قطب مینار مغل مسجد نماز معاملہ میں دہلی ہائی کورٹ نے اے ایس آئی اور مرکزی حکومت سے جواب طلب کیا

دہلی وقف بورڈ مینجنگ کمیٹی نے شہر کے مہرولی علاقہ میں موجود مغل مسجد میں نماز ادا کرنے پر روک کے خلاف اس کی زیر التوا عرضی کے فوری نمٹارے کا مطالبہ کیا ہے۔

دہلی ہائی کورٹ، تصویر یو این آئی
دہلی ہائی کورٹ، تصویر یو این آئی
user

قومی آوازبیورو

دہلی وقف بورڈ کی مینجنگ کمیٹی کی اس عرضی پر دہلی ہائی کورٹ نے منگل کے روز مرکزی حکومت اور اے ایس آئی سے اپنا رخ واضح کرنے کو کہا، جس میں بورڈ نے مہرولی علاقے میں مغل مسجد میں نماز ادا کرنے سے روکنے کے معاملے میں زیر التوا اس کی عرضی کے جلد نمٹارے کی گزارش کی ہے۔ جسٹس منوج کمار اوہری نے اعلیٰ عدالت کے حکم کے مطابق معاملے میں 21 اگست سے پیشگی سماعت کے لیے عرضی دہندہ کی درخواست پر نوٹس جاری کیا۔

عرضی دہندہ کی طرف سے پیش ایڈووکیٹ ایم صوفیان صدیقی نے کہا کہ معاملہ کچھ وقت سے لٹکا ہوا ہے۔ معاملے میں فوری سماعت کی ضرورت ہے کیونکہ رمضان کا مہینہ چل رہا ہے جو جلد ہی عید الفطر پر ختم ہوگا اور لوگ مغل مسجد میں نماز ادا کرنے کا انتظار کر رہے ہیں۔ جسٹس اوہری نے کہا کہ نوٹس جاری کریں۔ معاملے کو اپریل کے آخر میں سماعت کے لیے فہرست بند کریں۔ بورڈ نے دہلی کے مہرولی علاقہ میں مغل مسجد میں نماز روکنے کے اے ایس آئی کے حکم کے خلاف ہائی کورٹ کا رخ کیا ہے۔ عدالت نے اس کے بعد معاملے کی آئندہ سماعت کے لیے 27 اپریل کی تاریخ مقرر کی ہے۔


گزشتہ سال عرضی دہندہ نے ہائی کورٹ سے گزارش کی تھی کہ اے ایس آئی کے افسران نے منمانے طریقے سے 13 مئی 2022 کو مغل مسجد میں نماز ادا کرنے سے پوری طرح سے روک دیا، جو پوری طرح سے غیر قانونی، منمانا اور جلد بازی میں کیا گیا فیصلہ ہے۔ اس سے قبل سپریم کورٹ نے دہلی ہائی کورٹ کے اس حکم کو چیلنج پیش کرنے والی عرضی خارج کر دی تھی جس میں اس نے مسجد میں نماز روکنے کے خلاف دہلی وقف بورڈ کی منیجنگ کمیٹی کی عرضی پر وقت سے پہلے سماعت کرنے سے انکار کر دیا تھا۔ حالانکہ عدالت عظمیٰ نے ہائی کورٹ سے کہا تھا کہ وہ زیر التوا معاملے میں سماعت کرے اور جلد اس پر فیصلہ کرے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔