دہلی کار دھماکہ: ڈاکٹر عادل کے بھائی سے پوچھ گچھ جاری

ذرائع کا کہنا ہے کہ ڈاکٹر شاہین بیرون ملک جانے کا منصوبہ بنا رہی تھی اور وہ ترکی جانا چاہتی تھیں، وہ گرفتار ڈاکٹروں میں سے ایک ہے۔

<div class="paragraphs"><p>فائل تصویر آئی اے این ایس</p></div>
i
user

یو این آئی

قومی دارالحکومت دہلی  میں لال قلعہ کے سامنے کار دھماکہ کی تحقیقات میں ڈاکٹر عادل احمد کے بھائی مظفر کا نام بھی سامنے آیا ہے جو دبئی سے دھماکہ خیز آلات کے لئے خام مال جمع کرنے میں ملوث تھا۔

واقعے کی تحقیقات کرنے والی سکیورٹی ایجنسی کے ذرائع نے بتایا کہ 'وہ پانچ سال سے سرگرم تھا، ہماری تحقیقات سے معلوم ہوا ہے کہ مظفر دبئی سے آپریٹ کرتا تھا'۔ مظفر پر دھماکہ خیز مواد کے لیے خام مال جمع کرنے کا الزام ہے۔ ذرائع نے کہا، "وہ (مظفر) دہشت گردوں کے لیے پل کا کام کر رہا تھا، پاکستان میں دہشت گردوں سے رابطہ کر رہا تھا اور ہندوستان میں اپنے کارندوں کو ہدایات دے رہا تھا۔"


ڈاکٹر شاہین بیرون ملک سفر کرنا چاہتی تھی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ڈاکٹر شاہین بیرون ملک جانے کا منصوبہ بنا رہی تھی۔ وہ گرفتار ڈاکٹروں میں سے ایک ہے۔ وہ جیش محمد کے ہینڈلر سے براہ راست رابطے میں تھی۔ ڈاکٹر شاہین مبینہ طور پر نوجوان ڈاکٹروں کو بنیاد پرست بنا رہی تھی۔ تفتیشی افسر نے کہا، "وہ تبدیلی مذہب کا ریکیٹ بھی چلا رہی تھی۔ اس نے حال ہی میں پاسپورٹ کے لیے درخواست دی تھی۔ اس نے تفتیش کاروں کو بتایا کہ وہ بیرون ملک جانا چاہتی ہے۔"

ایجنسیوں کا دعویٰ ہے کہ وہ ترکی جانے کا منصوبہ بنا رہی تھی۔ نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی (این آئی اے)، دہلی پولیس اسپیشل سیل، جموں و کشمیر پولس اور یوپی اے ٹی ایس اس معاملے میں چھاپے مار رہے ہیں۔ اب تک تمام گرفتاریاں جموں و کشمیر پولیس نے کی ہیں۔