رافیل: کیا ایئر فورس افسران کے ذریعہ عدالت کو گمراہ کرنے کی کوشش ہوئی؟

سپریم کورٹ میں رافیل پر سنوائی کے دوران ایئر فورس کے وائس چیف ٹی چلپتی اور ڈپٹی چیف ایئر مارشل وی آر چودھری نے جو بیان دیا ہے اس سے دفاعی حلقوں میں ہنگامہ مچا ہوا ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

اوما کانت لکھیڑا

رافیل معاملہ میں سپریم کورٹ میں جاری سماعت کے دوران ایئر فورس کے وائس چیف ٹی چلپتی اور ڈپٹی چیف ایئر مارشل وی آر چودھری کے بیان پر ملک کے دفاعی حلقوں میں ہنگامہ برپا ہے ۔ اب سوال یہ پوچھا جا رہا ہے کہ کیا یہ جواب حکومت نے دلوایا ہے اور جان بوجھ کر گمراہ کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔اگر یہ جان بوجھ کربیان نہیں دیا ہے تو یہ ایک بڑی چوک ہے ۔

چیف جسٹس رنجن گوگوئی کی صدارت میں ہوئی سنوائی کے دوران جب بنچ نے ڈپٹی چیف ایئر مارشل وی آر چودھری اور وائس چیف ٹی چلپتی سے پوچھا ’’اب تک کون سے جہاز ہندوستان میں تیار ہو رہے ہیں ‘‘؟ تو عدالت میں موجود ایئر فورس کے افسران کا جواب تھا ’’30سکھو ئی طیاروں کا بیڑا ہے جو 1985 میں ائیر فورس میں شامل ہوا تھا ‘‘۔ جبکہ سچائی یہ ہے کہ 1985 میں تو سکھوئی جہاز بنے ہی نہیں تھے کیونکہ سکھوئی طیاروں کا ڈیزائن ہی 1996 میں تیار ہو پایا تھا۔

سپریم کورٹ میں سنوائی کے دوران چلپتی نے سکھوئی کو3.5 جنریشن کا جہاز بتایا ۔ ائیر وائس مارشل جو رافیل سودے کے پورے عمل سے جڑے رہے ہیں انہوں نے عدالت کو بتایا کہ قومی سلامتی کے پیش نظر رافیل سودے کی اہمیت بہت زیادہ تھی۔ اس وقت بنچ نے اپنی معلومات کے لئے پوچھا ’’اس کا مطلب تو یہ ہوا کہ 1985 سے کوئی نیا لڑاکو جہاز انڈین ایئر فورس میں شامل نہیں ہوا‘‘؟ اس کے جواب میں ائیر فورس کے ان اعلی افسران نے سپریم کورٹ کے سامنے حامی بھر دی۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ انہوں نے جان بوجھ کر سپریم کورٹ کی بنچ کو دیئے غلط بیان کی تصحیح کرانے کی بھی زحمت نہیں کی ۔اس سے ایسا محسوس ہوتا ہے کہ ان سے یہ جان بوجھ کر جھوٹ بلوایا گیا۔

ایئر فورس کی اس غلط بیانی کو دفاعی حلقوں میں بہت سنجیدگی سے لیا جا رہا ہے ۔ غور طلب یہ ہے کہ پورے دن سوشل میڈیا پر اس غلط بیانی پر خبریں چلتی رہیں ، جس کے بعد کل دیر شام ایئر فورس کے افسران نے وضاحت کی کہ سپریم کورٹ میں دیا گیا افسران کا بیان غلط تھا ۔

یاد رہے کہ اس وقت مرکز میں کانگریس کی حمایت سے بنی یونائٹیڈ فرنٹ کی حکومت تھی ۔اس وقت ایچ ڈی دیو گوڑا وزیر اعظم اور وزیر دفاع ملائم سنگھ یادو تھے۔ اس کے بعد روس سے اکتوبر 2000 میں نیا معاہدہ ہوا جس میں طے ہوا کہ روس ہندوستان کو ٹیکنالوجی ٹرانسفر کے ذریعہ 140 اور جدید جہاز دے گا ۔ سکھوئی جہازوں کو اس وقت دنیا کا سب سے جدید لڑاکو جہاز مانا گیا تھا ۔ سکھوئی ہوا سے ہوا میں مارنے کی صلاحیت ، جدید رڈار سسٹم اور اس سے بھی آگے ہوا میں ہی ایندھن بھرنے کی صلاحیت سے اپ گریڈ تھا۔

سکھوئی ایوی ایشن نے ان جہازوں کو ہندوستان میں ہی ہندوستان ایرو نوٹکس لمٹیڈ (ایچ اے ایل) کے ذریعہ تیار کرنا روس کے ساتھ معاہدہ میں شامل ہے ۔ سمجھوتہ کے بعد سال 2000 کے آخر میں ہی ہندوستان کو سکھوئی جنگی طیارہ کی ٹیکنالوجی ٹرانسفر کر دی گئی تھی۔اس کے بعد ہندوستان میں تیار سکھوئی جنگی طیاروں کے بیڑے کو سال 2004 میں ایئر فورس میں شامل کیا گیا ۔انڈین ائیر فورس کے اپنے ریکارڈ کے مطابق دسمبر 2012 میں ہندوستان میں تیار 42 مزید سکھوئی طیاروں کا بیڑا ایئر فورس میں شامل کیا گیا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 15 Nov 2018, 12:10 PM