’نوگام پولیس اسٹیشن کا دھماکہ حادثہ تھا، دہشت گرد حملہ نہیں‘، جموں و کشمیر پولیس کا بیان
نوگام پولیس اسٹیشن میں دھماکہ کے سبب 9 افراد ہلاک اور 32 زخمی ہو گئے۔ پولیس سربراہ کے مطابق واقعے میں دہشت گردی کا کوئی زاویہ نہیں ملا اور تحقیقات جاری ہیں

سری نگر: جموں و کشمیر پولیس کے سربراہ نالین پربھات نے ہفتے کی صبح ایک ہنگامی پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ نوگام پولیس اسٹیشن میں جمعرات اور جمعہ کی درمیانی شب ہونے والا زوردار دھماکہ کسی بھی دہشت گردانہ سرگرمی کا نتیجہ نہیں تھا بلکہ یہ مکمل طور پر ایک حادثاتی دھماکہ تھا۔
پولیس سربراہ کے مطابق یہ واقعہ اُس وقت پیش آیا جب فارنسک سائنس لیبارٹری (ایف ایس ایل) کی ٹیم پولیس اسٹیشن کے احاطے میں بڑی مقدار میں برآمد شدہ دھماکہ خیز مواد کے نمونے لے رہی تھی۔ انہوں نے کہا کہ اس واقعے کے حوالے سے افواہوں اور قیاس آرائیوں سے گریز کیا جائے کیونکہ اب تک کی تحقیقات میں کسی دہشت گردانہ زاویے کا کوئی ثبوت نہیں ملا ہے۔
نالین پربھات نے بتایا کہ نوگام پولیس اسٹیشن میں درج ایف آئی آر نمبر 162/2025 کی بنیاد پر 9 اور 10 نومبر کو ہریانہ کے فرید آباد سے بڑی مقدار میں دھماکہ خیز مواد، کیمیکلز اور ریجنٹس برآمد کیے گئے تھے۔ مقررہ ضابطوں کے مطابق یہ مواد پولیس اسٹیشن کے وسیع احاطے میں محفوظ رکھا گیا تھا، جبکہ اس کا کچھ حصہ فارنسک اور کیمیکل معائنے کے لیے بھیجا جانا تھا۔
پولیس چیف کے مطابق برآمد شدہ مواد کی نوعیت انتہائی حساس اور غیر مستحکم تھی، اسی وجہ سے ایف ایس ایل ٹیم دو روز سے نمونے لینے کے پیچیدہ عمل میں مصروف تھی۔ انہوں نے کہا کہ ’’نمونے لینے کا یہ عمل انتہائی احتیاط اور مہارت کا متقاضی تھا لیکن بدقسمتی سے جمعہ کی رات تقریباً 11 بج کر 20 منٹ پر حادثاتی طور پر دھماکہ ہوا جس نے پورے علاقے کو دہلا دیا۔‘‘
اس حادثے میں 9 افراد جان کی بازی ہار گئے۔ جاں بحق ہونے والوں میں ریاستی تفتیشی ایجنسی (ایس آئی اے) کا ایک اہلکار، ایف ایس ایل کے تین ماہرین، کرائم برانچ کے دو فوٹوگرافر، مجسٹریٹ ٹیم کے دو ریونیو اہلکار اور ٹیم کے ساتھ موجود ایک درزی شامل ہے۔ پولیس سربراہ نے مزید بتایا کہ اس دھماکے میں 27 پولیس اہلکار، دو ریونیو اہلکار اور قریبی علاقوں سے تعلق رکھنے والے تین عام شہری زخمی ہوئے۔ تمام زخمیوں کو فوری طور پر مختلف اسپتالوں میں منتقل کیا گیا جہاں انہیں علاج فراہم کیا جا رہا ہے۔
نالین پربھات کے مطابق دھماکہ اس قدر شدید تھا کہ پولیس اسٹیشن کی مرکزی عمارت کو گہرا نقصان پہنچا جبکہ اطراف کی عمارتیں بھی تاثر ہوئی ہیں۔ انہوں نے کہا، ’’عمارتوں کے ڈھانچے، آلات اور ریکارڈ کے نقصان کا تخمینہ لگایا جا رہا ہے۔ تکنیکی ٹیمیں موقع پر موجود ہیں اور حالات کا جائزہ لے رہی ہیں۔‘‘
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ واقعے کی جامع اور تکنیکی تحقیقات جاری ہیں اور ابتدائی شواہد سے واضح ہے کہ اس میں کسی بیرونی تخریب کاری کا کوئی زاویہ شامل نہیں ہے۔ انہوں نے عوام سے اپیل کی کہ وہ افواہوں پر کان نہ دھریں اور صرف سرکاری بیانات پر اعتبار کریں۔
پولیس سربراہ نے کہا کہ واقعے کی تکنیکی رپورٹ آنے کے بعد مزید تفصیلات سامنے لائی جائیں گی۔ اس واقعے نے نہ صرف سکیورٹی اداروں میں دکھ کی لہر دوڑائی ہے بلکہ فارنسک ٹیموں کی کام کے دوران درپیش خطرات کو بھی اجاگر کیا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔