بلقیس بانو معاملے میں سپریم کورٹ کا گجرات حکومت سے سوال؟

سپریم کورٹ نے گجرات حکومت سے پوچھا ہے کہ بلقیس بانو عصمت دری معاملے میں اس نے فرائض میں لاپرواہی برتنے والے پولس اہلکاروں کے خلاف کیا کارروائی کی؟

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

نئی دہلی: سپریم کورٹ نے بلقیس بانو آبرو ریزی کے معاملہ میں گجرات حکومت سے مجرم افسران کے خلاف کی گئی جانچ کی اسٹیٹس رپورٹ طلب کر لی ہے۔ گجرات حکومت سے یہ بھی پوچھا کہ آخر اس نے بلقیس بانو عصمت دری معاملے میں اپنے فرائض میں لاپرواہی برتنے والے پولس اہلکاروں کے خلاف کیا کارروائی کی؟ سپریم کورٹ نے کہا کہ ایسے افسران کو ملازمت میں نہیں رکھا جا سکتا ہے۔

سپریم کورٹ نے 2002 کے گجرات فسادات کی متاثرہ بلقیس بانو کو زیادہ معاوضہ دینے کے لئے علیحدہ درخواست دائر کرنے کی اجازت فراہم کر دی ہے ۔

عدالت عظمٰی نے گجرات حکومت سے اس ضمن میں چار ہفتوں کے اندر جواب دینے کو کہا ہے۔
کورٹ نے ریاستی حکومت سے یہ جواب اس وقت طلب کیا کہ جب بلقیس بانو کی جانب سے پیش وکیل نے یہ بتایا کہ اس معاملے میں فرائض کے تئیں لاپرواہی برتنے والے پولس اہلکاروں کو دوبارہ کام پر رکھ لیا گیا ہے۔اگرچہ ریاستی حکومت کی دلیل تھی کہ ملزم پولس اہلکاروں نے اپنی سزا بھگت لی ہے۔

واضح رہے کہ ان افسران نے بامبے ہائی کورٹ کی طرف سے مجرم قرار دئیے جانے کے بعد سپریم کورٹ میں عرضی داخل کی تھی۔ سپریم کورٹ نے گزشتہ 10 جولائی کو ان افسران کی عرضی خارج کر دی تھی ۔ آج بلقیس بانو کے وکیل نے سپریم کورٹ کو بتایا کہ قصوروار افسران کی سرکاری ملازمت ابھی تک برقرار ہے۔

واضح رہے کہ 10 جولائی کو سپریم کورٹ نے بلقیس بانو عصمت دری کے معاملہ میں بامبے ہائی کورٹ کی طرف سے قصوروار قرار دئیے جانے کے فیصلہ پر روک لگا نے کی عرضی کو خارج کر دیا تھا۔ اس عرضی کو پولس اہلکار رام سنگھ بھگورا اور دیگر چار پولس افسران سمیت دو ڈاکٹروں نے دائر کی تھی۔

کورٹ کی طرف سے کہا گیا تھا کہ سبھی کی سزائیں برقرار رہیں گی۔ دونوں ڈاکٹروں کو مخاطب کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے کہا کہ آپ نے ڈاکٹر ہونے کے باوجود پولس کے کہنے پر رپورٹ لکھی یہ آپ نے اپنے پیشہ کے خلاف کام کیا ہے۔

بھگورا پر الزام تھا کہ اس نے ثبوتوں کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کی تھی۔ ٹرائل کورٹ نے بھگورا کو الزامات سے بری کر دیا تھا لیکن بامبے ہائی کورٹ نے بھگورا سمیت 7 پولس اہلکاروں اور ڈاکٹروں کو ثبوتوں سے چھیڑچھاڑ کرنے کا قصوروار پایا تھا۔ تمام ملزمین کی جیل میں گزاری گئی مدت کو سزا مانتے ہوئے انہیں رہا کر نے کا فیصلہ سنایا گیا تھا۔

اپنی خبریں ارسال کرنے کے لیے ہمارے ای میل پتہ contact@qaumiawaz.com کا استعمال کریں۔ ساتھ ہی ہمیں اپنے نیک مشوروں سے بھی نوازیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔