سہارنپور کی ہار ہضم نہیں کر پا رہے بی جے پی امیدوار! الہ آباد ہائی کورٹ میں داخل کی عرضی

اس معاملہ میں عدالت کیا فیصلہ لے گی یہ تو وقت ہی بتائے گا، فی الحال بی جے پی کے سابق پارلیمانی رکن راگھو لکھن پال شرما اپنی شکست کو بھلا نہیں پا رہے ہیں۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

عارف عثمانی

دیوبند: سہارنپور پارلیمانی سیٹ پر 2019 کے پارلیمانی انتخاب میں گٹھ بندھن امیدوار حاجی فضل الرحمن کے مقابلے کراری شکست کا سامنا کرچکے سابق ممبر پارلیمنٹ اور بی جے پی امیدوار راگھو لکھن پال شرما نے الٰہ آباد ہائی کورٹ میں گزشتہ روز ایک عرضی داخل کی ہے جس میں انہوں نے سہارنپور کے پارلیمانی انتخاب کے نتیجہ کو چنلج کیا ہے۔

عرضی کی بنیاد انتخاب کے دوران گزشتہ 7 اپریل کو دیوبند میں ہوئی گٹھ بندھن کی ریلی میں بہوجن سماج پارٹی رہنما مایاوتی کے بیان کو بنیاد بنایا گیا ہے۔ راگھو لکھن پال شرما نے عدالت سے حاجی فضل الرحمن کی پارلیمنٹ رکنیت منسوخ کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ شرما نے اپنے وکیل پنڈت چندرشیکھر شرما اور اجے کمار شرما کے ساتھ الٰہ آباد ہائی کورٹ میں عرضی داخل کی ہے، باوثوق ذرائع کے مطابق راگھو لکھن پال نے 1951 کی دفعہ 123کی (3) اور (3A) کے تحت کئے گئے ضابطہ کی بنیاد پر انتخاب کو چیلنج کیا ہے۔


واضح ہو کہ گزشتہ 7 اپریل کو بہوجن سماج پارٹی، سماج وادی پارٹی اور راشٹریہ لوک دل کی اترپردیش کی پہلی انتخابی ریلی دیوبند میں منعقد کی گئی تھی، دیوبند مسلم اکثریتی علاقہ ہے اتنا ہی نہیں عالمی شہرت یافتہ ادارہ دارالعلوم بھی دیوبند میں ہی واقع ہے۔ راگھو لکھن پال شرما کے وکلاء نے کہا ہے کہ ایک بڑی مسلم آبادی والے علاقہ میں یہ ریلی منعقد کرنے کے پیچھے مسلم ووٹوں کو پولرائیز کرنا رہا اور اسٹیج سے بہوجن سماج پارٹی رہنما نے جو تقریر کی وہ منصوبہ بند اور سماج میں دوری پیدا کرنے والی تھی۔

راگھو لکھن پال شرما کی جانب سے داخل کی گئی عرضی میں کہا گیا ہے کہ عام ریلی کے اسٹیج پر بہوجن سماج پارٹی رہنما مایاوتی، سماج وادی پارٹی رہنما اکھلیش یادو، راشٹریہ لوک دل کے رہنما چودھری اجیت سنگھ، ملوک ناگر، حاجی فضل الرحمن، آکاش آنند، ستیش مشرا وغیرہ موجود تھے۔ الزام ہے کہ اس ریلی میں بہوجن سماج پارٹی رہنما مایاوتی نے غلط زبان کا استعمال کیا، جب کہ حاجی فضل الرحمن نے مایاوتی کی تقریر کی تعریف کرتے ہوئے اسٹیج ساجھا کیا۔ بہوجن سماج پارٹی رہنما مایاوتی نے انتخاب میں ووٹ پلورائز کرنے کے ارادے کے ساتھ ہی یہ بیان دیا۔


شرما نے یہ بھی کہا ہے کہ الیکشن کمیشن نے اس بیان کو سنجیدگی سے لیا اور مایاوتی کو نوٹس جاری کیا۔ اس کے بعد مایاوتی نے نوٹس کا جواب بھی دیا۔ بہوجن سماج پارٹی کی قومی صدر مایاوتی کے ذریعہ دیوبند ریلی میں کی گئی تقریر کے بارے میں الیکشن کمیشن کی جانب سے وجہ بتاؤ نوٹس پر دیئے گئے جواب پر غور خوض کرنے کے بعد الیکشن کمیشن نے فیصلہ کیا کہ اس تقریر میں ضابطہ اخلاق کی کھلی خلاف ورزی کی ہے۔ سیاسی جماعتوں اور امیدواروں کے الیکشن کمیشن کے ضابطوں کا حصہ جو برادری واد اور فرقہ واریت پر روک لگاتا ہے اور مایاوتی نے عدالت عظمیٰ کی سول اپیل 37 اور 1992 کے فیصلے کی بھی خلاف ورزی کی ہے۔

راگھو لکھن پال شرما نے الزام عائد کیا کہ الیکشن کی تشہیر کے دوران حاجی فضل الرحمن کا کردار، انتخاب کے دوران ان کی تقریر اور خاص طور سے ریلی کے دوران جب انہوں نے مایاوتی کے ساتھ اسٹیج ساجھا کیا تو بھی نفرت بھرا رہا۔ راگھو لکھن پال شرما نے کہا کہ اگر قانون کے خلاف ورزی کرنے والا برادری واد کی بنیاد پر ووٹ کرنے کی اپیل نہ کرتے تو مسلم ووٹوں کا فضل الرحمن کے حق میں پلورائز نہ ہوتا۔


شرما نے حاجی فضل الرحمن کی پارلیمنٹ رکنیت منسوخ کرنے کی عدالت سے اپیل کی ہے۔ بہرحال اس معاملہ میں عدالت کیا فیصلہ لے گی یہ تو وقت ہی بتائے گا، فی الحال بی جے پی کے سابق پارلیمانی رکن راگھو لکھن پال شرما اپنی شکست کو بھلا نہیں پارہے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 07 Jul 2019, 10:10 PM