’قطب مینار دراصل شمسی ٹاور ہے، اسے قطب الدین ایبک نے نہیں بنوایا‘، نیا دعویٰ

سابق اے ایس آئی ریجنل ڈائریکٹر دھرمویر شرما کا کہنا ہے کہ قطب مینار احاطہ میں 27 ایسے ڈھانچے ہیں جنھیں 27 قیمتی جواہرات سے تراشا گیا ہے، جسے قطب مینار کے نام سے جانا جاتا ہے وہ ایک آزاد ڈھانچہ ہے۔

قطب مینار، تصویر آئی اے این ایس
قطب مینار، تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آوازبیورو

قطب مینار کو لے کر پہلے سے ہی یہ تنازعہ جاری ہے کہ اس کی تعمیر مندر توڑ کر ہوئی تھی اور یہاں پوجا کی اجازت دینے کا مطالبہ بھی لگاتار ہو رہا ہے۔ اب اس قطب مینار کو لے کر ایک نیا دعویٰ سامنے آیا ہے۔ کہا جا رہا ہے کہ قطب مینار دراصل سَن ٹاور یعنی شمسی ٹاور ہے جس کی تعمیر قطب الدین ایبک نے نہیں بلکہ راجہ وکرمادتیہ نے کروائی تھی۔ یہ دعویٰ اے ایس آئی (آرکیولوجیکل سروے آف انڈیا) کے سابق ریجنل ڈائریکٹر دھرمویر شرما نے کیا ہے۔

دھرمویر شرما کا کہنا ہے کہ اے ایس آئی کی طرف سے کئی بار قطب مینار کا سروے کیا گیا ہے۔ سورج کی سمت دیکھنے کے ساتھ ہی ماہر آثار قدیمہ 27 نکشتروں (ستاروں) کا مطالعہ کر سکیں اس لیے شمسی ٹاور کی تعمیر کرائی گئی تھی۔ انھوں نے کہا کہ اس سلسلے میں ثبوت بھی موجود ہیں۔ دھرمویر شرما کا کہنا ہے کہ ’’قطب مینار قطب الدین ایبک نے نہیں بلکہ پانچویں صدی میں راجہ وکرمادتیہ نے بنوایا تھا۔ قطب مینار میں 25 انچ کا جھکاؤ ہے۔ ایسا اس لیے ہے کیونکہ یہ سورج کا جائزہ لینے کے لیے بنائی گئی تھی۔‘‘ ان کا کہنا ہے کہ اس علاقے کو وِشنو پد پہاڑی کی شکل میں جانا جاتا تھا جہاں اس وقت کے باقیات ہیں جب چوہان، تومر، پرتیہار حکمراں تھے۔


سابق اے ایس آئی ریجنل ڈائریکٹر دھرمویر شرما کا کہنا ہے کہ قطب مینار احاطہ میں 27 ایسے ڈھانچے ہیں جنھیں 27 قیمتی جواہرات سے تراشا گیا ہے۔ جسے قطب مینار کے نام سے جانا جاتا ہے وہ ایک آزاد ڈھانچہ ہے۔ قطب مینار کا دروازہ بھی شمال کی طرف ہے اور یہ ستاروں کو دیکھنے کے لیے ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔