے۔ وزیر اعظم مودی نے انل امبانی کو 30 ہزار کروڑ روپے دئے ہیں۔‘‘

پارلیمنٹ میں اس سودے پر وزیر اعظم مودی سے سوال کرنے سے قبل راہل گاندھی لگاتار ٹوئٹ کر کے ان سے وضاحت طلب کر رہے ہیں۔ راہل گاندھی نے ایک ٹوئٹ میں مودی پر حملہ بولتے ہوئے کہا، ’’پی ایم مودی کے خلاف بدعنوانی کے ساتھ ہی قومی سلامتی کے معاملہ میں بھی جانچ ہونی چاہئے۔ اپنے دوست اور بین الاقوامی سطح پر مقروض انل امبانی کو رافیل کنٹریکٹ دے کر انہوں نے ملک کی سلامتی کو زک پہنچائی ہے۔ اس کی بھی جانچ ہونی چاہئے۔‘‘

اس سے قبل راہل گاندھی نے ایک فیس بک پوسٹ پر بھی مودی پر حملہ بولا۔ انہوں نے لکھا، ’’چوکیدار اور اس کے بڑبولے یار دونوں سے ان کا کام نہیں ہو پاتا ہے۔ ایک نظام نہیں سنبھال پاتا اور دوسرا معیشت کو نہیں سمجھ پاتا۔ ایک سوالوں سے ڈر کر بھاگ جاتا ہے دوسرا آم کو املی بتاتا ہے۔ ملک کا نقصان ہوتا جاتا ہے، لیکن اس سے ان کا کیا جاتا ہے!‘‘

اس سے پہلے جمعررات کو رافیل سودے پر کانگریس صدر نے وزیر اعظم مودی پر نشانہ سادھا تھا۔ انہوں نے کہا تھا، ’’ایسا محسوس ہوتا ہے کہ وزیر اعظم مودی رافیل سودے پر ہونے والے اپنے کھلے کتاب والے امتحان سے بھاگ گئے۔ وہ آج پنجاب میں لولی یونیورسٹی میں طلبا کو لکچر دے رہے ہیں۔ وہاں کے طلبا کو میری صلاح ہے کہ وہ ان سے میرے 4 سوال پوچھے جو میں نے ان سے پوچھے تھے۔‘‘

تمام تصاویر یو این آئی

غور طلب ہے کہ بدھ کے روز راہل گاندھی نے رافیل کے ایشو پر وزیر اعظم مودی سے چار سوال کئے تھے۔ راہل نے ٹوئٹ میں لکھا تھا، ’’کل پارلیمنٹ میں وزیر اعظم اوپن بک رافیل ڈیل ایگزام کا سامنا کریں گے۔‘‘

  1. ایئر فورس کو 126 جہازوں کی ضرورت تھی تو صرف 36 کو ہی کیوں خریدا گیا؟
  2. جہاز کی قیمت 526 کروڑ روپے کی بجائے 1600 کروڑ روپے کیوں کی گئی؟
  3. مودی جی بتائیں، پاریکر جی نے اپنے بیڈروم میں رافیل کی فائل کیوں رکھی ہیں اور اس فائل میں کیا اطلاع موجود ہے۔
  4. ایچ اے ایل کے بجائے اے اے (انل امبانی) کو ٹھیکہ کیوں دیا گیا؟

انہوں نے مودی پر مزید طنز کرتے ہوئے کہا تھا، ’’کیا وہ امتحان کے لئے آئیں گے یا کسی نمائندہ کو بھیج دیں گے؟‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 04 Jan 2019, 3:11 PM